src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> گیارہ ہزار کالونی کی تعمیر میں سینکڑوں کروڑ کی بد عنوانی: رضوان بیٹری والا - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 17 مارچ، 2023

گیارہ ہزار کالونی کی تعمیر میں سینکڑوں کروڑ کی بد عنوانی: رضوان بیٹری والا






گیارہ ہزار کالونی کی تعمیر میں سینکڑوں کروڑ کی بد عنوانی: رضوان بیٹری والا



مالیگاؤں شہر میں 21 ہزار سے زائد کالونی کی تعمیر ہونا چاہیے!!



مالیگاؤں ( راست ) شہر کے جنوب میں واقع گیارہ ہزار کالونی اس وقت سرخیوں میں ہے. جو لوگ وہاں بسنے کے لیے گئے ان کی گھر واپسی کی خبریں مسلسل آرہی ہے اسی دوران اس انکشاف نے عوام کو چونکا کر رکھ دیا ہیکہ اس ناقص تعمیر شدہ کالونی میں مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن نے مبینہ طور پر کروڑوں کی بد عنوانی کی ہے. شہر کے سنجیدہ فکر سماجی خدمت گار رضوان بھائی بیٹری والا نے اس معاملے میں اعداد و شمار کی روشنی میں جو حقائق پیش کیے ہیں اس سے پتہ چلتا ہیکہ گیارہ ہزار کالونی کی تعمیر میں سینکڑوں کروڑ کی بد عنوانی کی گئی. موصوف نے یہ مطالبہ بھی کیا ہیکہ محض گیارہ ہزار کالونی کافی نہیں ہے بلکہ 21 ہزار کچھ کالونی کی تعمیر بھی کی جاتی ہے تو حقداروں کو چھت مل سکتی ہے. اس ضمن میں موصولہ اطلاعات کے مطابق گیارہ ہزار کالونی کی تعمیر مرکزی حکومت نے 2017 میں ہی بند کر دی تھی. اس کے باوجود مہانگر پالیکا اس کے ٹھیکیدار کو پابندی کے ساتھ بلوں کی ادائیگی کرتی رہی ہے. غور طلب ہیکہ اس ضمن میں حاصل تفصیلات کے مطابق مرکزی حکومت نے 2008 میں گھرکُل یوجنا کا نفاذ کیا اور مرکز نے مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے میونسپل کمشنر کو آربیٹیٹر مقرر کرکے مالیگاؤں میں گھرکُل یوجنا کے تحت تین فیز میں اس کام کو مکمل کیے جانے کی منصوبہ بندی کی. اس کے تحت پہلے فیز کا ورک آرڈر 31/08/2009 لیٹر نمبر 163/2009 کو 229.79 کروڑ تخمینہ مقرر کرکے مالدہ ( گٹ نمبر A/A/4B ) میں گیارہ ہزار پانچ سو بیس (11520) روم اور سائنہ میں ( سروے نمبر 141 ) میں چار ہزار تین سو بیس ( 4320 ) روم کی تعمیر ہونی تھی. ہر روم کی سائز 269 اسکوائر فٹ اور کام مکمل کرنے کی میعاد 18 مہینہ مقرر کی گئی. فیز ٹُو میں مالدہ کے سروے نمبر 141 میں تعمیرات شروع کرنے کا آرڈر 01/06/2012 لیٹر نمبر 142/2012 جاری کیا گیا. اور تخمینہ 158.45 کروڑ روپے کی مالیت سے چار ہزار تین سو بیس ( 4320 ) روم کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا. تیسرا فیز تو خیر مالدہ ہی میں 1440 روم کی تعمیر کا رہا اسی طرح سے تین فیز میں منصوبہ بندی کر کے میونسپل کمشنر کو سربراہ اور با اختیار آربیٹیٹر بنا دیا گیا ۔اسی کے بعد بھارت سرکار کے اس عظیم پروجیکٹ کا کوئی با قاعدہ اشتہار نہیں نکالا گیا بلکہ کمشنر نے اپنے اختیارات سے شولاپور کے ایک پندے نامی شخص  کو اس پروجیکٹ کا ٹھیکہ دیدیا بھارت سرکار نے تعمیر میں درکار مشنری کو خریدنے کے لیے اسی کے علاوہ علحیدہ فنڈ بھی مہیا کیا حالانکہ بینک گیارنٹی اور سیکیورٹی ڈپازٹ بھی دس فیصد کے برابر وصول کی گئی اس کے بعد ابھی گھرکُل یوجنا کا پہلا مرحلہ ہی مکمل نہیں ہوا اس کے باوجود ابھی تک ٹھیکیدار کو مالدہ کی مد میں 7.31 کروڑ روپئے اضافی ادا کیے گئے اسی طرح فیز 3 مالدہ کے لیے بھی 5.74 کروڑ روپئے اضافی ادا کر دیے گئے حالانکہ تیسرے فیز کا تو ابھی دور دور تک پتہ ٹھکانہ نہیں ہے. اس کے علاوہ ٹھیکیدار کو زر ضمانت اور بینک اور بینک گیارنٹی دونوں ہی پروجیکٹ کی تکمیل سے قبل ہی لوٹا دیے گئے. اس کے باوجود اس کے بلوں کی ادائیگی بھی کارپوریشن کرتی رہی. یہاں تک کہ 2017 میں یعنی 31/03/2017 کو بھارت سرکار نے یہ گھرکُل یوجنا بند کردینے کا حکمنامہ جاری کر دیا. جبکہ آج بھی 80.90 کروڑ روپیہ مرکزی سرکار کا کارپوریشن کے پاس جمع ہے. جو وہ کبھی بھی واپس لے سکتی ہے. کل ملا کر 2017 میں بند کر دیئے گئے پروجیکٹ کے بِل ٹھیکیدار کو برابر ادا کیے جاتے رہے. اس سے واضح ہوتا ہے کہ اس گورکھ دھندے میں اعلیٰ سے ادنیٰ میونسپل اہلکار مبینہ طور پر ملوث نظر آرہے ہیں. یہ بھی واضح رہے کہ مذکورہ پروجیکٹ کا ٹھیکہ سابق میونسپل کمشنر جیون سونونے کے توسط سے دیا گیا. لیکن ان پر بد عنوانی کے بہت سے الزامات کے چلتے معطل کر دیا گیا ہے. یہ بھی کہا جاتا ہیکہ اس پروجیکٹ میں وہ مذکورہ ٹھیکیدار کے پارٹنر بھی ہیں. ان تمام معاملات کی مرکزی اور ریاستی سرکار باریک بینی کے ساتھ تحقیقات کرے ایسا مطالبہ جناب رضوان بھائی بیٹری والا نے کیا ہے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages