src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 9 اکتوبر، 2023

 



  


ممبئی میں 42 لاکھ گاڑیاں اور بی ایم سی کی صرف 32 پارکنگ




ممبئی: عرس البلاد ممبئی میں بی ایم سی فٹ پاتھ کو یورپ کے طرز پر تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ فٹ پاتھ پر بیسالٹ پتھر بچھائے جا رہے ہیں، لیکن فٹ پاتھ پر ہاکرس کے ساتھ گاڑیوں کی غیر قانونی پارکنگ ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ بی ایم سی ممبئی والوں کے لیے بین الاقوامی معیار کے فٹ پاتھ پر تعمیر کرنے جا رہی ہے۔ انتظامیہ 9 میٹر سے زیادہ چوڑی تمام سڑکوں کے دونوں طرف اچھے فٹ پاتھ بنا رہی ہے۔ بی ایم سی نے سال 2023-24 کے بجٹ میں 200 کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے، لیکن ممبئی میں فٹ پاتھوں پر ہاکرس اور گاڑیوں کا ناجائز قبضہ ہے۔
ممبئی میں ایک اندازے کے مطابق فٹ پاتھ کا تقریباً 30 فیصد حصہ پر ہاکرس اور 10 فیصد پر گاڑیوں کی غیر قانونی پارکنگ کا قبضہ ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ممبئی میں پیدل چلنا کتنا مشکل ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ممبئی میں 6 کلومیٹر کے دائرے میں تقریباً 900 گاڑیاں 
غیر قانونی طور پر کھڑی ہیں۔ ممبئی شہر ہو یا مشرقی مغربی مضافات، فٹ پاتھ پر دو پہیہ گاڑیوں کی غیر قانونی پارکنگ ہر جگہ نظر آتی ہے۔ اس کی وجہ سے ممبئی میں سڑکوں کے ساتھ فٹ پاتھ پر پیدل چلنے والوں کا چلنا دشوار ہوگیا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ تقریباً ہر فٹ پاتھ پر گاڑیوں نے ناجائز قبضہ جات کر رکھا ہے۔ ایسے میں لوگوں کو سڑکوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ جس کی وجہ سے بچوں اور بزرگوں کو سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ ممبئی میں 1800 کلومیٹر طویل فٹ پاتھ ہیں، ان میں سے کئی فٹ پاتھ چلنے کے قابل بھی نہیں ہیں۔ ماتونگا، چیمبور، باندرہ اور گورے گاؤں کے فٹ پاتھ کی مرمت اور تزئین کاری بھی کی گئی، لیکن باوجود اس کے فٹ پاتھوں پر گاڑیوں کا قبضہ ہے۔ 




ممبئی میں تقریباً 51 فیصد مسافر پیدل چلتے ہیں۔ جو لوگ بس یا ٹرین سے سفر کرتے ہیں انہیں بھی سفر سے پہلے یا اختتام پر پیدل چلنا پڑتا ہے۔ ممبئی میں پیدل چلنے والے لوگ فٹ پاتھ استعمال کرتے ہیں۔ فٹ پاتھ پر غیر قانونی پارکنگ اور ہاکرس کی وجہ سے ممبئی میں سڑک حادثات کی کل اموات میں سے 47 فیصد پیدل چلنے والوں کی ہیں۔  2022-23 میں مہاراشٹر اسٹیٹ اکنامک سروے رپورٹ کے مطابق، 2022 میں ممبئی میں 1773 حادثات میں 272 لوگوں کی جانیں گئیں اور 1620 زخمی ہوئے۔

بی ایم سی نے سال 2014 میں فٹ پاتھ پالیسی بنائی تھی۔ قواعد کے مطابق ممبئی کے فٹ پاتھ 90 فٹ سے زیادہ چوڑی سڑکوں کے لیے 3.3 میٹر چوڑے ہونے چاہئیں۔ اس میں 1.8 میٹر کا واکنگ زون، 0.5 میٹر کا ڈیڈ زون، اور ایک میٹر کا فرنیچر زون شامل ہے۔ ان میں ایک میٹر چوڑے فرنیچر ایریا میں درخت، بجلی کے کھمبے، الیکٹرک باکس، پانی کی نکاسی، یوٹیلیٹی پول، ڈسٹ بن، بس اسٹاپ وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ 60 فٹ (18.28 میٹر) سے کم چوڑی سڑکوں میں کم از کم 1.5 میٹر چوڑا فٹ پاتھ ہونا چاہیے۔

ملاڈ مغربی مضافاتی علاقوں میں مصروف ترین علاقوں میں سے ایک ہے، لیکن ملاڈ اسٹیشن کے دونوں اطراف کی سڑکوں سے ایسا لگتا ہے کہ فٹ پاتھ نہیں ہیں۔ اگر ہم ملاڈ ویسٹ کی بات کریں تو کچھ عرصہ قبل بی ایم سی نے یہاں سڑکوں کو چوڑا کرنے کے لیے سخت کاروائی کی تھی، لیکن یہاں گاڑیاں فٹ پاتھ کے بجائے سڑکوں پر کھڑی کی جاتی ہیں۔ فٹ پاتھ پر مکمل طور پر ہاکرزس کا اور باقی جگہ پر ٹو وہیلرس کا قبضہ ہے۔


ملاڈ ایسٹ کی صورتحال ایسی ہے کہ پیدل چلنے والوں کو بھی یہ معلوم نہیں ہو پا رہا کہ فٹ پاتھ کہاں ہیں۔ یہاں اسٹیشن کے باہر سڑک کے دونوں طرف فٹ پاتھ پر زیادہ تر ٹو وہیلرس کا قبضہ ہے۔ ملاڈ ایسٹ میں پوری پودار روڈ کے دونوں اطراف کے فٹ پاتھ غیر قانونی طور پر کھڑی گاڑیوں سے بھرے پڑے ہیں۔ یہاں سڑک پر ایک باغ ہے، جہاں بچے، عورتیں اور بوڑھے آتے ہیں۔ گارڈن کے گیٹ اور آس پاس غیر قانونی طور پر گاڑیاں کھڑی ہیں۔

اندھیری ویسٹ کا شمار مضافاتی علاقے کے مصروف ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔ یہاں گوکھلے پل بند ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کو کافی سفر کرنا پڑتا ہے۔ اندھیری ایسٹ میں اسٹیشن کے باہر بس اسٹینڈ اور آٹو اسٹینڈ ہے۔ یہاں کے زیادہ تر فٹ پاتھ پر دکانداروں اور ہاکرس کا قبضہ ہے۔ میٹرو کے تحت منوج موڑ ادیان، تیلی گلی اور دیگر علاقوں میں سڑک اور فٹ پاتھ کے اطراف اور فٹ پاتھ پر خالی جگہوں پر گاڑیاں کھڑی کی جاتی ہیں۔ سروس روڈز پر صورتحال ابتر ہے۔  ساکی ناکہ، خیرانی روڈ، جے بی نگر، ایم آئی ڈی سی سمیت اندھیری-کرلا روڈ پر باقاعدہ   تلاش کرنا پڑتا ہے کہ فٹ پاتھ کہاں ہے ہے۔

جنوبی ممبئی کا کالبہ دیوی علاقہ مصروف ترین اور گنجان علاقوں میں سے ایک ہے۔ یہاں پر ٹیکسٹائل  سے لے کر جیولری مارکیٹ تک سب کچھ موجود ہے لیکن یہاں پر پارکنگ کا مسئلہ برسوں سے حل نہیں ہوا۔ یہاں دور دور سے تاجر آتے ہیں لیکن گاڑیاں کھڑی کرنے کی جگہ نہیں ہے۔ کالبہ دیوی میں پرانی ہنومان لین میں سڑک پر تجاوزات اس قدر ہیں کہ فور وہیلرس کو آگے بڑھنے کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس علاقے میں دن کے وقت سڑک اور فٹ پاتھ دونوں پر پیدل چلنا مشکل ہے۔ چیرہ بازار کا بھی یہی حال ہے۔ یہاں میٹرو کا کام جاری ہے لیکن سینکڑوں ٹو وہیلرس سڑک کے کنارے کھڑی ہیں۔

اگر آپ قواعد و ضوابط سے آگاہ ہیں تو آپ بہت سے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔ اگر کوئی ہر روز آپ کے گھر یا دکان کے سامنے اپنی گاڑی یا بڑی گاڑی کھڑی کرتا ہے اور آپ لڑائی کے خوف سے اسے کچھ نہیں کہہ سکتے تو قانون آپ کی مدد کر سکتا ہے۔ ایڈوکیٹ یشودیپ دیشمکھ کے مطابق، آپ سی آر پی سی کی دفعہ 133 کے تحت پولیس سے شکایت کر سکتے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ پولیس آپ کی شناخت ظاہر نہ کرے تو پولیس ایسا کرنے کی پابند ہے۔ آپ کی شکایت پر ٹریفک پولیس ٹوئنگ گاڑی لائے گی اور 
گاڑی آپ کے گھر پہنچ جائے گی۔

یا وہ دکان کے باہر کھڑی ہے، وہ اسے اٹھا لے گی۔ پولیس اس شخص سے جرمانہ وصول کر سکتی ہے اور اسے غیر قانونی پارکنگ کے لیے تنبیہ کر سکتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages