src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 15 مارچ، 2023

 





فہد اور سوارا بھاسکر کی شادی

 

 فہد اور بھاسکر کی شادی پر میں اب تک براہ راست کچھ کہنے سے بچنے کی کوشش کرتا رہا ہوں اور ان کا نام لےکر کچھ لکھنے کی بجائے میں نے نفسِ مسئلہ یعنی کہ مسلمان اور غیرمسلم کی شادی پر لکھا ہے 

 لیکن اب میں دیکھ رہا ہوں کہ، فہد اور سوارا کے اس غیراسلامی تعلق کو غیراسلامی کہنے کی وجہ سے نام نہاد سیکولر اور لبرل گینگ کے لوگ مسلمانوں اور اسلام کو نہایت مضحکہ خیزی سے نشانہ بنا رہےہیں، 

 شیام میرا سنگھ نے تو یہاں تک جسارت کرڈالی کہ فہد اور سوارا کی شادی کو غیراسلامی بتانے والوں کو 'مُو سنگھی " کہتے ہوئے دینِ اسلام کو گھٹیا مذہب بھی قرار دےدیا، 

 یہ دراصل وہی اثرات ہیں جن کا اندیشہ تھا، ایک مشہور مسلم ایکٹوسٹ جب ایک غیرمسلم اداکارہ سے شادی کررہاتھا اور اسے اسلام کےمطابق بھی سمجھا جارہاتھا تو کچھ لوگوں نے اسلام کے اس غلط اور تحریف شدہ بیانیے کو صحیح کرنے کی کوشش کی تھی لیکن بعض لوگوں کو اسلامی موقف کا "وہ بیان" پسند نہیں آرہا تھا، حالانکہ ایسے مشہور غیراسلامی واقعات جو لاکھوں کروڑوں نوجوانوں کے ذہنوں تک رسائی حاصل کرچکے ہوتے ہیں انہیں صراحت سے کم از کم غیراسلامی کہا جانا چاہیے تاکہ یہ بیماری متعدی نہ ہوجائے، 

 آزادئ اظہار اور فرد کی آزادی کے یہ علمبردار کتنے بڑے مریض ہیں کہ یہ لوگ ایک غیراسلامی عمل کو اسلامی کہہ کر انجام دینے میں ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتے حالانکہ یہ ہر لحاظ سے جرم ہے لیکن اگر مسلمان صرف یہ کہے کہ بھائی آپ جو کررہےہیں وہ غیراسلامی عمل ہے اور مسلم سوسائٹی میں رہتے ہوئے آپ اسلام کی غلط اور منحرف تصویر مت بنائیں، اگر پھربھی ایسا ہی کرناہے تو اسلام کا نام نہ لیں اور واضح کردیں کہ میں یہ کام بحیثیت مسلمان نہیں کررہاہوں تاکہ کم از کم امانت داری رہے، لیکن یہ جائز اور منصفانہ عرض ان لبرلوں کو پسند نہیں اس پر وہ غصہ ہوجاتےہیں کیونکہ یہاں ان کےپاس کوئی جواب نہیں ہوتاہے سوائے قدامت پسندی اور تنگ نظری کے الزامات، حالانکہ دنیا کی کوئی بھی سوسائٹی اپنی بنیادوں میں ایسی تحریف اپنی سوسائٹی کےنام سے ہرگزنہیں کرنے دےگی، 

لیکن اب تو حال یہ ہےکہ فہد اور بھاسکر کے اس رشتے کی بنیاد پر سرعام اسلام کو ہی گھٹیا مذہب کہا جارہاہے، نعوذباللہ ! 

 اس رشتے کی بنیاد پر دینِ اسلام کا جتنا مذاق بنایا جارہاہے اور مسلمانوں کی تحقیر کی جارہی ہے وہ یقینًا فہد کے ہی نامہء اعمال میں جمع ہوگا، آج یقینًا کچھ شہرت چکاچوند اور لائٹنگ مل جائےگی لیکن یاد رہے کہ اپنے دین و ایمان، اور اپنی ملت کا مذاق اور تماشا بنوا کر حاصل کی جانے والی ایسی شہرتوں میں سکون کا دوام کبھی نہیں دیکھا گیا اور جن مسلمانوں کو یہ سب نارمل لگتاہے یا جو چاہتےہیں کہ ان کو صراحت سے غلط نہ کہا جائے خدا کبھی نہ کرے کہ ایسی بیماریاں مخفی اسکرینوں اور سوشل میڈیا کی لہروں کےذریعے ان کے اپنے سماجی دروازوں پر بھی دستک نہ دیں، اگر آپ ایک ایسی غلطی کو غلط نہیں کہنا چاہتے ہیں جوکہ بہت ساری غلطیوں کی داعی اور نمائندہ ہے اور ان سب سے پہلے اسلام کے نص قطعی اور قرآنی فرمان کےخلاف بھی ہے تو آپ اپنے دین اور اس کی تعلیمات کےساتھ خیانت تو کر ہی رہےہیں لیکن یاد رکھیں کہ آپ اس طرح گرچہ بظاہر بڑے Progressive اور ماڈرن کہلائے جائیں لیکن آپ اپنی حیثیت، اپنی شناخت اپنی عزت، خودداری اور روحانی طاقت سے منہ پھیر رہے ہوتےہیں، ماڈرن ازم اگر آپکو اپنی مذہبی اور ملی بنیادوں سے منہ پھیرنا سکھاتا ہے تو آپکو اس پر لات ماردینی چاہیے کیونکہ کوئی بھی شخص یا قوم جو اپنی بنیادوں سے منہ پھیرلیتی ہے وہ باعزت نہیں ہوتی ہے آج آپکو جو ماڈرن ہونے کا لقب مل رہاہے کل کو آپ خود اسے اپنے لیے رسوائی کا سبب سمجھیں گے گلے کا طوق سمجھیں گے لیکن تب اس سے جان چھڑانا مشکل ہوگا_

 جمہوری ملک میں فہد کا یہ رشتہ فرد کی آزادی کےتحت اس کا ذاتی معاملہ ہے ہم اس پر نہ ہی اصرار کرسکتےہیں ناہی اسے زبردستی روکتے ہیں ہمارا اتنا کہناہے کہ ایسے خالص سیکولر اور لبرل غیراسلامی کام، اسلامی بناکر اسلام میں گنجائش بتاکر اور قرآن کا مذاق اڑا کر کیوں کررہے ہو؟ 



 شیام میرا سنگھ کو آج اسلام گھٹیا مذہب لگتا ہے لیکن یہ بیچاره بھی اسی مذہب کے نام لیواؤں کے ہی ایشوز پر اپنی روٹی سینک کر اپنا پیٹ پالتا ہے، یہ میرا رب ہی ہے جس کا انکار اور توہین کرکے بھی تم اس کا اثبات کرتے ہو، تمہارا منکر وجود بھی اس کی آیتوں کی گواہی لیے گھومتا ہے _! 

✍: سمیع اللہ خان

ksamikhann@gmail.com


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages