رمضان المبارک کیسے گزاریں ؟
محمد طاہر مدنی
جامعۃ الفلاح، بلریاگنج، اعظم گڑھ
ہمیں اپنی مختصر زندگی میں ایک بار پھر رمضان کی مبارک ساعتوں سے استفادہ کاموقع مل رہا ہے،اس پر اللہ تعالی کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ گرد و پیش پر نظر ڈالیں، کتنے افراد جو سالِ گذشتہ ہمارے ساتھ تھے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔گویا وہ رمضان ا ن کی زندگی کاآخری رمضان تھا، اور پتہ نہیں یہ رمضان ہم میں سے کس کس کاآخری رمضان ہو؟
مختصر زندگی سرعت کے ساتھ ختم ہو رہی ہے،ہر لمحہ ہم اپنی موت سے قریب ہورہے ہیں، دانش مند وہی ہیں جو اپنی موت کو یاد رکھتے ہیں اور موت کے بعد کے مراحل کی تیاری کرتے ہیں ۔رمضان کا مہینہ ہماری تربیت کے لیے بہترین موقع ہے، اس سے بھر پور فائدہ اٹھانے کے لیے منصوبہ بندی ضروری ہے ۔یومیہ نظام الاوقات کا ایک مجوزہ خاکہ یہاں دیا جارہا ہے ،اسے سامنے رکھ کر ہم اپنا پروگرام مرتب کرلیںاور پوری پابندی کریں ،ان شاء اللہ غیر معمولی فائدہ نظر آئے گا:
(۱)سحری کے لیے کم از کم ایک گھنٹہ قبل بیدار ہو جانا ،اذکارِ مسنونہ کااہتمام اور نمازِ تہجد کی ادائیگی کرنا،اور آخر وقت میں سحری ضروری کر نا، کیونکہ آپﷺ نے سحری کی تاکید فرمائی ہے۔
(۲) نمازِ فجر کی باجماعت مسجد میں ادائیگی۔بعض لوگ دیر تک جگتے ہیں اور سحری کھاکر سو جاتے ہیں، یہ کتنی محرومی کی بات ہے ۔ ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔ فجر کے بعد مسجد ہی میں ذکر و تلاوتِ قرآن مجید میں طلوعِ آفتاب تک مشغول رہناسنت ہے۔سورج نکلنے کے بعد دو رکعت نماز اداکریں ،اس کے بعدگھر جاکر کچھ دیر آرام کرلیں۔
(۳)آرام کے بعد اپنی ڈیوٹی یا کاروبار کے لیے نکل جائیں۔رمضان میں ہماری کارکردگی کم نہیں ہونی چاہیے۔بعض لوگ روزے کے بہانے کام چوری کرتے ہیں، یہ بات مناسب نہیں ہے۔پوری دلچسپی اور لگن کے ساتھ اپنا کام کرنا چاہیے، اور رمضان میں ہماری کارکردگی متاثر نہ ہونے پائے، کیوں کہ روزہ ہمیں طاقتور بناتا ہے ،ہماری قوتِ ارادی کو مضبوط کرتا ہے۔ہمارے اسلاف نے اس ماہِ مبارک میں بڑے بڑے معرکے سر کیے ہیں ۔
(۴)ظہر کی اذان ہوتے ہی نماز کی تیاری ،فرض سے پہلے سنت کااہتمام،نماز کے بعد اذکارِ مسنونہ اور سنن ونوافل کا اہتمام۔یاد رکھیں ماہِ مبارک میں نیکیوں کا اجر کئی گناہ بڑھ جاتاہے، اپنے دامن میں نیکیاں سمیٹنے کابہترین موقع ہے ۔اس کے بعد اگر کوئی درس وتذکیر کاپروگرام ہو تو اس میں شرکت کریں ٍاور اپنی دینی معلومات میں اضافہ کی فکر کریں ،پھر اپنے کام کی طرف لوٹ جائیں ۔
(۵)عصر کی اذان ہوتے ہی مسجد کا رخ کریں ،فرض سے پہلے سنت ِ غیر مؤکدہ بھی پڑھیں ۔نمازسے فارغ ہونے کے بعد صرف نصف گھنٹہ مطالعۂ قرآن کے لیے مختص کریں ۔کسی ترجمہ و تفسیر کی مدد سے اگر روزانہ پانچ آیات کابھی غور و فکر کے ساتھ مطالعہ کریں تو پورے مہینہ میں ڈیڑھ سو آیات ہوجائیں گی۔مطالعہ کے لیے یکسوئی اور دلچسپی ضروری ہے، اور طریقہ یہ ہے کہ پہلے آیات کی اچھی طرح تلاوت کریں ،پھر اس کے بعد معنی و مفہوم کو سمجھیں، اس پر غور کریں ،دل پر اثر لینے کی کوشش کریں ،اپنا احتساب کریں کہ ہمارا خالق ومالک ان آیات میں ہمیں جو ہدایات دے رہا ہے ان پر ہمارا کتنا عمل ہے؟ کوتاہی کے لیے استغفار کریں، اور عہد کریں کہ پورے طور سے ان آیات پر کاربند ہوں گے، اللہ سے توفیق کی بھیک مانگیں، اور قرآنی پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کا بھی عزم کریں۔اس طرح اگر روزانہ ہم قرآن کا مطالعہ کریں تو ہماری زندگی میں ان شاء اللہ غیر معمولی تبدیلی آئے گی، اور قرآن ہماری زندگی کو بدل دے گا۔
(۶)غروبِ آفتاب کے قریب افطار کی تیاری کریں ،یاد رکھیں کہ افطار کرانے میں بڑااجر ہے ۔ کھجور یا پانی سے افطار کریں، اللہ کا شکر ادا کریں اور کھانے پینے میں اعتدال سے کام لیں،ایسا نہ ہو کہ دن بھر کی کسر افطار میں نکالنے لگیں، اور اس کے بعد نمازِ عشاء اور تراویح پڑھنا مشکل ہوجائے ۔افطار کے وقت دعا قبول ہوتی ہے، اس لیے دعاؤں کا خاص اہتمام کریں۔نمازِ مغرب جماعت کے ساتھ مسجد میں ادا کریں،اس کے بعد اذکار،سنن و نوافل نہ بھولیں۔ مغرب اور عشاء کے درمیان گھر کے افراد کے ساتھ کچھ دیر بیٹھیں اور کسی تربیتی کتاب کااجتماعی مطالعہ ہو،مثلا زادِ راہ از مولانا جلیل احسن ندوی، آدابِ زندگی از مولانا محمد یوسف اصلاحی، یا منہاج المسلم از شیخ ابو بکر جابر الجزائری یا کوئی اور مفید کتاب ۔
رمضان اہل و عیال کی تربیت کا بہترین موقع ہے، اس کو اگر ٹھیک سے استعمال کیا جائے تو گھرکا نقشہ بدل سکتا ہے اور دینی ماحول بن سکتا ہے ۔
(۷)عشاء کی اذان ہوتے ہی مسجد کا رخ کریں ،باجماعت نماز ادا کریں ،اس کے بعد امام کے پیچھے نمازِ تراویح پڑھیں ،اگر رمضان میں نمازکے اندر مکمل قرآن مجید سننے کا موقع مل جائے تو یہ بڑی سعادت کی بات ہے ۔بعض مساجد میں تراویح کے بعد مختصر تشریح کا پروگرام ہوتا ہے، یہ اچھی بات ہے، پوری دلچسپی سے اس میں شرکت کرنی چاہیے۔
اس کے بعد جلد سو جانا چاہیے، تاکہ رات کے آخری حصہ میں بیدار ہونے میں زحمت نہ ہو۔آج کل ایک غلط رواج یہ ہو گیا ہے کہ رات میں دیر تک لوگ ہوٹل وغیرہ میں گپ شپ کرتے ہیں،اپنا وقت ضائع کرتے ہیں ،دیر میں سوتے ہیں، جس کی وجہ سے سحری اور نمازِ فجر سب غائب ہوجاتی ہے۔ اس غلط عادت کو بالکل چھوڑدینا چاہیے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کے بعد فضول باتوں سے منع فرمایا ہے، سویرے سونے کی تاکید کی ہے، تاکہ سحر خیزی میں آسانی ہو۔آپ ذرا سوچئے کہ رات کے آخری حصہ میں اللہ تعالیٰ سمائے دنیا پر نازل ہوتا ہے اور فرماتا ہے :’’ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والاکہ میں اسے معاف کر دوں ،ہے کوئی مانگنے والاکہ میں اس کی جھولی بھر دوں۔‘‘ایک طرف اللہ کی رحمت جوش میں ہے، دوسری طرف ہماری غفلت۔ایک طرف اللہ کا فضل برس رہاہے، دوسری طرف ہم بے خبر۔اللہ تعالیٰ ہمارادامن بھرنے کے لیے تیار، اور ہم سورہے ہیں ؟یہ کتنی محرومی کی بات ہے!
تیری ہر ادا نوازش
میرا ہر نفس گذارش
ترے پاس دونوں عالم
مرے پاس صرف دامن
ایک غلط عادت یہ بھی ہے کہ لوگ T.V. دیکھ کر یا سو کر رمضان کے اوقات گذارتے ہیں ،مبارک لمحات سے فائدہ اٹھانے کے بجائے ضائع کرتے ہیں ۔یاد رکھیں رمضان حرکت و نشاط کا مہینہ ،عمل اور جد وجہد کا مہینہ،تزکیہ و تربیت کا مہینہ ہے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ’’وہ شخص بد نصیب ہے جو رمضان کا مہینہ پائے اور اپنی مغفرت کا سامان نہ کر سکے۔‘‘ آخری عشرے میں اعتکاف کی سنت ادا کرنے اور شب ِ قدر کی تلاش کی کوشش کرنی چاہیے، نیز اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کا اہتمام ہو،تاکہ غریبوں کا چولہا بھی جل سکے اور ان کے گھر میں بھی خوشی ہو ۔
یہ مجوزہ خاکہ منصوبہ بندی میں آپ کی مددکرے گا ۔اپنے لحاظ سے آپ پروگرام بنائیں ،رو بعمل لانے کی کوشش کریں ،اللہ سے دعا کریں ،ان شاء اللہ خوشگوار نتائج برآمد ہوں گے۔
اے اللہ رمضان سے ہمیں بھر پور استفادہ کی توفیق دے،آمین۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں