مالیگاؤں شہر کی خستہ حال سڑکوں کی پکار.......!
انٹر نیشنل ہیومن رائٹس کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) نے ایک بار پھر شہری انتظامیہ پر برہم........!!!
مالیگاؤں:(نامہ نگار) انٹر نیشنل ہیومن رائٹس کے صدر حضرت صابر نورانی( مدنی دربار) نے شہری انتظامیہ کی لاپرواہی پر اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امسال موسم باراں شہریان سے شاید روٹھا ہوا ہے. کبھی ہلکی رم جھم بارش تو کبھی موسلا دھار بارش گرمی کے سخت ایام میں راحت جاں بنی ہوئی ہے لیکن خستہ حال سڑکیں ہیں کہ آمد و رفت میں اذیت کوش ثابت ہورہی ہیں. خستہ حال سڑکیں اپنے آپ پر ماتم کناں ہیں کہ ان میں جمع شدہ پانی ہفتوں یوں جمع رہتا ہے جیسے سڑکیں کوئی تالاب ہوں. شہرکے بیشتر علاقوں کی خستہ حال سڑکیں ڈھل جھیل کا نمونہ بنی شکارے چلانے کی متمنی رہا کرتی ہیں. سواریاں جب گزرتی ہیں تو جمع شدہ گندے پانی کی چھینٹیں راہگیروں کو شرابور کر جاتی ہیں. ایک تو بلدیاتی نظام اس حد تک بگڑا ہوا ہے کہ صاف صفائی ندارد ہے. اسی طرح سڑکوں پر جمع شدہ پانی ہفتوں تک نکاسی کا منتظر رہا کرتا ہے. مضافاتی علاقوں کے ساکنین جس اذیت سے گزر رہے ہیں یہ وہی جانتے ہیں. بارش کا جمع شدہ پانی اور کیچڑ مرے پر سو درے کے مصداق انڈر گراؤنڈ گٹروں کے پائپ کی تنصیب بلائے جان ثابت ہورہی ہے. عوامی نمائندگان اور لیڈران ہیں کہ خود کو یہ کہہ کر مکت قرار دے لیتے ہیں کہ بگڑا ہوا سارا نظام پرشاسک کی ذمہ داریوں میں شامل ہے.حضرت صابر نورانی نے مزید کہا کہ عوامی نمائندگان یہ بھول جاتے ہیں کہ انھیں ایک بار پھر اپنی عوام کے روبرو بھی آنا ہے. شہر کے بیشتر علاقوں میں عید قرباں کی آلائشات ماحول کو آج تک تعفن خیز بنائے رکھی ہیں. شہر کے بیشتر لیڈران اور عوامی نمائندگان کا دعوی ہے کہ انھوں نے سیکڑوں کروڑ کا خطیر فنڈ خستہ حال سڑکوں کی مرمت اور درستگی کے لئے مختلف لیڈران سے لایا ہے لیکن یہ خطیر فنڈ کس کی جیب کو وزنی بنا رہا ہے ؟کسے امیر سے امیر ترین بنائے جارہا ہے کچھ پتہ ہی نہیں چلتا. سیاسی جماعتیں ہیں کہ اپنی ڈفلی اپنا راگ کے مصداق اپنا دائرہ کار وسیع کرنے کے لیے مسلسل تگ و دو میں مصروف ہیں لیکن انھیں شہریان کی تکلیف کا ذرہ برابر بھی احساس نہیں. الغرض قصہ تمام یہ کہ کل تک ہم آگرہ روڈ جیسی قاتل شاہراہ کا رونا رو رہے تھے. بارش کے ایام میں مالیگاؤں شہر کی تمام شاہراہیں ہی نہیں تمام گلیاں بھی کسی قاتل کی صورت راہ روکے کھڑی ہوئی ہیں اور آمد و رفت میں مصروف عوام ہے کہ تمام تکالیف کو سہنے کے باوجود یوں خاموش کھڑے ہیں جیسے انھیں کسی تکلیف کا احساس تک نہیں لیکن چونکہ امید پر دنیا قائم ہے آج نہیں تو کل ضرور سیاسی لیڈران اور عوامی نمائندگان کے لئے یوم حساب سامنے کھڑا ہوگا اور جس دن بھی یہ یوم احتساب سامنے آئے گا عوامی نمائندگان ہی نہیں بے شمار شہری لیڈران کی لٹیا ڈوبو کر رکھ دے گا.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں