مہاراشٹر میں لوک سبھا سیٹ شیئرنگ پر مہا یوتی اور ایم وی اے کے اراکین میں رسہ کشی ۔
ممبئی: مہاوتی اور مہا وکاس اگھاڑی کی اتحادی جماعتوں نے مل کر لوک سبھا الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ کافی حد تک ان کے درمیان سیٹ شیئرنگ بھی ہوچکی ہے لیکن عام پارٹی ورکرس کو سیٹ شیئرنگ کا فیصلہ گراں گزر رہا ہے۔ کئی حلقوں سے احتجاج بھی شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے یہاں تک اعلان کیا ہے کہ وہ گھر بیٹھ جائیں گے، لیکن انتخابی مہم نہیں چلائیں گے۔ ممبئی میں مہا وکاس اگھاڑی کے اتحادی ادھو سینا، کانگریس اور شرد پوار کی این سی پی کے درمیان رسہ کشی عروج پر ہے۔ ادھو سینا نے جنوبی وسطی ممبئی سیٹ سے انل دیسائی کو میدان میں اتارا ہے جس کی کانگریس قیادت مخالفت کر رہی ہے۔ کانگریس اپنی ممبئی صدر ورشا گائیکواڑ کے لیے یہ سیٹ مانگ رہی ہے، لیکن ادھو سینا اسے دینے کو تیار نہیں ہے۔ اس کے پیچھے انہوں نے وجہ یہ بتائی ہے کہ گزشتہ دو انتخابات میں ان کا ہی امیدوار جیتتا آیا ہے، اس لیے وہ ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور دیسائی ہی امیدوار رہیں گے۔
کانگریس کے عام کارکن اور عہدیدار دیسائی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ کانگریس لیڈران نے صاف کہہ دیا ہے کہ وہ گھر بیٹھ جائیں گے، لیکن دیسائی کے لیے مہم نہیں چلائیں گے۔ اس سلسلے میں کانگریس قائدین مسلسل میٹنگیں کررہے ہیں۔
جنوبی ممبئی میں بھی صورتحال واضح نہیں ہے۔ اب تک ہوئے 17 لوک سبھا انتخابات میں کانگریس نے 10 بار کامیابی حاصل کی ہے۔ شیوسینا نے 2014 اور 2019 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ اس پر کانگریسی لیڈر اروند ساونت کی مخالفت کر رہے ہیں لیکن ملند دیورا کے شندے سینا میں شامل ہونے کے بعد احتجاج کی آوازیں مدھم ہوگئی ہیں۔ ادھو سینا نے شمال مشرقی ممبئی لوک سبھا انتخابات سے سنجے دینا پاٹل کو ٹکٹ دیا ہے۔ کانگریس دینا کی بھی مخالفت کر رہی ہے۔ ادھو سینا نے امول کیرتیکر کو شمال مغربی ممبئی لوک سبھا سے امیدوار بنایا ہے۔ وہیں سے کانگریس بھی کیرتیکر کی مخالفت کر رہی ہے۔ کانگریس کارکن امول کی انتخابی مہم کے لیے نکل نہیں رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر سنجے نروپم نے امول کو سیٹ دینے کے بعد پارٹی میں بغاوت کر دی ہے۔
شرد پوار نے بھیونڈی لوک سبھا سیٹ سے امیدوار کھڑا کیا ہے جس کی کانگریس سخت مخالفت کر رہی ہے۔ کسی زمانے میں یہ سیٹ کانگریس کا گڑھ سمجھی جاتی تھی۔ 2014 اور 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو شکست ہوئی تھی۔ مہا وکاس اگھاڑی کی میٹنگ میں فیصلہ ہونے سے پہلے ہی شرد پوار نے اپنے امیدوار کا اعلان کر دیا۔ کانگریس یہ بات ہضم نہیں کر پا رہی ہے۔ مہاراشٹر کانگریس کی قیادت سے لے کر بھیونڈی کانگریس کے کارکن اور عہدیدار شرد پوارکے امیدوار کی مخالفت کر رہے ہیں۔ کانگریس کے لوگ بھی سانگلی سیٹ کو لے کر احتجاج کر رہے ہیں۔
بی جے پی اور شندے سینا کے درمیان تنازعہ جاری ہے۔ اس وجہ سے جنوبی ممبئی، شمال مغربی ممبئی اور تھانے لوک سبھا سیٹ سے امیدوار کے نام کا فیصلہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ تینوں سیٹوں پر شندے سینا اور بی جے پی کے درمیان جھگڑا ہے۔ بی جے پی کارکنوں نے تین سیٹوں پر صاف کہہ دیا ہے کہ وہ شندے سینا کے امیدواروں کے لیے کام نہیں کریں گے۔ ساتھ ہی شندے سینا کے کارکنوں اور تھانے لوک سبھا کے عہدیداروں نے بھی کہا ہے کہ اگر بی جے پی امیدوار کھڑا کرتی ہے تو وہ ان کے لیے کام نہیں کریں گے۔
بی جے پی شندے سینا سے جنوبی ممبئی لوک سبھا حلقہ کا مطالبہ کر رہی ہے، لیکن شندے سینا دینے کو تیار نہیں ہے۔ شیوسینا نے 2014 اور 2019 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ شندے سینا اسی بنیاد پر دعوے کر رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے چاہتے ہیں کہ ان کے قریبی ساتھی یشونت جادھو الیکشن لڑیں، لیکن یہاں سے نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس اپنے قریبی ساتھی اور اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کے لیے ٹکٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے بھی دونوں جماعتیں کسی فیصلہ پر نہیں پہنچ سکیں۔ شندے سینا کیمپ میں یشونت جادھو کے نام کو لے کر کافی گرما گرم بحث جاری ہے۔ پارٹی کے ایک رہنما نے کہا کہ یشونت مسلسل چار مرتبہ بی ایم سی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین رہے۔ عرصہ دراز تک کارپوریٹر رہے۔ ان کی بیوی یامنی جادھو بائیکلہ اسمبلی سے ایم ایل اے ہیں۔ یشونت لوک سبھا الیکشن لڑنے کے لیے پوری طرح سے قابل اور اہل امیدوار ہیں۔ مراٹھی علاقے پر بھی ان کی اچھی حکمرانی ہے، اس لیے یشونت جادھو جیتنے کے قابل امیدوار ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں