src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> اسلامی نئے سال کا آغاز اور اسلامی لوگ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

اتوار، 16 جولائی، 2023

اسلامی نئے سال کا آغاز اور اسلامی لوگ

 






اسلامی نئے سال کا آغاز اور اسلامی لوگ


تحریر:محمد رضا مرکزی

خادم التدریس والافتاء 

الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

8446974711



اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعداد اثنا عشرا یعنی بارہ ہے ...... محرم الحرام سے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے..... حرمت و احترام کا مہینہ اپنے اندر نسبتوں کی بہاریں لئے ہوئے جلوہ گر ہوتا ہے... ابتدائے اسلام میں رجب ، ذی قعدہ،ذی الحج اور محرم اِن چار مہینوں میں جنگ کرنا حرام تھا۔ ان حرمت والے مہینوں کا بیان سورۂ توبہ آیت36 میں بھی موجود ہے لیکن  بعدمیں جنگ کی ممانعت کا حکم سورۂ توبہ آیت نمبر5سے منسوخ ہو گیا۔ قرآن پاک میں ہے... 

بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی گنتی اللہ کی کتاب (یعنی نوشتہ قدرت) میں بارہ مہینے (لکھی) ہے جس دن سے اس نے آسمانوں اور زمین (کے نظام) کو پیدا فرمایا تھا ان میں سے چار مہینے (رجب، ذو القعدہ، ذو الحجہ اور محرم) حرمت والے ہیں۔ یہی سیدھا دین ہے سو تم ان مہینوں میں (ازخود جنگ و قتال میں ملوث ہو کر) اپنی جانوں پر ظلم نہ کرنا اور تم (بھی) تمام مشرکین سے اسی طرح (جوابی) جنگ کیا کرو جس طرح وہ سب کے سب (اکٹھے ہو کر) تم سے جنگ کرتے ہیں، اور جان لو کہ بیشک اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: اللہ تعالی نے چار مہینوں کو حرمت و احترام کے ساتھ خاص کر رکھا ہے، ان کی حرمت کو بڑھا دیا ہے، ان میں گناہ کےکام کو بڑا جرم اور نیکی کے کام کی اہمیت کو بڑھا دیا ہے، اس آیت مبارکہ سے اس مہینہ کا دوسرا اہم کام یہ معلوم ہوا کہ مسلمان آپسی اتفاق و اتحاد پر توجہ دیں اور جس طرح دیگر قومیں ان کے خلاف متحد ہیں انہیں بھی چاہیے کہ ان کے مقابلہ کے لیے متحد ہوجائیں۔ آیت مبارکہ کے آخری حصے میں ایک اور بڑے اہم نکتے کی طرف توجہ دلائی گئی کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اللہ کے خوف اور تقویٰ کو لازم پکڑیں کیونکہ تقویٰ وہ اہم نیکی ہے جس کی وجہ سے بندے کو اللہ کی مدد اور اس کی معیت حاصل ہوتی ہے۔

محققین کے مطابق ان مہینوں میں گناہوں سے بطور خاص بچنا اور ترک معاصی کا اہتمام کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ زمین و آسمان کا مالک ہے اور اوقات و ایام بھی اس کی ملکیت ہیں۔ اس نے جس طرح بعض ایام کو یہ خاصیت بخشی ہے کہ ان میں نیکی کا اجر و ثواب بڑھا دیا جاتا ہے جیسے عشرہ ذی الحجہ، رمضان المبارک، یوم عاشور وغیرہ۔ اسی طرح اس کا فیصلہ ہے کہ بعض ایام میں گناہوں کے وبال اور شناعت کو بھی بڑھا دیا ہے۔ جس طرح بندے فضیلت والے ایام میں نیکیوں پر کمر بستہ ہوتے ہیں اور خوب محنت، رغبت اور تن دہی کے ساتھ انہیں کمانے کی فکر کرتے ہیں، اسی طرح انہیں تاکید کی گئی ہے کہ یہ چار مہینے ہیں اللہ تعالیٰ کے ہاں خاص عزت و حرمت والے ہیں ،ان میں اگر کوئی گناہ کیا جائے تو وہ سال کے دیگر ایام کی نسبت اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ بُرا شمار کیا جاتا ہے اور اس پر زیادہ ناراضگی کا خطرہ ہے لہٰذا ان میں خاص محنت کے ساتھ گناہوں سے بچا جائے۔ علامہ قرطبی رحمہ اللہ علیہ نے لکھا ہے:’’تم ان مہینوں میں گناہوں کا ارتکاب کر کے اپنے آپ پر ظلم نہ کرو کیوں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ جب ایک جہت سے کسی شئے کو عظیم بنا دیتا ہے تو اس کے لیے ایک حرمت ہو جاتی ہے اور جب وہ اُسے دو جہتوں سے یا کئی جہتوں سے عظیم بنا دے تو پھر اس کی حرمت بھی متعدد ہوتی ہے۔ پس اس میں بُرے عمل کے سبب سزا دو گنا کر دی جاتی ہے اور اسی طرح عمل صالح کے سبب ثواب بھی دو گنا کر دیا جاتا ہے کیوں کہ جس نے حرمت والے مہینے میں بلد حرام میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی تو اس کا ثواب اس آدمی کے ثواب کی مثل نہیں ہوگا جس نے حلال مہینے میں بلد حرام میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جس نے حلال مہینے میں شہر حرام میں اس کی اطاعت کی تو اس کا ثواب بھی اس ثواب کا مثل نہیں ہوگا جس نے حلال مہینے میں بلد حلال میں اس کی اطاعت کی..

اسلامی سال کے آغاز پر اگر آپ مبارکباد دیں تو یہ عمل بھی جائز ہے... علماء لکھتے ہیں کہ... 

نئے شمسی یا قمری سال کے آغاز پر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے خیر و برکت کی دعا دینے اور نیک تمناؤں کا اظہار کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہيں، خاص طور پر جب اس کا مقصد محبت و الفت کا تعلق قائم کرنا اور خوشدلی کے ساتھ پیش آنا ہو۔ نئے سال کی مبارکباد دینے والا اس بات پر خوش ہوتا ہے کہ اللہ نے ہمیں زندگی کا ایک اور سال بھی دکھا دیا ہے، جس میں ہمیں توبہ و استغفار اور نیک عمل کمانے کا مزید موقع میسر آسکتا ہے۔ یہ مبارکباد خوشی اور اللہ تعالیٰ کے شکر کا اظہار ہے۔ یہ نہ تو شرعی حکم ہے اور نہ اس کی قطعی ممانعت ہے، یہ ایک مباح عمل ہے۔

ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے جو چھ حقوق ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب اسے خوشی پہنچے تو اسے مبارکباد دے۔ حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کی روایت جسے امام طبرانی نے المعجم الاوسط میں درج کیا، اس میں ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول تھا کہ نئے سال یا مہینے کی آمد پہ وہ ایک دوسرے کو درج ذیل دعا سکھاتے تھے:

اللّٰهُمَّ أدْخِلْهُ عَلَیْنَا بِالأمْنِ وَ الإیْمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالإسْلَامِ، وَرِضْوَانٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ وَجِوَازٍ مِّنَ الشَّیْطَانِ.اے اللہ! اس (نئے مہینے یا نئے سال) کو ہمارے اوپر امن و ایمان، سلامتی و اسلام اور اپنی رضامندی، نیز شیطان سے پناہ کے ساتھ داخل فرما۔

(الطبرانی، المعجم الاوسط، 6: 221، حدیث: 6241) 

اس سے واضح ہوتا ہے کہ ایک مباح عمل سمجھتے ہوئے نئے شمسی یا قمری سال کے آغاز پر مبارکباد دینا، دعا دینا، نیک تمناؤں اور جذبات کا اظہار کرنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔

31 تھڑی فرست نائٹ میں گناہوں میں ڈبوے ہوئے ہمارے بھولے بھالے مسلم نوجوان کیا اسلامی سال کے آغاز پر بھی رب کا شکر ادا کرنے  کے لئے تیار ہیں..... اسلامی سال کا آغاز حرمت والے مہینے سے اور ہماراطرز عمل یقیناً ایک لمحہ فکر ہی ہے..... ہماری رات، ہمارا دن، ہماری مصروفیات، ہمارے اوقات کسے فضولیات اور لغویات میں گزر جارہے ہیں یہ ہم ہی جانتے ہیں....

یکم محرم الحرام ہی کو شہادت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ ہے.... دس محرم الحرام امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے بہتر ساتھیوں کی بڑی بے دردی کے ساتھ ہونے والی شہادت کا یوم ہے.....

انھوں نے دین کو بچایا ..... ڈھول، باجا، تاشا، ناچ گانا، لہو ولعب، کے خلاف اعلان جنگ کیا... اور شجر اسلام کی آبیاری کے لیے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی قربانی پیش کر دی........

جس امام نے بدعات و خرافات کو ختم کرنے کے لئے جان دے دی افسوس!! مسلمان سب سے زیادہ اسی ماہ میں، انھیں کا نام لے کر، انھیں کی طرف بے جا غیر شرعی رسوم کو منسوب کر کر کہ گناہوں میں ڈوبے نظر آتے ہیں....ان ایام مبارکہ میں روزہ رکھیں.... قرآن پاک کی تلاوت اور ذکر و اذکار کی کثرت کریں... نمازوں کی پابندی کریں... غرباء وفقراء کی امداد کریں یہ اعمال حسینی ہیں..... حسینی اعمال کرکہ حسینی بنیں... یزیدی نہیں......

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages