نندوربار فساد میں ماخوذ ملزمین کی ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کی
جمعیۃ علماء (ارشد مدنی) نے 23/ مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کی
ممبئی 18جون : بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے گذشتہ کل نندوربار فساد میں ماخوذ23/ مسلم نوجوانوں کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا، مسلم نوجوانوں کو جمعیۃ علماء (ارشد مدنی) ضلع نندوربار نے قانونی امداد فراہم کی۔
بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے جسٹس ایس جی مہارے نے ملزمین ریحان خان عرفان خان قریشی، عرفان خان برہان خان قریشی، محمد ریحان شکور منیار، واجد شیخ ماجد شیخ، ذاکر عبدالطیف منیار، سعود انور پنجاری، پٹھان محسن خان مسلم خان، امن عرف عمران رزاق لوہار، ثقلین صادق پنجاری چابی والا، سونو عرف صادق حنیف شیخ، ملتزم قاسم پنجاری، رحیم خان ایوب خان پٹھان، یونس اقبال پٹھان، عرفان اقبال پٹھان، ساحل دلاور سید، جاوید خان عمران خان پٹھان، جاوید حنیف قریشی، سلمان رزاق قریشی، ریاض رزاق قریشی، رزاق شبیر خان قریشی، رمضان خان رزاق خان قریشی، رحیم خان رزاق خان قریشی اور کلیم خان شبیر خان کو پچاس ہزار روپئے کے ذاتی مچلکہ پر ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا حالانکہ سرکاری وکیل وائی جی گجراتی نے ملزمین کو ضمانت پر رہا کئے جانے کی مخالفت کی۔ ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں پر جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ ایس ایس قاضی، پرویز کاغذی نے کامیاب بحث کی۔
واضح رہے کہ نندور بار پولس اسٹیشن نے تعزیرات ہند کی دفعات 307,308,353,333,332,143,147,
ضمانت عرضداشت پر فیصلہ صادر کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ملزمین اپریل سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں پولس کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے لہذا ملزمین کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عدالت نے اس مقدمہ میں ماخوذ تمام ملزمین بشمول پانچ غیر مسلم ملزمین کو بھی مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
نچلی عدالت سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد شیخ مجیب جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء اورنگ آباد کی رہنمائی میں بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے وکیل ایڈوکیٹ ایس ایس قاضی، پرویز کاغذی تک رسائی ہوئی۔
حافظ عبد اللہ (صدر جمعیۃعلماء نندوربار) راجو انعامدار،ناظم قاضی،فاروق مومن،مکو سیٹھ۔نواز قاضی،سید رفعت،ڈاکٹر جمیل،شریف شیخ شکیل شعیب،توصیف میاں محسن سول انجینئر،مولانا زکریا،مفتی شاہ رخ،حافظ عزیر،حافظ اخلاق اشاعتی شہر صدر جمعیۃعلماء نندوربارنے اورنگ آباد ہائی کورٹ میں ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیئے کوشش کی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں