src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> نوح فساد معاملہ : تین اور مسلم نوجوانوں کو سیشن عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 3 اکتوبر، 2023

نوح فساد معاملہ : تین اور مسلم نوجوانوں کو سیشن عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا

 




 






نوح فساد معاملہ : تین اور مسلم نوجوانوں کو سیشن عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا



مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کی قانونی امداد کمیٹی نے فراہم کی قانونی مدد




نئی دہلی3/ اکتوبر 2023  نوح (میوات) فساد میں گرفتارتین مسلم نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی کا حکم گذشتہ روز نوح سیشن عدالت نے جاری کیا۔ ملزمین صدام ہاشم (ایف آئی آر نمبر 250/2023)فیضان رمضانی (ایف آئی آر نمبر 145/2023) اور نفیس سراج (ایف آئی آر نمبر 260/2023) کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم سیشن عدالت کے ججوں سندیپ کمار دگل، ششیل کماراور اجئے شرما نے اپنے علیحدہ فیصلوں میں بالترتیب کیا۔ ملزمین کو پچاس ہزار روپئے کے ذاتی مچلکہ اور ایک ضامندار کے عوض ضمانت پر رہا کئے جانے کا عدالت نے حکم جاری کیا۔ملزمین کو صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی امداد فراہم کی گئی تھی، اس سے قبل بھی جمعیۃ علماء ہند کے توسط سے تین ملزمین کی ضمانت منظور ہوئی تھی۔ متذکرہ ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں ایڈوکیٹ شوکت علی اور ایڈوکیٹ ناجد خان نے داخل کی تھی۔ملزمین کے خلاف نوح پولس نے تعزیرات ہند کی دفعات148/149/332/353/186/307/295Aاور آرمس ایکٹ کی دفعات25/54/59کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔سیشن عدالت کے روبرو ضمانت عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شوکت علی نے ملزمین کے دفاع میں دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کو اس مقدمہ میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے، حادثہ کے مقام پر ملزمین کے موجود ہونے کا کوئی ویڈیو یا فوٹو موجود نہیں ہے نیز پولس نے ملزمین کے قبضوں  سے کچھ بھی غیر قانونی اشیاء ضبط نہیں کی ہے۔ ایڈوکیٹ شوکت نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمین کے قبضوں سے کسی بھی طرح کا ہتھیار بر آمد نہیں ہوا اس کے باوجود ملزمین کے خلاف آرمس ایکٹ کی دفعات کا اطلاق کیا گیا تاکہ ملزمین کو ضمانت سے محروم رکھا جائے۔ایڈوکیٹ شوکت علی نے ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں پر علیحدہ علیحدہ بحث کرتے ہوئے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے، ملز مین ایک ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے، ملزمین ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی سرکاری وکیل نے مخالفت کی اور کہا کہ حادثہ کے وقت ملزمین حادثہ کے مقام پر موجود تھے، ملزم کی موبائل فون کی تفصیلات (سی ڈی آر) کا معائنہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ ملزمین حادثہ کے وقت ناصرف موجود تھے بلکہ انہوں نے پرپتھر بازی بھی کی تھی نیز ملزمین ایک سنگین معاملے کا سامنا کررہے ہیں لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہئے۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد تینوں عدالتوں نے ملزمیں کو ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمین ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ ٹرائل شروع ہونے اور پھر ختم ہونے میں کتنا وقت لگے گا ابھی اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا نیز پولس کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے۔نوح فساد معاملے میں ابتک جمعیۃ علماء کے توسط سے چھ ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں منظور ہوچکی ہیں، مزید آٹھ ضمانت عرضداشتیں زیر سماعت ہے، نوح سیشن عدالت یکے بعد دیگرے ان ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں منظور کررہی ہیں جنہیں پولس نے محض شک و شبہات کی بنیاد پر گرفتار کررکھا ہے۔
 
فضل الرحمن قاسمی۔پریس سکریٹری جمعیۃعلماء ہند 



-- 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages