src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> قرآن میں ہو غوطہ زن اے مردِ مسلماں - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 1 اگست، 2023

قرآن میں ہو غوطہ زن اے مردِ مسلماں

 












قرآن میں ہو غوطہ زن اے مردِ مسلماں



تحریر: شیخ طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب دامت برکاتہم

   (سیکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)




صحابہ کرامؓ کی جماعت میں ایک نمایاں نام حضرت عبداللہ ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے،وہ صحابیٔ رسول تو تھے ہی ساتھ ہی انہیں خادم رسول ﷺ ہونے کاشرف بھی حاصل تھا،انہیں کاشانۂ نبوت میں آنے جانے کی خصوصی اجازت حاصل تھی،مسلم شریف کی روایت میں اس کاتذکرہ ہے،حضرت عبداللہ ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے صحبت رسولﷺسے خوب فائدہ اٹھایا اوراپنے دامن مرادکو علم کے بیش قیمت موتیوں سے بھر لیا،ان سے اٹھارہ سو اڑتالیس روایتیں مروی ہیں، وہ تفسیرقرآن،قرأت قرآن اور فقہ و فتویٰ میں ممتازحیثیت کے مالک تھے،ان کی اہم ترین خصوصیت قرآن پاک سے گہرا شغف ہے،وہ حافظ قرآن تھے،انہوں نے خود زبان رسالت سے سن سن کر قرآن پاک حفظ کیاتھا،انہیں قرآنی علوم پر بڑی دسترس تھی،بخاری شریف میں ہے وہ خود اپنے بارے میں فرماتے ہیں : اﷲ پاک کی قسم جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ،قرآن پاک کی ہر آیت کے بارے میں مجھے علم ہے کہ وہ کہاں نازل ہوئی،اور مجھے یہ بھی علم ہے کہ وہ کس کے بارے میں نازل ہوئی،اگر مجھے یہ پتہ چل جائے کہ کوئی کتابﷲ کے بار ے میں مجھ سے زیادہ جانتا ہے او ر اس کے مقام تک سواری پہنچ سکتی ہوتو میں اپنے اونٹ پر سوار ہو کر ضرور اس تک پہونچوں گا۔(بخاری شریف کتاب فضائل القرآن ، حدیث نمبر ۵۰۰۲)

اس روایت سے جہاں ان کے علوم قرآنی پر دسترس کا علم ہوتاہے وہیں ان کے شوق علم کا بھی اندازہ لگایا جاسکتاہے۔

سیدنا حضرت عبداللہ ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ دن کے اوقات میں قرآنِ کریم کی تعلیم دیاکرتے تھے اور رات کو جب لوگ سوجاتے تو یہ نوافل میں کلام پاک کی تلاوت کرتے،ان کی مجلس کا بھی عجیب اندازتھا، لو گ جب ان کی خدمت میں حاضر ہوتے تو قرآن پاک کھول کربیٹھ جاتے،تلاوت کاسلسلہ شروع ہوجاتا اور حضرت ابن مسعود حاضرین کے سامنے پڑھی جانے والی آیتوں کی تفسیر بیان فرماتے۔

چوں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کااوڑھنا بچھونا قرآن ہی تھااور دن رات وہ کلام پاک ہی سے جڑے رہتے تھے،اس لیے جب ان سے نصیحت کی درخواست کی جاتی تو وہ کلام پاک کے سلسلے ہی میں نصیحت فرماتے تھے ،مجمع الزوائد میں ہے کہ حضرت ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ اکثر و بیشتر یہ نصیحت فرمایا کرتے تھے’’ادیموالنظر فی المصحف‘‘ (ہمیشہ قرآن پاک پر نگاہ رکھاکرو)ایک مرتبہ ایک شخص حاضرخدمت ہوا اس نے نصیحت کی درخواست کی حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہنے ارشاد فرمایا :’’اﷲ تعالیٰ کی بندگی کیا کر‘‘ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا اور جہاں بھی جا قرآن پاک کے ساتھ جا یعنی ہمیشہ تلاوت کا اہتمام کر(فضائل القرآن ۴۷)

اسی طرح ایک اور شخص نے ان سے نصیحت کی درخواست کی تو آپ نے ارشاد فرمایا:جب تمﷲ تعالیٰ کایہ فرمان سنو ’’یا ایھاالذین اٰمنوا‘‘ تو پوری طرح متوجہ ہو جاؤ اس لیے کہ ان الفاظ کے بعدﷲ تعالیٰ کسی بھلائی کا حکم دیتے ہیں یا کسی برائی سے روکتے ہیں(فضائل القرآن صفحہ ۷۵)

حضرت ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شغف قرآن اور ان کی نصیحتوں میں ہمارے لیے بڑا سبق ہے اور قرآن پاک سے وابستگی میں ہماری دنیاو آخرت دونوں کی بھلائی پوشیدہ ہے؂


قرآن میں ہوغوطہ زن اےمردِمسلماں

ﷲ کرے  تجھ  کو  عطا جدتِ کردار 

                 


    ••══༻◉ ختم شد ◉༺══••


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages