نکاح کا اہتمام مسجدوں میں ہو رہا ہے مگر ۔۔۔۔۔
جنگلی قسم کی بارات وغیرہ پر بھی توجہ دین کی ضرورت ہے
✒️ اعجاز شاھین مالیگاؤں
الحمدللہ شہر عزیز مالیگاؤں میں شادی بیاہ میں پٹاخے بازی ، ڈی جے وغیرہ پر بڑی حد تک پابندی لگا کر اور نکاح وغیرہ کی تقریبات کو مسجدوں میں منعقد کر کے ایک مثالی پیغام دوسرے شہروں میں پہنچ رہا ہے ۔
مگر افسوس کہ ہمارے نوجوان آج بھی شادی بیاہ اور بارات وغیرہ میں نئ نئ خرافات کو جنم دے رہے ہیں جن کی وجہ سے نکاح پڑھانے والے ائمہ کرام کے علاوہ دیگر احباب کو بھی گھنٹوں انتظار کرکے دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے
جو کہ اسلامی شریعت کے بالکل بھی خلاف ہے ۔
ایک بابرکت اور خوشی کے موقع پر دوسروں کو تکلیف دینا کہاں کی شریعت ہے ۔
بارات نکلتے وقت سہرہ پڑھنا پڑھانا جس کی وجہ سے مرد وخواتین میں بہت زیادہ بے پردگی اور بعض جگہ تو کھلم کھلا دھکا مکی کرنا ، نازیبا حرکات کرنا وغیرہ ایک فیشن بن چکا ہے ۔ گھنٹوں سہرہ پڑھنے کے بعد دولہا کو گاڑی میں بیٹھانے تک شریعت کا کھلم کھلا مذاق اڑاتے ہوئے جانوروں جیسی آواز نکالنا ، ایک دوسرے کو سوئ چبھانا نت نئے کیمیکل ، اسپرے وغیرہ کا ایک دوسرے پر چھڑکاؤ کرنا جس سے سنجیدہ و مہذب شخصیات شرمندہ و پریشان نظر آتی ہیں مگر ۔۔۔۔
جہاں سے بارات نکلتی ہے وہاں حد سے زیادہ خرافات کی وجہ سے نکاح ہونے والی مسجدوں میں دیگر احباب کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ اور ایک بابرکت ماحول کراہیتوں میں تبدیل ہو جاتا ہے ۔ مگر آواز کون اٹھائے ۔
*علمائے کرام ، ائمہ کرام کے علاوہ مہذب و سرکردہ شخصیات سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ ان غیر شرعی اعمال و دیگر خرافات سے بچنے کی اہل خانہ کو مسلسل تاکید کریں ۔ اور نکاح کو سادگی کے ساتھ ساتھ بروقت ادا کرنے کی ضرور نصیحت کریں ۔ گر چہ کہ کسی مہم کا اہتمام ہی کیوں نہ کرنا پڑے* ۔شکریہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں