ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملہ: اپیلوں پر سماعت کے تعلق سے ٹال مٹول کا مظاہرہ کرنے پر بامبے ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی سرزنش کی
ممبئی9/ ستمبر 7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملے میں آج بامبے ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے اپیلوں پر سماعت کیئے جانے کے تعلق سے سنجیدگی کا مظاہر ہ نہیں کرنے پر کورٹ نے ریاستی حکومت کی سرزنش کی اور کہا کہ حکومت نے ابتک خصوصی وکیل استغاثہ کی تقرری نہیں کی ہے جو اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ ریاستی حکومت اس اہم مقدمہ کو لیکر کتنی سنجیدہ ہے۔
بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس نتن سامبرے اور جسٹس راجیش پٹیل نے دوران سماعت کہاکہ وہ اس معاملے کی ڈے ٹی ڈے یعنی کے یومیہ کی بنیاد پر سماعت اکتوبر ماہ سے شروع کرنا چاہتے ہیں لہذا ریاستی حکومت کو جلداز جلد خصوصی سرکاری وکیل کی تقرری کرنا چاہئے۔
بینچ نے کہاکہ وہ ہوم ڈپارٹمنٹ کے چیف سیکریٹری کو عدالت میں طلب کریں گے نیز ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ وکیل استغاثہ کی تقرری کے تعلق سے جلداز جلد معاملات طئے کرے۔عدالت نے مزید کہاکہ خصوصی سرکاری وکیل کی تقرری میں تاخیر ہوئی تو عدالت پرنسپل سیکریٹری ہوم اینڈ جسٹس ڈیپارٹمنٹ کو طلب کیا جائے گا۔
آج عدالت میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ (ارشد مدنی)کی جانب سے ایڈوکیٹ مبین سولکر، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ گورو ودیگر موجود تھے۔آج ایڈوکیٹ مبین سولکر ملزم ضمیر لطیف الرحمن کی ضمانت عرضداشت پر بحث کرنے کے لیئے تیار تھے لیکن دو رکنی بینچ نے انہیں کہا کہ عدالت اپیلوں پر سماعت کرنے کے لیئے تیار ہے لہذا ضمانت عرضداشت پر بحث کی سماعت کرنا ٹھیک نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ خصوصی مکوکا عدالت کے جج وائی ڈی شندے نے ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ کا فیصلہ سناتے ہوئے پانچ ملزمین احتشام قطب الدین صدیقی، کمال انصاری، فیصل عطاء الرحمن شیخ، آصف بشیر اور نوید حسین کو پھانسی اور 7/ ملزمین محمد علی شیخ، سہیل شیخ، ضمیر لطیف الرحمن، ڈاکٹر تنویر، مزمل عطاء الرحمن شیخ،ماجد شفیع، ساجد مرغوب انصاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ایک ملزم عبدالواحد دین محمد کو باعزت بری کردیا تھا۔
ایک جانب جہاں ریاستی حکومت نے پھانسی کی سزا پانے والے ملزمین کی سزاؤں کی تصدیق کے لیئے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی وہیں تمام ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے خصوصی مکوکا عدالت کے فیصلے کو چینلج کیا ہے۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں