مالیگاؤں شہر ایم ایل اے کا متنازعہ بیان سیاسی گلیاروں میں موضوع بحث
فلسطینی پرچم لہرانے والے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں کہنے پر مفتی صاحب کے خلاف عوامی ناراضگی.
مالیگاؤں (وفا ناہید) 11 اپریل کو عیدالفطر نہایت تزک و احتشام سے منائی گئی. شہر کی لشکر والی عیدگاہ پر شہر کے مشہور عالم دین اور مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی کی امامت میں نماز دوگانہ ادا کی گئی. تمام معاملات امن و امان و خوش اسلوبی سے بخیر و عافیت انجام پذیر ہوگئے , لیکن اسی دوران شہر کے ایک نوجوان شکیل شیخ نے لشکر والی عیدگاہ پر فلسطینی پرچم لہرا دیا .واضح رہے کہ فلسطین میں 6 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کی تصاویر اور ویڈیوز شوشل میڈیا پلیٹ فارم سے عوام تک پہنچ رہے ہیں. جس سے اسرائیل کے خلاف مسلمانوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے. ہندوستانی مسلمان جو فلسطینیوں کی مدد کرنے سے قاصر ہے وہ مسلسل دعائیں کر رہے ہیں. پورے ماہ مقدس میں فلسطینیوں کے لئے گڑگڑا کر دعائیں مانگی گئیں. شکیل شیخ کے فلسطینی پرچم لہرانے کے بعد کیمپ پولیس نے اس نوجوان گرفتار کرلیا. شکیل شیخ کے پرچم لہرانے بعد ہمارے شہر اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے میڈیا میں متنازعہ بیان دے دیا کہ فلسطینی پرچم لہرانے والے سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے. جس کے بعد اس نوجوان کو پولیس نے حراست میں لے لیا. شکیل شیخ کا ضمیر زندہ تھا جس نے اپنے ہورہے مظالم کے خلاف کچھ نہ ہوتے ہوئے ایک چھوٹا سا ہی سہی احتجاج تو بلند کیا. شکیل شیخ نے بتادیا کہ ظلم کے آگے سینہ سپر ہونے کے لئے کسی عہدے کی ضرورت نہیں ہے. مفتی صاحب ہم آپ کو بتاتے ہیں یو ٹیوب پر اسرائیلی مظالم دیکھ کر شہر کے چھوٹے چھوٹے بچے فلسطینیوں کی مدد کے لئے فلسطین جانا چاہتے ہیں. مفتی صاحب آپ سے لاکھوں کروڑوں گنا اچھے وہ معصوم بچے ہیں. جنہیں صحیح غلط کی پہچان ہے. بیرسٹر اسدالدین اوہسی جو ہندوستانی مسلمانوں کی آواز بن کر ایوان میں گرجتے ہیں. ان کی پارٹی کے ایم ایل اے اور وہ بھی ایک عالم دین سے شہر کو اس بزدلی کی توقع نہیں تھی. مفتی اسماعیل کو مالیگاؤں کی عوام نے اس لئے منتخب کیا تھا تاکہ وہ ان کی آواز بن کر ایوان میں ان کی نمائندگی کریں گے. وہ مفتی صاحب کبھی ایوان سے غیر حاضر تھے تو اب آس طرح کا متنازعہ بیان دے کر عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ ان کا فیصلہ کتنا غلط تھا. شہر نے ہر بار مفتی صاحب کے متنازعہ بیان کو نظرانداز کیا ہے. اس سے قبل مالیگاؤں بم بلاسٹ پر مفتی صاحب نے کہا تھا کہ 9 کے 9 بے قصور نہیں ہے. 2014 میں جب مفتی صاحب این سی پی میں تھے. اقتدار کے لئے بی جے پی سے ہاتھ ملا لیا تھا. جب مفتی صاحب سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی ہمارے پاس چل کر آئی تھی. اور تو ایم ایل اے مفتی صاحب کی ہی موجودگی میں ایک کارپوریٹر پر پولیس نے ہاتھ اٹھایا تھا اور شہر کے ایم ایل اے خاموش تماشائی تھے. 12 نومبر تشدد معاملے میں بھی مفتی صاحب نے متنازعہ بیان دیا تھا کہ پتھر وہاں موجود نہیں تھے پتھر وہاں لائے گئے تھے. مالیگاؤں کو ڈگڈگی پر کرتب دکھانے والے نہیں بلکہ شہر کی بیباک نمائندگی کرنے والے نمائندے کی ضرورت ہے. جو ہمہ وقت ان کے لئے حاضر رہے. جو سسٹم سے ڈرے نہیں بلکہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس شہر کے لئے لڑ جانے کا جذبہ رکھیں. ہمارے رکن اسمبلی تو عوام چھوڑیئے اخباری نمائندوں کو بھی نظرانداز کرنے میں ماہر ہیں.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں