چھترپتی شاہو مہاراج ایک سماجی مصلح
چھترپتی شاہو مہاراج کا نام شاہو مہاراج بھونسلے ہے ان کے دو بیٹے راجہ رام اور شیواجی تھے ان کے علاوہ دو بیٹیاں رادھا بائی اور انو بائی تھیں یہ مراٹھا بھونسلے خاندان کے راجہ اور کولہاپور کی ہندوستانی ریاستوں کے بھی راجہ تھے وہ عوام میں بے حد مقبول تھے ساتھ ہی ساتھ سماجی مصلح اور دلتوں کے مسیحا تھے ان کا جنم 26 جون 1874 میں کولہا پور میں ہوا ان کے بچپن کا نام یشونت راؤ تھا ان کے والد جئے سنگھ راؤ ابا صاحب گھا کے تھے شاہو مہاراج راجہ ہونے کے باوجود دلتوں اور پسماندہ طبقات کی تکالیف کو سمجھتے اور ہمیشہ ان سے قربت بنائے رکھتے انہوں نے دلت سماج کے بچوں کو مفت تعلیم دینا شروع کیا دلتوں کی حالت سدھارنے کے لئے بہت ساری بری رسومات کا خاتمہ کیا 1917 میں بلوت داری رسم کا خاتمہ کیا جس کے تحت کسی اچھوت کو تھوڑی سی زمین دے کر اس سے اور اس کے خاندان والوں سے پورا گاؤں مفت خدمات حاصل کرتا تھا 1917 میں ہی انہوں نے بیواؤں کی دوسری شادی کیلئے نکاح کا قانون بنایا 1918 میں انہوں نے قانون بنا کر حق کے جائیداد یا اصلاح جائیداد کے ذریعے مہاروں کو زمین کا مالک بننے کا حق دلایا 1902
میں انہوں نے انگلینڈ کا سفر کیا اور وہیں سے انہوں نے ایک حکم نامہ جاری کیا کہ کولہاپور میں سرکاری اور نیم سرکاری عہدوں میں 50 فی صد پسماندہ اور نچلی ذات کے لیے ریزرویشن دیا اور انگریز حکومت کی اسکیم کو بند کر کے کولہاپور کی ریاست میں نوکری دی جائے اس طرح کا فرمان عمل میں لایا. پسماندہ ذاتوں کو ظلم کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے بیروز گاروں کو روزگار اور گزر بسر کا انتظام کیا مذہب، ذات، رنگ و نسل سے پرے ہوکر لوگوں کی فلاح کا کام کیا سماج لوگوں کو عزت و وقار دلایا ان کے لئے مکانات بنوائیں ایک سماجی مصلح کے ساتھ ساتھ وہ کسانوں کو بڑھاوا دیتے انہوں نے کسان اور صنعت اور پارک نمائش کا انعقاد کیا کسانوں کے لیے جئے سنگھ راؤ جیسے بازاروں کا قیام کیا جس کی وجہ سے کولہاپور گڑ بازار دنیا بھر میں مشہور ہوا انھوں نے کئی صنعتوں کی بنیاد رکھی جدید کپڑے کی صنعت کو بڑھاوا دیا اور اس کے لیے کئی فیکٹریاں بنوائیں
10 مئی 1922 کو ممبئی میں نے ان کا انتقال ہوا آج ریاست مہاراشٹر میں ان کی صد سالہ برسی پر خراج عقیدت دیا گیا.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں