src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> 2024 کے پارلیمانی انتخابات مسلمانوں کیلئے فتح یا شکست نہیں بلکہ زندگی اور موت کا سوال ہے - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 1 اپریل، 2024

2024 کے پارلیمانی انتخابات مسلمانوں کیلئے فتح یا شکست نہیں بلکہ زندگی اور موت کا سوال ہے

 




2024 کے پارلیمانی انتخابات مسلمانوں کیلئے فتح یا شکست نہیں بلکہ زندگی اور موت کا سوال ہے



از سید عبد المنتقم رشادی بنگلور. 


اس مرتبہ ہونے والے قومی انتخابات ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے دین کے تحفظ، جان و مال کی حفاظت  اور آج کے فرعون اور ظالم حکمرانوں سے قوم و ملت کو نجات دلانے کیلئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں. 


اگر مسلمان اس مرتبہ ووٹ ڈالنے میں غفلت برتیں تو انکی  نمازیں،  روزے اور تہجد بھی بھارت کو بَرما بننے سے ہرگز روک نہیں پائیں گے،

 اور  ظلم و بربریت کا ایسا ننگا ناچ ہوگا کہ ایک مردِ مومن ایمان کے ساتھ مرنے اور قبرستان میں دفن ہونے میں ہی اپنی عافیت سمجھے گا  

یہ کوئی افسانہ یا خام خیالی نہیں بلکہ یہ انکا نوشتہ اور طئی شدہ منصوبہ ہے. 

 

خوب یاد رکھیں جب  4 جون کو انتخابات کے نتائج ظاہر ہوں گے وہ دن یا تو مسلمانوں کے حکمتِ عملی کا صلہ ہوگا یا قیامت کی صبح ہوگی. 


فلسطین پر اسرائیل کا غاضبانہ قبضہ اور جابرانہ تسلط کے خلاف اہلِ فلسطین اپنی جانوں کو نچھاور کرتے ہوئے بیت المقدس کی حفاظت کر رہے ہیں لیکن ہمارے لئے تو آج صرف انگلی کٹانے کی بھی نوبت نہیں بلکہ صرف انگلی سے اشارہ کرکے اہلِ حق کی فہرست میں اپنے نام لکھوانے کا موقع ہے. 


علماء کو چاہئے کہ جمعہ اور شب قدر کے بیانات میں صرف اعلانات پر اکتفا کرنے کے بجائے ووٹ کی اہمیت کو اپنے بیان کا  موضوع بنائیں.

اور عید کے دن مسلمانوں کو عید الفطر کی مبارک باد پیش کرنے کے بعد عام بیان و تقریر کرنے کے بجائے یہ بتائیں کہ اس مرتبہ ووٹ ڈالنا ہمارے لئے کتنا اشد ضروری ہے  اور ذرا سی بھی غفلت ہمیں خون کے آنسو رلانے پر مجبور کرسکتی ہے اور ہماری نسلِ نو میں ایمان کا تحفظ اور ارتداد سے روک تھام ایک کھلا چیلینج بن جائے گا

 اور امت مسلمہ کو یہ بتائیں کہ عید الفطر اللہ تعالیٰ کی جانب سے  مؤمنین کیلئے انعام کا دن ہے اور آج ہم بھارت کے مسلمانوں کیلئے  سب بڑا انعام تو یہی ہوگا کہ آج عرشِ الٰہی پر یہ فیصلہ ہوجائے کہ اب کی بار  مرکز میں عدل و انصاف پر قائم اور مسلمانوں اور اسلام کیلئے نرم گوشہ رکھنے والے امن پسند اتحاد کی حکومت سازی ہو تاکہ ہمارے دین کا تحفظ ہو، ہمارے مدارس، مکاتب، دینی، ملی ادارے اور تبلیغی مراکز محفوظ ہو، ہماری مساجد محفوظ ہو. مذہبی آزادی باقی رہے، حافظ جنید اور پہلو خان کی روح کو تسکین ملے اور  مسلمانوں کے قد آور لیڈروں کی ظالمانہ قتل اور شھادتیں اکارت نہ جائےاور ان شاء اللہ نئی حکومت سے صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر مثبت اثرات مرتب ہو اور اقوام متحدہ میں فلسطین کی حمایت میں صدا بلند ہو اور اسرائیلی ظلم و ستم کے خلاف ووٹ دینے میں کسی تذبذب کا شکار نہ ہو.


عید کے دن ہندوستان بھر کے عیدگاہوں اور مساجد میں  تمام مسلمانوں سے  انتخابات میں حصہ لینے پر  عہد لیا جائے.  اور یہ عید مسلمانوں کیلئے ایک تاریخ بن جائے تو پھر انتخابات کے نتائج آنے سے قبل ہی ان شاء اللہ دشمنوں کے دل و دماغ پر لرزہ طاری ہوجائے گا اور آج کے ابو لہب و ابو جہل یہ جان جائیں گے کہ علماء اب اپنی  بے حس اور خوابِ غفلت کا شکار  قوم کو بیدار کر چکے ہیں اور اب مسلمان جاگ چکا ہے.


اس بار کے ہونے والے پارلیمانی انتخابات مسلمانوں کیلئے زندگی اور موت کا سوال ہیں لہذا مسلمان اپنی حکمتِ عملی، قوتِ اتحاد، اور ایمانی غیرت سے سارے عالم کو یہ سبق دیں اور تمام انسانوں کو یہ بتادیں کہ مسلمان بھوک برداشت کرسکتا ہے، پیاس برداشت کرسکتا ہے لیکن اپنے دین پر آنچ اور انسانیت پر ظلم ہرگز برداشت نہیں کرسکتا.


*سید عبد المنتقم رشادی بنگلور*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages