src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> چھترپتی شاہو مہاراج ایک سماجی مصلح - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 6 مئی، 2023

چھترپتی شاہو مہاراج ایک سماجی مصلح

 






چھترپتی شاہو مہاراج ایک سماجی مصلح




چھترپتی شاہو مہاراج کا نام شاہو مہاراج بھونسلے ہے ان کے دو بیٹے راجہ رام  اور شیواجی تھے ان کے علاوہ دو بیٹیاں رادھا بائی اور انو بائی تھیں  یہ مراٹھا بھونسلے خاندان کے راجہ اور کولہاپور کی ہندوستانی ریاستوں کے بھی  راجہ تھے وہ عوام میں بے حد مقبول تھے ساتھ ہی ساتھ سماجی مصلح اور دلتوں کے مسیحا تھے ان کا جنم  26 جون 1874 میں کولہا پور میں ہوا ان کے بچپن کا نام یشونت راؤ تھا ان کے والد جئے سنگھ راؤ ابا صاحب گھا کے تھے شاہو مہاراج راجہ ہونے کے باوجود دلتوں اور پسماندہ طبقات کی تکالیف کو سمجھتے اور ہمیشہ ان سے قربت بنائے رکھتے انہوں نے دلت  سماج کے بچوں کو مفت تعلیم دینا شروع کیا دلتوں کی حالت سدھارنے کے لئے بہت ساری بری رسومات کا خاتمہ کیا 1917 میں بلوت داری رسم کا خاتمہ کیا جس کے تحت کسی اچھوت کو تھوڑی سی زمین دے کر اس سے اور اس کے خاندان والوں سے پورا گاؤں مفت خدمات حاصل کرتا تھا 1917 میں ہی انہوں نے بیواؤں کی دوسری شادی کیلئے نکاح کا قانون بنایا 1918 میں انہوں نے قانون بنا کر حق کے جائیداد یا اصلاح جائیداد کے ذریعے مہاروں  کو زمین کا مالک بننے کا  حق دلایا  1902

میں  انہوں نے انگلینڈ کا سفر کیا  اور وہیں سے انہوں نے ایک حکم نامہ جاری کیا کہ کولہاپور میں سرکاری اور نیم سرکاری عہدوں میں 50 فی صد پسماندہ اور  نچلی ذات کے لیے ریزرویشن دیا اور انگریز حکومت کی اسکیم کو بند کر کے کولہاپور کی ریاست میں نوکری دی جائے اس طرح کا فرمان عمل میں لایا. پسماندہ ذاتوں کو ظلم کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے بیروز گاروں کو روزگار اور گزر بسر کا انتظام کیا مذہب، ذات، رنگ  و نسل  سے پرے  ہوکر  لوگوں کی فلاح کا کام کیا  سماج  لوگوں کو عزت و وقار دلایا ان کے لئے مکانات بنوائیں ایک سماجی مصلح کے ساتھ ساتھ وہ کسانوں کو بڑھاوا دیتے انہوں نے کسان اور صنعت اور پارک نمائش کا انعقاد کیا کسانوں کے لیے جئے سنگھ راؤ جیسے بازاروں کا قیام کیا جس کی وجہ سے کولہاپور گڑ بازار دنیا بھر میں مشہور ہوا انھوں نے  کئی صنعتوں کی بنیاد رکھی جدید کپڑے کی صنعت کو بڑھاوا دیا اور اس کے لیے کئی فیکٹریاں بنوائیں

 10 مئی  1922 کو ممبئی میں نے ان کا انتقال ہوا آج ریاست مہاراشٹر میں ان کی صد سالہ  برسی پر خراج عقیدت دیا گیا.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages