بنگلور کے وکیلوں کی شجاعت
ودود ساجد
کرناٹک ہائیکورٹ کے خلاف بنگلور کے وکیلوں کی ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک شکایتی مکتوب ارسال کیا ہے۔
اس مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ایک ملزم ممبر اسمبلی کے ساتھ بھی ایک عام شہری جیسا سلوک ہونا چاہئے اور اسے کوئی وی آئی پی ٹریٹمنٹ نہیں دینا چاہئے ۔۔
کرناٹک میں بی جے پی کے ایک ممبر اسمبلی مدل ویرو پکشپّا کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ درج ہوا ہے۔۔ انہوں نے "پیشگی ضمانت" کیلئے کرناٹک ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی جو اگلے ہی دن سماعت کیلئے منظور کرلی گئی ۔۔ عدالت نے پیشگی ضمانت منظور بھی کرلی۔۔
بنگلور ایڈووکیٹ ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس آف انڈیا کو لکھا ہے کہ عام شہریوں کی اپیل کو سماعت پر آتے آتے کم سے کم ایک ہفتہ لگ جاتا ہے جبکہ بی جے پی کے ممبر اسمبلی کی اپیل کو اگلے ہی دن سن بھی لیا گیا ۔۔
ایسوسی ایشن نے کرناٹک ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کا نہ صرف نوٹس لیا جائے بلکہ اب ہر عام شہری کی ضمانت کی اپیل کو بھی ایک دن کے اندر اندر سماعت کیلئے منظور کیا جائے ۔۔ ایسوسی ایشن نے مزید کہا ہے کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں ۔۔ لیکن یہاں امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے ۔۔
میرا خیال ہے کہ یہ چھوٹا ہی سہی مگر ایک انقلابی واقعہ ہے۔۔ کرناٹک میں اس وقت بی جے پی کی حکومت ہے۔۔
بی جے پی کے ایسے ممبر اسمبلی کو' جس پر بدعنوانی کے الزامات ہیں' اتنی سرعت کے ساتھ ہائیکورٹ سے راحت مل جانا شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے۔۔
بنگلور ایڈوکیٹ ایسوسی ایشن نے "بہت کچھ" داؤ پر لگاکر بڑی شجاعت کا کام کیا ہے۔۔ اس طرح کے واقعات اس ملک کے مظلوم طبقات کو ایک خاموش پیغام بھی دیتے ہیں : خاموشی سے دیکھتے رہئے۔۔۔۔ اپنی تعلیم' تنظیم اور مضبوطی پر توجہ دیجئے۔۔ کوئی منفی رد عمل ظاہر نہ کیجئے ۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں