گودھرا سانحہ مقدمہ: ملزمین کے مقدمات کی پیروی کرنے کے لئے ملک کے نامور سینئر وکلاء کی تقرری کی جائے گی
ممبئی جمعیۃ آفس میں منعقدہ میٹنگ میں لائحہ عمل تیار کیا گیا
ممبئی 24/ مئی : گودھرا ٹرین سانحہ مقدمہ میں میں گجرات ہائی کورٹ سے عمرقید کی سزا پانے والے ملزمین کی اپیلوں پر سپریم کورٹ آف انڈیا گرمیوں کی تعطیلات کے بعد حتمی سماعت کرنے والی ہے۔ملزمین کے مقدمات کی پیروی صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پرجمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کررہی ہے۔ اس تعلق سے گذشتہ کل جمعیۃ علماء آفس ممبئی میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں جنرل سیکریٹری مولاناحلیم اللہ قاسمی، خازن مفتی یوسف، مفتی عبدالقیوم منصوری(صدر جمعیۃ علماء احمد آباد) ایڈوکیٹ شاہد ندیم (قانونی صلاح کار)، ایڈوکیٹ انیس، مولانا معراج الحق قاسمی و دیگر نے شرکت کی۔
میٹنگ میں مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ ملزمین کی بے گناہی ثابت کرنے کا سپریم کورٹ میں آخری موقع ہے لہذا ملک کے نامور ماہرین قانون کی مدد حاصل کی جائے گی تاکہ عدالت کے سامنے ملزمین کی بے گناہی کے تمام ثبوت وشواہد پیش کیا جاسکے، انہوں نے کہا کہ سینئروکلاء کی تقرری کے لیئے جمعیۃ علماء تیار ہے نیز اس تعلق سے ہمارے وکلاء نے متعدد سینئر وکلاء سے رابطہ بھی کیا ہے۔ مفتی یوسف نے بھی کہا کہ اس اہم مقدمہ کی پیروی کرنے کے لیئے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی پر عزم ہے۔
میٹنگ میں شرکت کے لیئے احمد آباد سے خصوصی طور پر ممبئی تشریف لائے مفتی عبدالقیوم منصوری نے کہا کہ مرحوم گلزار اعظمی گودھرا مقدمہ کولیکر کافی فکر مند رہا کرتے تھے۔ گودھرا مقدمہ بہت بڑا مقدمہ ہے لہذا اس مقدمہ کو لڑنے کے لیئے اچھے سینئر وکلاء کی خدمت حاصل کرنا نہایت ضروری ہے۔
میٹنگ میں شرکت کے لیئے احمد آباد سے خصوصی طور پر ممبئی تشریف لائے مفتی عبدالقیوم منصوری نے کہا کہ مرحوم گلزار اعظمی گودھرا مقدمہ کولیکر کافی فکر مند رہا کرتے تھے۔ گودھرا مقدمہ بہت بڑا مقدمہ ہے لہذا اس مقدمہ کو لڑنے کے لیئے اچھے سینئر وکلاء کی خدمت حاصل کرنا نہایت ضروری ہے۔
مفتی عبدالقیوم نے مزید کہاکہ جیل سے قیدیوں نے اور قیدیوں کے اہل خانہ نے جمعیۃ علماء سے درخواست کی ہے کہ ان کی اپیلوں پر بحث کرنے کے لیئے ملک کے نامور وکلاء کی تقرری کی جائے۔
میٹنگ میں ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مقدمہ کے تعلق سے بتایا کہ سپریم کورٹ میں ایک جانب جہاں ملزمین کی طرف سے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا ہے وہیں گجرات حکومت نے بھی دو اپیلیں داخل کی ہیں۔ نچلی عدالت سے رہا ہونے والے ملزمین کی رہائی کو چیلنج کیا گیا ہے وہیں ہائیکورٹ کی جانب سے پھانسی کی سزا کو عمر قید کی سزا میں تبدیل کرنے کو بھی حکومت نے چیلنج کیا ہے۔ سپریم کورٹ تمام اپیلوں پر یکجا سماعت کررہی ہے۔
میٹنگ میں ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مقدمہ کے تعلق سے بتایا کہ سپریم کورٹ میں ایک جانب جہاں ملزمین کی طرف سے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا ہے وہیں گجرات حکومت نے بھی دو اپیلیں داخل کی ہیں۔ نچلی عدالت سے رہا ہونے والے ملزمین کی رہائی کو چیلنج کیا گیا ہے وہیں ہائیکورٹ کی جانب سے پھانسی کی سزا کو عمر قید کی سزا میں تبدیل کرنے کو بھی حکومت نے چیلنج کیا ہے۔ سپریم کورٹ تمام اپیلوں پر یکجا سماعت کررہی ہے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مزید کہاکہ گذشتہ سماعت پر جسٹس جے کے مہیشوری اور جسٹس سنجے کرول نے گجرات حکومت کو حکم دیا تھاکہ وہ 15/ جون سے قبل نچلی عدالت کے ریکارڈ کا ترجمہ تیار کرکے عدالت میں جمع کرے لہذا 15/ جون کے بعد سپریم کورٹ رجسٹری سے رجوع ہوکر اس تعلق سے معلومات طلب کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے ترجمہ کرانے کا گجرات حکومت کو آخری موقع دیا ہے۔ اگر گجرات حکومت مقررہ وقت پر ترجمہ نہیں کراپائی تو عدالت 24/ جولائی سے مقدمہ کی حتمی سماعت شرو ع کرسکتی ہے۔
.انہوں نے مزید کہا کہ ملزمین کی اپیلوں پر بحث کرنے کے لیئے متعدد سینئر وکلاء سے رابطہ کیا گیا ہے، تراجم موصول ہوتے ہی انہیں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ بریفنگ کریں گے۔
واضح رہے کہ گجرات ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزاء پانے والے 31/ ملزمین نے 2018/ میں سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپیل داخل کی تھی۔ اپیلوں پر سماعت نہیں ہونے کی وجہ سے چند ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں بھی داخل کی گئی تھیں جنہیں عدالت نے منظور کرلیا تھا جبکہ بقیہ ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں مسترد کرتے ہوئے معاملے کی حتمی سماعت کیئے جانے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ گودھرا مقدمہ اپنی نوعیت کا ایک بہت بڑا مقدمہ ہے جس میں تحقیقاتی دستوں نے قتل، اقدام قتل اور مجرمانہ سازش کے الزامات کے تحت 94/ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا جہاں نچلی عدالت نے ثبوتوں کی عدم موجودگی کے سبب 63/ ملزمین کو باعزت بردی کردیا تھا وہیں 20/ ملزمین کو عمر قید اور 11/ دیگر ملزمین کو پھانسی کی سزاء سنائی گئی تھی۔۹/ اکتوبر2017 /کو گجرا ت ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اننت ایس دوے اور جسٹس جی آر وادھوانی نے اپنے 987/ صفحات پر مشتمل فیصلہ میں ایک جانب جہاں نچلی عدالت سے ملی عمر قید کی سزاؤں کو برقرار رکھا تھا وہیں پھانسی کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کرکے ملزمین کو کچھ راحت دی تھیں۔
ملزمین بلال احمد عبدالمجید، عبدالرزاق، رمضانی بنیامین بہیرا،حسن احمد چرخہ،جابر بنیامین بہیرا، عرفان عبدالمجید گھانچی، عرفان محمد حنیف عبدالغنی، محبو احمد یوسف حسن، محمود خالد چاندا، سراج محمد عبدالرحمن، عبدالستار ابراہیم، عبدالراؤف عبدالماجد، یونس عبدالحق، ابراہیم عبدالرزاق، فارق حاجی عبدالستار، شوکت عبداللہ مولوی، محمد حنیف عبداللہ مولوی، شوکت یوسف اسماعیل، انور محمد، صدیق ماٹونگا عبداللہ بدام شیخ، محبوب یعقوب، بلال عبداللہ اسماعیل، شعب یوسف احمد، صدیق محمد مورا، سلیمان احمد حسین، قاسم عبدالستار کی جانب سے داخل اپیلوں پر سپریم کورٹ جولائی کے مہینہ میں سماعت کریگی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں