سی آر پی ایف کیمپ رامپور حملہ مقدمہ
پھانسی اور عمر قید کی سزاؤں کے خلاف داخل اپیل پر دفاع کی زبانی بحث مکمل
عدالت نے تحریری بحث داخل کرنے کا حکم دیا: گلزار اعظمی
ممبئی 24/ مارچسی آر پی ایف رامپور مقدمہ میں نچلی عدالت سے چار ملزمین کو ملنے والی پھانسی کی سزا کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل اپیل پر دفاعی وکلاء کی زبانی بحث مکمل ہوگئی، عدالت نے دفاعی وکلاء کو حکم دیا کہ وہ معاملے کی اگلی سماعت سے قبل تحریری بحث عدالت میں پیش کریں، عدالت اس مقدمہ کی بقیہ سماعت 4/ اپریل کو کریگی۔ نچلی عدالت نے ایک ملزم کو عمر قید کی سزا بھی سنائی تھی جس کے خلاف بھی اپیل داخل کی گی تھی، عدالت تمام اپیلوں پر ایک ساتھ سماعت کررہی ہے۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ان ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ 31 دسمبر 2007کی شب رام پور میں واقع سینٹرل ریزروپولس فورس کیمپ پر ہوئے حملہ کے الزام میں نچلی عدالت نے ملزمین عمران شہزاد،محمد فاروق صباح الدین اور محمد شریف کو سزائے موت،جبکہ جنگ بہادر کو عمر قید کی سزا نچلی عدالت نے سنائی تھی۔ نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیل پر سماعت نہ ہونے کی وجہ سے ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت داخل کی گئی تھی لیکن عدالت نے ضمانت پر رہا کیئے جانے کی بجائے اپیل پر حتمی سماعت کیئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت کے حکم کے مطابق دفاعی وکلاء ایڈوکیٹ ایم ایس خان، ایڈوکیٹ انیل باجپائی اور ایڈوکیٹ سکندر خان نے ملزمین کے دفاع میں بحث کی۔ الہ آباد ہائی کورٹ میں بحث کرنے کے لیئے ایڈوکیٹ ایم ایس خان خصوصی طور پر دہلی سے الہ آباد کا سفر کیا۔
ایڈوکیٹ ایم ایس خان بحث کرتے ہوئے دو رکنی بینچ کے جسٹس اشونی کمار مشراء اور جسٹس ونود دیواکر کو بتایا کہ نچلی عدالت نے ملزمین کی جانب سے پیش کیئے گئے ثبوت وشواہد کو یکسر خارج کردیا جبکہ استغاثہ کیجانب سے پیش کیئے گئے نا قابل قبول ثبوتوں کو قبول کرلیا اور ملزمین کو سخت سزائیں دیں جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ نچلی عدالت نے گواہوں کے بیانات میں موجود خامیوں کو خارج کردیا حالانکہ گواہوں کے بیانات میں موجود تضاد کا فائدہ ملزمین کو ملنا چاہئے تھا کہ اس معاملے میں پولس نے کسی بھی ملزم کو حادثہ کے مقام سے گرفتار نہیں کیا تھابلکہ ملزمین کو ملک کے مختلف شہروں سے حادثہ ہونے کے کئی دنوں کے بعد گرفتار کیا تھا۔ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمین کو پھانسی کی سزا دیئے جانے کا نچلی عدالت کا فیصلہ غیر آئینی ہے، اس مقدمہ میں پھانسی کی سزا بنتی ہی نہیں ہے۔دفاعی وکیل کی بحث کے بعد عدالت نے استغاثہ کو حکم دیا کہ وہ اگلی سماعت پر دفاعی وکلاء کی بحث کا جواب دے، عدالت اس مقدمہ کی اگلی سماعت 6/ اپریل کریگی۔
واضح رہے کہ رامپور کی نچلی عدالت نے ایک جانب جہاں تین ملزمین کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پردہشت گردی کے الزامات سے بری کردیا تھا وہیں بقیہ پانچ ملزمین کو قصور وار ٹہرایا تھا اور انہیں پھانسی اور رعمر قید کی سزا دی تھی۔
نچلی عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ ملزمین محمد کوثر، گلاب خان اور فہیم انصاری کے خلاف ملک دشمن سرگرمیوں اوردہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات نہیں ملے ہیں لہذا انہیں باعزت بری کیا جاتا ہے۔ ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی نچلی عدالت سے کررہی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں