7/11ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملہ
پھانسی کی سزا پانے والے ملزمین کی دوران سماعت عدالت میں موجود رہنے کی درخواست بامبے ہائی کورٹ نے مستردکی
آئندہ جمعرات سے باقاعدہ سماعت شروع کیئے جانے کا حکم
ممبئی10/ اکتوبر
دہشت گردی کے الزامات کے تحت نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا پانے والے ملزمین کی امیدوں کو آج اس شدید دھچکا لگا جب بامبے ہائی کورٹ نے ان کی اس درخواست کو قبول کرنے سے انکار کردیا جس میں انہوں نے عدا لت سے دوران سماعت جسمانی طور پر عدالت میں موجود رہنے کی گذارش کی تھی۔ آج ملزمین کوبذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عدالت میں پیش کیا گیا۔
7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملے میں آج دوران سماعت دو رکنی بینچ کے جسٹس نتن سامبرے اور جسٹس این آر بورکر کو جمعیۃ علماء کی جانب سے ملزمین کی پیروی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ پایوشی رائے نے بتایا کہ پھانسی کی سزا پانے والے چار ملزمین احتشام قطب الدین صدیقی، آصف بشیر، فیصل عطاالرحمن، نویدحسین دوران سماعت عدالت میں رہنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان کے وکلاء کی مدد کرسکیں۔
ایڈوکیٹ پایوشی رائے نے دو رکنی بینچ کو مزید بتایا کہ ٹرائل کے دوران جیل سے سیشن عدالت ملزمین کو چھ سو سے زیادہ مرتبہ پیش کیا گیا اس دو ران ملزمین نے سیکوریٹی اہلکاروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا تھانیز ملزمین نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیئے آٹھ ہزار سے زائد دستاویزات یکجا کیئے ہیں جسے وہ دوران سماعت عدالت کو اپنے وکلاء کے ذریعہ بتانا چاہتے ہیں لہذا عدالت پھانسی کی سزا پانے والے ملزمین کو ممبئی کی کسی جیل میں منتقل کرنے کا حکم جاری کرے اور پھر سماعت کے دوران انہیں مکمل سیکوریٹی میں بامبے ہائی کورٹ میں پیش کیا جاسکتا ہے۔
ایڈوکیٹ پایوشی رائے کی درخواست کی سینئر وکیل راجا ٹھاکرے نے مخالفت کی اور کہا کہ ملزمین بم دھماکوں جیسے سنگین الزامات کا سامنا کررہے ہیں اور انہیں جیل سے نکال کر عدالت میں پیش کرنا ٹھیک نہیں ہوگا نیز ممبئی کی آرتھر روڈ جیل میں پھانسی کی سزا پانے والے ملزمین کو رکھنے کے انتظامات نہیں ہیں اور نا ہی جیل میں جگہ ہے، راجا ٹھاکرے نے 26/11 ممبئی حملہ مقدمہ میں ماخوذ مجرم اجمل قصاب کے مقدمہ کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اجمل قصاب کو بھی دوران سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پیش کیا گیا تھا۔
راجا ٹھاکرکے دلائل کا جواب دیتے ہوئے پایوشی رائے نے عدالت کو بتایا کہ اجمل قصاب پاکستانی دہشت گردتھا جبکہ اس مقدمہ میں ماخوذ ملزمین ہندوستانی اور وہ سب بے قصور ہیں نیز اجمل قصاب کے مقدمہ کی سماعت آرتھر روڈ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں ہوئی تھی جبکہ اس مقدمہ کی سماعت سیشن عدالت میں ہوئی تھی، دونوں مقدمات میں زمین آسان کا فرق ہے۔
ایڈوکیٹ پایوشی رائے نے عدالت کو بتایا کہ پھانسی کی سزا کی تصدیق کرنے والے مقدمات میں عموماً اپیل کی سماعت کے دوران عدالت(ہائی کورٹ) میں ملزمین کو پیش کیا جاتا ہے، یہ بات بھی درست ہے کہ یہ ملزمین کا حق نہیں ہے لیکن یہ ہائی کورٹ کی صوابدید پر منحصر ہے کہ وہ مقدمہ کی نوعیت اور ملزمین کی درخواست کے مد نظر فیصلہ صادر کرے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ نے زبانی طور پر کہا کہ وہ ملزمین کی درخواست قبول کرنے کے حق میں نہیں ہے اور دوران سماعت ملزمین کو بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ عدالت کا رویہ دیکھنے کے بعد ایڈوکیٹ پایوشی رائے نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ ملزمین کی درخواست خارج کرنے کی بجائے ابھی اس پر کوئی فیصلہ صادر نا کرے، مقدمہ کی سماعت کے دوران اس تعلق سے پھر سے عدالت سے رجوع کیا جائے گا جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
عیاں رہے کہ نچلی عدالت سے ملنے والی پھانسی کی سزا کی تصدیق کے لیئے استغاثہ 12/ اکتوبر سے بحث کا آغاز کریگی۔ عدالت نے پہلے مرحلہ میں دو دون سماعت کے لیئے متعین کیا ہے۔
دوران سماعت عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ گورو بھوانی، ایڈوکیٹ ادتیہ مہتا، ایڈوکیٹ حفیظ، ایڈوکیٹ اعجاز شیخ و دیگر موجود تھے۔
واضح رہے کہ خصوصی مکوکا عدالت کے جج وائی ڈی شندے نے ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ کا فیصلہ سناتے ہوئے پانچ ملزمین احتشام قطب الدین صدیقی، کمال انصاری، فیصل عطاء الرحمن شیخ، آصف بشیر اور نوید حسین کو پھانسی اور 7/ ملزمین محمد علی شیخ، سہیل شیخ، ضمیر لطیف الرحمن، ڈاکٹر تنویر، مزمل عطاء الرحمن شیخ،ماجد شفیع، ساجد مرغوب انصاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ایک ملزم عبدالواحد دین محمد کو باعزت بری کردیا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ ایک جانب جہاں ریاستی حکومت کی جانب سے داخل کنفرمیشن اپیلوں پر سماعت کریگی وہیں تمام ملزمین کی جانب سے نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیلوں پر سماعت کریگی۔ پھانسی کی سزا پانے والے کما ل انصاری کا کرونا کے دوران ناگپور سینٹرل جیل میں انتقال ہوگیا تھا۔
--
پھانسی کی سزا پانے والے ملزمین کی دوران سماعت عدالت میں موجود رہنے کی درخواست بامبے ہائی کورٹ نے مستردکی
آئندہ جمعرات سے باقاعدہ سماعت شروع کیئے جانے کا حکم
ممبئی10/ اکتوبر
دہشت گردی کے الزامات کے تحت نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا پانے والے ملزمین کی امیدوں کو آج اس شدید دھچکا لگا جب بامبے ہائی کورٹ نے ان کی اس درخواست کو قبول کرنے سے انکار کردیا جس میں انہوں نے عدا لت سے دوران سماعت جسمانی طور پر عدالت میں موجود رہنے کی گذارش کی تھی۔ آج ملزمین کوبذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عدالت میں پیش کیا گیا۔
7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملے میں آج دوران سماعت دو رکنی بینچ کے جسٹس نتن سامبرے اور جسٹس این آر بورکر کو جمعیۃ علماء کی جانب سے ملزمین کی پیروی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ پایوشی رائے نے بتایا کہ پھانسی کی سزا پانے والے چار ملزمین احتشام قطب الدین صدیقی، آصف بشیر، فیصل عطاالرحمن، نویدحسین دوران سماعت عدالت میں رہنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان کے وکلاء کی مدد کرسکیں۔
ایڈوکیٹ پایوشی رائے نے دو رکنی بینچ کو مزید بتایا کہ ٹرائل کے دوران جیل سے سیشن عدالت ملزمین کو چھ سو سے زیادہ مرتبہ پیش کیا گیا اس دو ران ملزمین نے سیکوریٹی اہلکاروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا تھانیز ملزمین نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیئے آٹھ ہزار سے زائد دستاویزات یکجا کیئے ہیں جسے وہ دوران سماعت عدالت کو اپنے وکلاء کے ذریعہ بتانا چاہتے ہیں لہذا عدالت پھانسی کی سزا پانے والے ملزمین کو ممبئی کی کسی جیل میں منتقل کرنے کا حکم جاری کرے اور پھر سماعت کے دوران انہیں مکمل سیکوریٹی میں بامبے ہائی کورٹ میں پیش کیا جاسکتا ہے۔
ایڈوکیٹ پایوشی رائے کی درخواست کی سینئر وکیل راجا ٹھاکرے نے مخالفت کی اور کہا کہ ملزمین بم دھماکوں جیسے سنگین الزامات کا سامنا کررہے ہیں اور انہیں جیل سے نکال کر عدالت میں پیش کرنا ٹھیک نہیں ہوگا نیز ممبئی کی آرتھر روڈ جیل میں پھانسی کی سزا پانے والے ملزمین کو رکھنے کے انتظامات نہیں ہیں اور نا ہی جیل میں جگہ ہے، راجا ٹھاکرے نے 26/11 ممبئی حملہ مقدمہ میں ماخوذ مجرم اجمل قصاب کے مقدمہ کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اجمل قصاب کو بھی دوران سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پیش کیا گیا تھا۔
راجا ٹھاکرکے دلائل کا جواب دیتے ہوئے پایوشی رائے نے عدالت کو بتایا کہ اجمل قصاب پاکستانی دہشت گردتھا جبکہ اس مقدمہ میں ماخوذ ملزمین ہندوستانی اور وہ سب بے قصور ہیں نیز اجمل قصاب کے مقدمہ کی سماعت آرتھر روڈ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں ہوئی تھی جبکہ اس مقدمہ کی سماعت سیشن عدالت میں ہوئی تھی، دونوں مقدمات میں زمین آسان کا فرق ہے۔
ایڈوکیٹ پایوشی رائے نے عدالت کو بتایا کہ پھانسی کی سزا کی تصدیق کرنے والے مقدمات میں عموماً اپیل کی سماعت کے دوران عدالت(ہائی کورٹ) میں ملزمین کو پیش کیا جاتا ہے، یہ بات بھی درست ہے کہ یہ ملزمین کا حق نہیں ہے لیکن یہ ہائی کورٹ کی صوابدید پر منحصر ہے کہ وہ مقدمہ کی نوعیت اور ملزمین کی درخواست کے مد نظر فیصلہ صادر کرے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ نے زبانی طور پر کہا کہ وہ ملزمین کی درخواست قبول کرنے کے حق میں نہیں ہے اور دوران سماعت ملزمین کو بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ عدالت کا رویہ دیکھنے کے بعد ایڈوکیٹ پایوشی رائے نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ ملزمین کی درخواست خارج کرنے کی بجائے ابھی اس پر کوئی فیصلہ صادر نا کرے، مقدمہ کی سماعت کے دوران اس تعلق سے پھر سے عدالت سے رجوع کیا جائے گا جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
عیاں رہے کہ نچلی عدالت سے ملنے والی پھانسی کی سزا کی تصدیق کے لیئے استغاثہ 12/ اکتوبر سے بحث کا آغاز کریگی۔ عدالت نے پہلے مرحلہ میں دو دون سماعت کے لیئے متعین کیا ہے۔
دوران سماعت عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ گورو بھوانی، ایڈوکیٹ ادتیہ مہتا، ایڈوکیٹ حفیظ، ایڈوکیٹ اعجاز شیخ و دیگر موجود تھے۔
واضح رہے کہ خصوصی مکوکا عدالت کے جج وائی ڈی شندے نے ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ کا فیصلہ سناتے ہوئے پانچ ملزمین احتشام قطب الدین صدیقی، کمال انصاری، فیصل عطاء الرحمن شیخ، آصف بشیر اور نوید حسین کو پھانسی اور 7/ ملزمین محمد علی شیخ، سہیل شیخ، ضمیر لطیف الرحمن، ڈاکٹر تنویر، مزمل عطاء الرحمن شیخ،ماجد شفیع، ساجد مرغوب انصاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ایک ملزم عبدالواحد دین محمد کو باعزت بری کردیا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ ایک جانب جہاں ریاستی حکومت کی جانب سے داخل کنفرمیشن اپیلوں پر سماعت کریگی وہیں تمام ملزمین کی جانب سے نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیلوں پر سماعت کریگی۔ پھانسی کی سزا پانے والے کما ل انصاری کا کرونا کے دوران ناگپور سینٹرل جیل میں انتقال ہوگیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں