اجتماعی عصمت دری کا شکار متاثرہ نے بیان کیا اپنا درد
نشہ آور دوا کھلا کر عزت کو کیا گیا تار تار
بریلی: بریلی میں قانون کی طالبہ کو نشہ آور گولیاں دے کر اجتماعی عصمت دری کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ طلبہ ایک پرائیویٹ یونیورسٹی میں قانون کے پہلے سال کی طالبہ ہے۔ الزامات ایک مفتی پر ہیں۔ طلبہ پولیس اسٹیشن پہنچ گئی۔ یہاں اس نے افسروں کے سامنے اپنی آپ بیتی بیان کی۔ اس نے کہا کہ، "ملزم مفتی نہیں ہو سکتا، ایک ذمہ دار عہدے پر ہوتے ہوئے اس نے میرے ساتھ ایسا گھناؤنا فعل کیا ہے، جو میں بتا بھی نہیں سکتی، میری زندگی برباد کر دی، جب میں نے پولیس میں شکایت درج کرانے کو کہا تو اس نے مجھے دھمکی دی۔" میں بڑی مشکل سے یہاں آئی ہوں، میری جان کو خطرہ ہے۔‘‘
طلبہ بریلی کے بیتھری چین پور علاقے کی ایک کالونی کی ساکنہ ہے۔ ایک پرائیویٹ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ طلبہ نے بتایا کہ مفتی گلفان رضا ضلع رام پور کا ساکن ہے۔ یہ مفتی بریلی اور دیگر مقامات پر مختلف پروگراموں میں شرکت کرتا تھا۔ جہاں تقریر سکھانے کا کام کرتآ ہے۔
شروع میں جب میں پیلی بھیت میں ایک مذہبی پروگرام میں اپنی والدہ سے ملی تو انہوں نے کہا کہ تم قانون کی پڑھائی کر رہی ہو۔ تم بہت دور جاؤگی۔ اس کے بعد اس نے طلبہ کی مدد کے بہانے اس کی ماں سے بھی بات کرنا شروع کر دی۔ اہل خانہ کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ جب بھی آپ کی بیٹی مدد طلب کرے گی، اس کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔اگر آپ کو کوئی مسئلہ ہے تو مجھ سے بات کریں
طلبہ نے بتایا کہ مفتی گلفان میرے موبائل پر کئی بار کال کرتا تھا۔ مفتی گلفان رضا اور حافظ عقیل دونوں پی رام پور کے رہنے والے ہیں۔ مفتی گلفان سے کئی بار موبائل پر بات ہوئی، پھر دوستی جیسی باتیں ہونے لگیں۔ ایک دن 25 دسمبر 2022 کو مفتی مجھے اپنی سوئیفٹ کار میں لے کر گیا، اس وقت حافظ عقیل گاڑی چلا رہا تھا۔
جہاں راستے میں مفتی گلفان نے میڈیکل اسٹور سے کچھ دوائیں خریدیں۔ کولڈ ڈرنکس دینے کے ساتھ ساتھ کھانا بھی کھلایا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے مجھے نشیلی دوائیاں دیں۔ طالبہ نے بتایا کہ اس کے بعد دونوں نے اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔ جب میں ہوش میں آئی تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے ساتھ غلط کیا گیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں