لو پھر رسوا ہوا شہر مالیگاؤں کا نام
✒️ اعجاز شاھین مالیگاؤں
مخبری ، اندھ بھکتی ، مایوسی چھوڑ کر ۔۔۔۔ اتحاد ، نڈر اور قومی یک جہتی کی مثال بننا ہوگا
مسجدوں ، میناروں اور قومی یک جہتی جیسا مثالی شہر مالیگاؤں پتہ نہیں کس کی نظر بد لگ چکی ہے کہ آج کل شہر عزیز مالیگاؤں صرف اور صرف شرمندگی اٹھانے والی فہرست میں ہی دکھائی دیتا ہے ۔ کل تک ناکارہ لیڈران اور کارپوریشن کی نا اہلی ، من مانی کی وجہ سے ندی کے مشرقی حصے میں دھول مٹی سے آلودہ ماحول اتی کرمن اور بدبودار کچروں کے ڈھیر ، سڑک کم ، گڑھے زیادہ جس کی وجہ سے ہر خاص و عام شخص مرد وخواتین ہر کوئی تکالیف کا سامنا کر رہا ہے مگر آواز کون اٹھائے ۔ اس معاملے میں اکثر ہم ندی کے مغربی حصے کی تعریف کرتے تھے ۔ مگر کیا معلوم تھا کہ وہی صاف ستھرا ، اتی کرمن سے پاک ، مزین سڑکوں ، گارڈن اور کھیل کود میدان سے بھرا ہوا علاقہ قومی یک جہتی کو ختم کرنے والا ، مسلمانوں کے خلاف غلط طریقے سے الزام لگا کر ، بھڑکیلے نعروں اور انتہائی گھناؤنی سازشیں کے تحت ماحول کو فساد زدہ بنانے کے لئے ندی کے مغربی حصے کو استعمال کیا جائے گا۔
گویا سارا شہر کسی نہ کسی وجہ سے مسلسل بدنام ہو رہا ہے اور شہر عزیز مالیگاؤں کے علمائے کرام ، سرکردہ شخصیات میں چند کے علاوہ ہر کوئی اپنی جگہ خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے ۔ جب کہ ہمیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ آگ کی لپیٹ جب بھڑکتی ہے تو پھر ۔۔۔۔ خالی میرا مکان تھوڑی ہے ۔ بحالت مجبوری اس شعر کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔ ہمیں جلد ہی ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے اور شہر عزیز مالیگاؤں میں پھر سے ایک مرتبہ اتحاد کے ساتھ ہماری طرف سے ہندو مسلم ایکتا کے لئے اچھی کوشش ہونی چاہیئے ۔ کیونکہ غیر مسلموں کا بھی اکثر حصہ اس غیر سنجیدہ جلسے جلوس کو کراہیت کی نظر سے دیکھ رہا تھا اور اس میں شرکت نہ کرنا اسی میں عافیت محسوس کیا ۔
پولیس ڈیپارٹمنٹ وغیرہ سے بھی اس طرح سے پوچھ گچھ کی جائے کہ ہم کو بھی شہر اور معاشرے میں کوئی مرتبہ و مقام حاصل ہے ۔ ایک طرف امن و شانتی کے ذریعے نکالی گئی ریلی کو روک دیا جاتا ہے اور دوسری طرف غیر قانونی طریقے سے جلسے جلوس نکال کر مسلمانوں کے خلاف غلط الزامات اور فساد بھڑکاؤ ، دل آزاری والے نعرے لگائے جاتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف دشمنی پر ورغلایا جاتا ہے ۔
آخر اس شہر مالیگاؤں میں دوہری پالیسی کب تک اپنائ جائے گی اور ہم کب تک اسی طرح ڈرے اور سہمے بیٹھے رہیں گے ۔
ہماری آنے والی نسلوں کے بارے میں آج بھی سوچ کر کچھ بہترین لائحہ عمل تیار کر لیا جائے تو شاید ۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں