src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> 14 سالہ لڑکی نے ہاسٹل کو لگائی آگ ، 20 ہلاک، پولیس معاملے کی تفتیش میں مصروف… - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 26 مئی، 2023

14 سالہ لڑکی نے ہاسٹل کو لگائی آگ ، 20 ہلاک، پولیس معاملے کی تفتیش میں مصروف…

 




 14 سالہ لڑکی نے ہاسٹل کو لگائی آگ ، 20  ہلاک، پولیس معاملے کی تفتیش میں مصروف…



گیانا: جنوبی امریکی ملک گیانا کے مہدیہ سیکنڈری اسکول میں حال ہی میں آگ لگنے کا ایک بڑا واقعہ پیش آیا۔ اس میں 19 بچوں کی موت ہو گئی۔ اب اس معاملے میں ایک اسکولی طالبہ کا نام مرکزی ملزم کے طور پر سامنے آرہا ہے۔ طالب علم کی عمر 14 سال ہے۔ مذکورہ واقعہ میں ہاسٹل کو آگ لگا دی گئی تھی۔ دروازے بند ہونے کی وجہ سے کوئی بھی بچہ ہاسٹل سے باہر نہ ہو نکل سکا۔

ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق مہدیہ سیکنڈری اسکول کے گرلز ہاسٹل میں پیر کی رات آتشزنی کا واقعہ پیش آیا ۔ کچھ ہی دیر میں آگ نے اسکول کے ایک بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ کئی طالبات اور عملہ اس میں پھنس گیا۔ فوری طور پر فائر بریگیڈ کی ٹیم کو بلایا گیا۔ لیکن جب تک آگ بجھائی گئی تب تک 20 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

یہ واقعہ دارالحکومت جارج ٹاؤن سے تقریباً 200 میل دور سینٹرل گیانا مائننگ ٹاؤن میں پیش آیا۔ اب اس معاملے میں پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ آگ لگانے والا کوئی اور نہیں بلکہ اسکول کی ایک طالبہ تھی۔ طالبہ کا موبائل اس کے ٹیچر نے ضبط کر لیا تھا۔ وہ اس بات پر برہم تھی۔ غصے میں اس نے خوفناک قدم اٹھایا۔ لڑکی خود بھی آگ میں جھلس گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم طالبہ نے آگ صرف اس لیے لگائی کہ اسکول انتظامیہ نے اس کا موبائل فون چھین لیا تھا۔ دراصل، اسکول انتظامیہ کو معلوم ہوا تھا کہ طالبہ ایک بوڑھے شخص سے رابطے میں ہے۔ جس کے بعد یہ کاروائی کی گئی۔ گیانا کے قومی سلامتی کے مشیر جیرالڈ گوویا نے بتایا کہ ملزم لڑکی کی عمر تقریباً 14 سال ہے۔ جب اس کا فون چھین لیا گیا تو اس نے لڑکیوں کے ہاسٹل کو آگ لگانے کی دھمکی دی تھی۔

تاہم آگ لگنے سے وہ لڑکی بھی جھلس گئی ہے، فی الحال وہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔ ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد اسے تحویل میں لے کر پوچھ تاچھ کی جائے گی۔ ساتھ ہی اسپتال میں داخل 9 دیگر افراد میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔

اس دلخراش واقعے کے حوالے سے فی الحال امریکہ جیسے ممالک نے گیانا کو مدد کی پیشکش کی ہے۔ ان ممالک نے ڈی این اے کی شناخت میں مدد کے لیے فارنسک ماہرین بھیجنے کی بات کی ہے۔ کیونکہ آگ میں جلنے کی وجہ سے لاشوں کی شناخت ایک بڑا بحران ہے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر لڑکیاں ہیں جن کی عمریں 12 سے 18 سال کے درمیان ہے ۔ یہ دیہات سے تعلق رکھتی تھیں۔ اسکول میں کام کرنے والی خاتون ملازم کا پانچ سالہ بیٹا بھی اس حادثے کا شکار ہو گیا ہے۔ فائر فائٹرز دیوار میں سوراخ کر کے کچھ لوگوں کو بچانے میں کامیاب ہو ئے تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages