src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 5 جون، 2024

 





شکست اختتام نہیں محض ایک ٹھوکر ہے۔۔۔۔

✍:- تابش سحر

جناب امتیاز جلیل صاحب وہ سیاسی رہنما ہیں جو اورنگ آباد کی سیاست میں روشن ستارہ بن کر نمودار ہوے، بےباک نمائندگی، عالمانہ گفتگو اور سیاسی بیدارمغزی ان کی پہچان رہی۔ باشندگانِ اورنگ آباد نے بھی انہیں اپنے دل میں جگہ دی، انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا، اتحاد کا مظاہرہ کیا اور انہیں پارلیمنٹ تک پہنچایا۔ فکر و نظر کی ناپختگی کے سبب بسااوقات وہ گنگا جمنی تہذیب کے دھارے میں اس قدر محو و مست نظر آئے کہ شرعی حدود و قیود کا پاس و لحاظ نہ رہا، بعض ناگفتہ بہ حالات میں انہوں نے نمائندگی کا وہ حق ادا نہ کیا جس کا حالات تقاضہ کررہے تھے، ابھرتی قیادت کو پنپنے نہ دینے کا الزام بھی ان پر لگایا جاتا رہا ہے اور ماضی قریب میں اپنے حریف ایمانی بھائیوں کے خلاف ان کا رعونت بھرا لہجہ بھی موضوعِ گفتگو بنتا رہا، خدمات میں تعطّل اور بیانات کی کثرت بھی نقص کے طور پر ابھرنے لگی تھی سو انہیں وجوہات کی بناء پر ان کی مقبولیت میں خاطر خواہ کمی در آئی۔ آپ ملّتِ اسلامیہ کا سرمایہ ہیں لہذا ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ آئندہ مزید طاقت و قوت کے ساتھ واپسی کریں اور قوم و ملّت کی بھرپور نمائندگی کریں، قوم ہی نہیں ملک کو بھی تعلیم یافتہ صلاحیت مند سیاست دانوں کی ضرورت ہے اخیر میں عشّاقِ امتیاز جلیل صاحب سے درخواست ہے (جن میں راقم بھی شامل ہیں) کہ جذباتیت اور افسردگی کو خود پر طاری نہ ہونے دیں کہ 

"گرتے ہیں شہسوار ہی میدانِ جنگ میں"

اور خدارا عوام یا کسی بھی شخص کو غدّار و کوردوغلو قرار دینے سے اجتناب کریں کہ "ہر فرد ہے ملّت کے مقدّر کا ستارا"  

امتیاز صاحب کی شکست سے ہمیں دلی تکلیف ضرور ہوی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اسلام ہار گیا یا اسلام کو نقصان پہنچا (ایسے تبصروں کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے)، اسلام اتنا کمزور مذہب نہیں کہ ایسے چھوٹے موٹے حادثات  سے متاثر ہوں، عوامی فیصلے کا احترام کریں، ایک نیا لائحہ عمل تیار کریں اور جس طرح عوام سے گزارش کی جاتی ہے کہ عوام سیاسی شعور کا ثبوت دیں، احترام کا مظاہرہ کریں ویسے ہی ہم اپنے رہنما سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ بھی دلبرداشتہ نہ ہوں اپنی خامیوں پر نگاہ ڈالیں اور مزید توانا ہو کر واپسی کریں کہ "جہاں میں اہلِ ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں"

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس شخص میں قائدانہ صلاحیت ہوتی ہے وہ تخت و تاج کا محتاج نہیں ہوتا، عوام کے ہردلعزیز رہنما کی جنبشِ ابرو سے حالات بدلتے ہیں سو یہ شکست اختتام نہیں ایک ٹھوکر ہے اور حق کا راہی کبھی ٹھوکر کھاکر ہار نہیں مانتا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages