’’مولانا مستقیم احسن اعظمیؒ کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ‘‘
جمعیۃ علماء کی جانب سے المالطیفی ہال میں منعقدہ تعزیتی اجلاس میں مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا گیا
ممبئی ۶؍جولائی: مولانا مستقیم احسن اعظمی ؒ صدر جمعیۃعلماء مہاراشٹر کی ملی ،سماجی اور جمعیۃعلماء کے پلیٹ فارم سے انجام دی ہوئی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔مولانا مرحوم نصف صدی سے زائد عرصہ سے جمعیۃعلماء ہند سے وابستہ رہے اور تقریباً 25؍سال تک جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے منصب صدارت پر فائز رہ کر آخری سانس تک قوم و ملت کی خدمت انجام دیتے رہے۔مولانا کا خانوادۂ مدنی سے بہت گہرا تعلق رہا ۔
بدھ کی شام الما لطیفی ہال صابو صدیق انجینئرنگ کالج بائیکلہ ممبئی میں مولانا مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک تعزیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں ان کے اوصاف و کمالات و خصوصیات اور خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے اہم شخصیات نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔
مولانا سید ازہر مدنی (ناظم جمعیۃ علماء ہند)نے سرزمین شبلی سے لیکر دیوبند اور دیوبند سے لے کر عروس البلاد ممبئی تک مولانا مستقیم احسن اعظمیؒ کی پوری زندگی کا احاطہ کرتے ہوئے ان کے علمی و ادبی کارناموں پر مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔مولانا مرحوم کی زندگی کےبیان کردہ گوشوں سے ہمیں خدمت خلق کا جذبہ ،اخلاق و عادات اورتواضع کا سبق ملا ہے ۔ مرحوم جیسا عظیم انسان ہماری نظروں سے اوجھل ہوگیا ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو غریق رحمت فرمائے ،درجات کو بلند فرمائے اور ان کی تمام صفات کو ہماری زندگیوں میں اجاگر فرمادے تاکہ ان کے لئے صدقہ جاریہ بن جائے۔
مولانامدنی نے اپنے والد بزرگوار حضرت مولانا سید ارشد مدنی (صدر جمعیۃعلماء ہند) کے تعزیتی پیغام کو پڑھ کر سنایا جس کا خلاصہ یہ ہے’مولانا مستقیم احسن اعظمیؒ صدر جمعیۃعلماء مہاراشٹر دار العلوم دیوبند کے فاضل اپنے اکابر رحہم اللہ کے نقش قدم پر زندگی گزارنے والے،خلق خدا کی خدمت کرنے والے آدمی تھے،اسی لئے انہوں نے اپنی پوری زندگی جمعیۃعلماء ہند سے وابستگی میں گزار دی ۔جمعیۃعلماء ہند کا ایک قدیم نظریہ ہے کہ وہ کہیں بھی اور کبھی بھی جذبات میں اندھے ہوکر کام نہیں کرتی ۔مولانا مستقیم صاحب مرحوم بھی یہی قیمتی نظریہ رکھنے والے اور اکابر ؒ کے نقش قدم پر چل کر زندگی گزارنے والے قیمتی شخص تھے،عمر بھر انہیں اکابر کی قائم کردہ قیمتی تاریخ رکھنے والی جماعت سے وابستہ رہے ،یہاں تک کہ داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ۔اللہ ان کی مغفرت فرمائے ،پسماندگان کی نگہبانی فرمائے اور جماعت کو نعم البدل عطا فرمائے ۔آمین ‘
مولا نامسعود احمد حسامی (صدر جمعیۃعلماء مہاراشٹر) نے مولانا محمد عارف مستقیم اعظمی عمری کے مضمون کی تلخیص پیش کی ،اور آبدیدہ آنکھوں کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کا مختصراً اظہارکیا ۔
ابو عاصم اعظمی (ایم ایل اے وصدر سماج وادی پارٹی،مہاراشٹر) نے کہا کہ مولانا مرحوم کی ہمیں سیاسی و سماجی دونوں میدانوں میں مکمل رہنمائی حاصل رہی ۔ دنیا میں بہت کم ایسے لوگ ہوتے ہیںجو قوم و ملت کے بھی کام میں لگے رہتے ہیں ،انہی میں سے مولانا بھی تھے۔مولانا مرحوم کی قوم و ملت کے لئےبہت نمایاں خدمات ہیں ،جو تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھی جائیں گی۔ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ایسے مقتدر علماء کی خدمات کو اپنی نئی نسل تک پہونچائیں ۔
امین پٹیل (ایم ایل اے ،کانگریس پارٹی ) نے کہا کہ میرے پچھلے تیس سالوں سے مولانا مرحوم کے ساتھ تعلقات تھے،مولانا ایک انجمن تھے۔
مولانا سے ملاقات کے بعد قوم و ملت کے لئے کچھ نیا کرنے کی خواہش جاگتی تھی۔مولانا ملک کے ایک مؤقرادارہ کے اعلیٰ منصب پر فائز رہتے ہوئے صرف اس ادارہ تک محدود نہیں تھے بلکہ ان کا دائرہ بہت وسیع تھا ۔مولانا کےلئے حقیقی خراج عقیدت یہ ہوگا کہ ان کے ادھورےکام ہم سب آگے لے کر چلیں ۔
مولانا محمود دریاآبادی (جنرل سکریٹری علماء کونسل) نے کہا کہ ہم نے مولانا مرحوم کوپچاس سال تک دیکھا ہے ،پڑھا ہے ،سیکھا ہے،بات کرنے ،بولنے ،لکھنے اور مجلس میں بیٹھنے کا سلیقہ سیکھا ہے ۔ اختلافات کے دوران بھی ان کی شفقت و محبت حاصل رہیں ،یہی وہ بنیادی چیز ہے جس کی وجہ سے ہم سب کے دل میں بھی ان کا اکرام و احترام باقی رہا ۔الحاصل ایک مکمل انسان رخصت ہوگیا۔
فرید شیخ (ممبئی امن کمیٹی ،ممبئی ) نے کہا کہ مولانا مرحوم ہماری ممبئی امن کمیٹی ،ممبئی کی سرپرستی فرماتے رہے ۔مولاناکے ساتھ میں پیچیدہ مسائل میں مشورہ کرکے ہی پیش رفت کرتا تھا،مرحوم انتہائی مخلص انسان تھے۔
نظام الدین راعین (ترجمان کانگریس پارٹی ) نے کہا کہ 1985 میں صابو صدیق کالج کے اسی مقام پرعلامہ شبلی پر منعقدہ سیمینار میں مولانا مستقیم احسن اعظمیؒ نے ایک انتہائی جامع مقالہ پیش کیا تھا ، میں اسی وقت سے مولانا کا معتقد ہوا اور تادم آخر یہ تعلق استوار رہا۔مولانا جیسی شخصیت میں نے اب تک اپنے سیاسی و سماجی زندگی میں نہیں دیکھی ۔
عبد الحسیب بھاٹکر (جماعت اسلامی،ممبئی ) نے کہا کہ مولانا مرحوم انتہائی اعلیٰ ظرف،بے نیاز،جماعتی تعصب اورتنگ نظری سے پاک تھے۔
مولانا عبد الجلیل (جمعیۃاہلحدیث )نے کہا کہ ممبئی شہر کی معروف و مشہور شخصیت مولانا مستقیم احسن اعظمی ؒ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک سیمینار ہونا چاہئے ۔مولانا کی سماجی و رفاہی خدمات مرحوم کے لئے صدقہ جاریہ ہے ۔
مولانا ظہیر عباس رضوی (شیعہ عالم دین ) نے کہا کہ مولانا بابصیرت شخص تھے ،وہ قرآن و حدیث کی روشنی میں موجودہ حالات کوحل فرماتے تھے۔مولانا کی گفتگو مسلک کو سامنے رکھ نہیں بلکہ قوم و ملت کے مزاج کو سامنے رکھ کر ہوتی تھی۔ آج ضرورت تھی ان کے فہم و فکر کی۔
پروفیسر ذاکر الٰہی (ایم ایچ صابو صدیق انجینئرنگ کالج ،بائیکلہ ممبئی ) نے کہا کہ مولانا مرحوم کی کوششوں سے ایم ایچ صابو صدیق انجینئرنگ کالج بائیکلہ میں دس روزہ تراویح کا نظم اور بعد تراویح حضرت کا بیان (تفسیر قرآن ) لاجواب ہوتا تھا ۔ ’جنگ آزادی میں علماء کرام کی قربانیاں ـ‘ کے عنوان پر ایسا مفصل و مدلل اور گہرا علم آج تک میں نے کسی عالم دین میں نہیں پایا ۔
سرفراز آرزو (روزنامہ ہندوستان ،ممبئی ) نے کہا کہ ممبئی کی تمام سیاسی و سماجی سرگرمیوں میںہم نے مولانا مرحوم کے ہمراہ کئی مرتبہ حکومت و ارباب اقتدار کے پاس مطالبات کی فائلیں پیش کیں ،اور 1992-93 کے ممبئی کے فسادکے بعد حالات کو معمول پر لانےمیں مولانا مرحوم کا بھی اہم رول رہا ہے یہ وہ تمام نمایاں خدمات ہمیشہ باقی رہیں گی ،اور زخیرہ آخرت ہوں گی ۔
مفتی امیر عالم (امام و خطیب عرب مسجد )نے کہا کہ بعض شخصیات کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی ان کی خدمات، ان کے خطوط و نقوش اور ان کی قربانیاں اور ذمہ داریاں باقی رہتی ہیں ،انہی میں سے مولانا بھی تھےْمولانا ؒ کی طویل خدمات جمعیۃعلماء کے پلیٹ فارم سے ہے ،وہ جمعیۃعلماء کو اپنا اوڑھنا بچھونا سمجھتے تھے۔مولانا جیسا خورد نوازی کا جذبہ بہت کم لوگوں میں پایا جاتاہے۔
مولانا لیاقت علی قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء سائوتھ زون ،ممبئی )نے کہا کہ مولانا کی شخصیت ایسی تھی کہ آپ کے رخصت ہونے پر دنیا کا چپہ چپہ ماتم کر رہا ہے۔مولانا کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے ہم سب کوشش کریں ، مولانا مرحوم کے مشن میں سے ایک دینی ماحول میں اسلامی تشخص کے ساتھ دینی عصری تعلیمی ادارے کا قیام بھی تھا ،جو آپ کی حیات میں پورا نہیں ہو سکا ، اب یہ ہماری ذمہ داری ہےکہ ہم اس کو عملی جامہ پہنائیں ۔
مولانا محمد اسلم ا لقاسمی (صدر جمعیۃعلماء شمال مغربی زون ،ممبئی) نےتلاوت کی ۔مولانا محمد اسید قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء شمال مشرقی زون،ممبئی )نے بارگاہ رسالت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔اور مرثیہ کلام حافظ محمدکمال انصاری نے پڑھا ۔جبکہ نظامت کے فرائض مولانا حلیم اللہ قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء مہاراشٹر ) نے انجام دیئے اور مولانا مرحوم سے اپنے تعلقات کا تفصیل سے اظہار کیا ۔
اس موقع پر مختلف تنظیموں کے عہدیداران و اراکین کے علاوہ کارکنان جمعیۃ،ائمہ اور مختلف شعبے کی اہم شخصیات موجود تھیں ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں