src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ساورکر جینتی، نیو پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح اور بھارت کا مسلمان - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 29 مئی، 2023

ساورکر جینتی، نیو پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح اور بھارت کا مسلمان

 






ساورکر جینتی، نیو پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح اور بھارت کا مسلمان


محمد رضا مرکزی

خادم التدریس والافتاء الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں  8446974711



ملک سے جمہوریت تو کب کی ختم ہو چکی ہے .... قانون اندھا ہو گیا ...... مذھب کے نام پر اندھ بھکتوں کی ایسی تربیت یافتہ جاہل قوم ہمارے ملک میں شاید ہی کبھی آباد رہی ہو گی ..... جہاں علم و انصاف کا پتہ ہی نہ ہو... انصاف کا قتل عام اتنا کہ ایک پارلیمنٹ ہاؤس سے کام نہ چلا تو نیو پارلیمنٹ کا افتتاح وہ بھی ایک خاص قومی نظریہ کے حامل ھندو کٹر واد کے بانی کے جنم دن 28 مئی 2023  کو وزیرھند نریندر مودری کے ذریعہ ہو گیا.... تقریبات کی گرم بازاری نے ظاہر کر دیا کہ ایک کٹر ہندو وادی اور مذہبی جنون کو پیدا کرنے اور اپنی گرتی ہوئی عزت کو بچانے کے لیے آخری حربہ نیو پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے علاوہ کچھ اورہو بھی نہیں سکتا .....  پنڈتوں اور سنیاسیوں کو بلا کر جدید ٹیکنالوجی کے زمانے میں فرسودہ روایات کے حامل قدیم ہندوستانی طرز کے جہلا کے ذریعے افتتاح مودی کی جہالت کا بین ثبوت ہے...

وہ بھی افتتاح کی تاریخ ہندوتوا نظریے‘ کے خالق ساورکر کے جنم دن پر..... کچھ تو دال میں کالا ہے جناب یا پوری دال ہی کالی ہو چکی ہے..... 

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ونایک دامودر ساورکر کو اپنا نظریاتی گرو مانتی ہے اور  احتراماً ’ویر ساورکر‘ کے نام سے یاد کرتی ہے۔

وینایک دامودر ساورکر ( विनायक दामोदर सावरकर) جن کو  ان کے مداح ویر ساورکر کے لقب سے یاد کرتے ہیں، ہندوتوا نظریے کے بانیوں میں تھا۔ ان کا  جنم 28مئی، 1883ء میں مہاراشٹر کے 

ناسک ضلع کے بھاگر گاؤں میں ہوا تھا...


افتتاحی تقریبات کی رسموں کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ھندو راشٹر کے خواب کو پورے کرنے کا وقت آگیا ہے .... مودی جی نے اپنے کچھ سعودی اور بنام مسلم آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے قرآن پاک کی تلاوت سورہ رحمن سے بھی کروائی.. لیکن جس شخص کا انتخاب ہوا وہ کسی بھی طرح سے اس کا اہل نہ تھا.... شکل وصورت، آواز و انداز قرآت سب سے نابلد قاری کو منتخب کرنا.. جیسا دیس ویسا....... جیسا راجہ ویسے ... والا معاملہ ہے.. 


ایسے میں مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے؟؟ اب تک جس طرح بے حس وبے حرکت تھے ویسے ہی رہیں یا کچھ اہم سیاسی انقلاب کو لانا ہوگا ... ورنہ کہیں اس نئے پارلیمنٹ جس کو باقاعدہ مندر کہا گیا ہے بے دخل نہ کر دیا جائے.... یا ھندوانہ رسم کا پابند نہ بنا دیا جائے.... جس ساورکر کو آج تک کسی نے قبول نہیں کیا..... اس کے فتنہ پرور نظریات کی بنیاد پر اب حکومت ھند کھل کر آگے بڑھے گی ....

یاد رکھو کتنے خطرناک نظریات کے حامل انسان کو اپنا رہنما مودی وحامیان مودی نے مان لیا ہے... کیسا تھا وہ پڑھیں 

جب ساورکر کی عمر محض 12 سال تھی اس  نے بمبئی اور پونے میں ہونے والے ہندو – مسلم فسادات کے دوران اپنے سکول کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اپنے گاؤں کی مسجد میں توڑ پھوڑ کی۔


ساورکر نے اس کے بارے میں خود ہی لکھا ہے: ’ہم نے اپنے دل کی آواز پر مسجد میں توڑ پھوڑ کی اور اس پر اپنی بہادری کا پرچم لہرایا۔‘


ساورکر کی انگریز حکومت سے وفاداری نبھانے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب نیتا جی (سبھاش چندر بوس) انگریزوں سے لڑنے کے لیے اپنی فوج تیار کر رہے تھے یہ شخص انگریز فوج میں نوجوانوں کو بھرتی کرا رہا تھا....

اتنا ہی نہیں وہ ترنگا جھنڈے سے بہت نفرت کرتا تھا۔ اور کہتا تھا کہ اس کھادی کپڑے سے بنے جھنڈے کو میں کبھی نہیں مانوں گا۔

یہ ہے وہ جس کے رحم وکرم ونکات و خیالات سے نیو پارلیمنٹ کو وجود دیا گیا...... اب کیا کیا ہوگا.... نوٹ سے گاندھی بھی غائب ہو سکتے ہیں. ساورکر آسکتا ہے..... ترنگا جھنڈے کو نا ماننے والے کے متبعین کسی اور جھنڈے کی تیاری کر چکے ہیں... اچانک ہی کچھ ہو جائے گا.... اور ہم دیکھتے رہ جائیں گے.....


آرا یس ایس کے بانی گرو گوالکر نے مدتوں پہلے اپنی کتاب میں لکھا تھا: ’’ہندوستان میں غیر ہندو کو رہنے کی اجازت مل سکتی ہے بشرطیکہ وہ ہندو مذہب کو دانستہ یا نادانستہ طور پر قبول کر لیں۔ مطلب یہ کہ ان کے نماز، روزہ پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا لیکن مسجد سے نکل کر مندر کا گھنٹا بجانا ان کے لئے لازمی ہو گا۔ وہ عیدین ضرور منائیں مگر اس کے ساتھ دیوالی بھی‘‘۔ ایسا لگتا ہے کہ آر ایس ایس کے بانی نے آج ہی کے دن کے لئے یہ کہا تھا‘ اسے معلوم تھا کہ ایک نہ ایک دن اس کے خوابوں کو عملی تعبیر ضرورملے گی اور اب وہ دن آچکا ہے کہ جب بھارت میں مودی جیسا متعصب شخص حکمران ہے جو ہندو ازم کے لئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔

نیو پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح اسی کی طرف اشارہ کر رہا ہے.... لیکن مسلمانوں کو ہوش وعقل وفکر سے کام لے کر آگے بڑھنا ہو گا... علم ہی کے ذریعے ہم انھیں  زیر کر سکتے ہیں .... خوف کرنے کی کوئی ضرورت نہیں... حالات کا مقابلہ کرنا سیکھیں .... مسبب الاسباب رب کوئی نہ کوئی سبب ضرور پیدا کرے گا...

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages