شہر کی خستہ حال آگرہ روڈ کی مکمل تعمیر کے لئے ترنگا ایجوکشنل فاؤنڈیشن کی بھوک ہڑتال جاری!
مالیگاؤں (نامہ نگار) ترنگا ایجوکشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے کی جانے والی بھوک ہڑتال سے ڈر کر مالیگاؤں بلدیہ (پرشاسک) رات 11 بجے آگرہ روڈ تھری فیس کا تعمیری کام شروع کرتے ہوئے کھدائی کا آغاز کردیا تھا باوجود کے ترنگا گروپ کے جیالے ذمہ داران نے اپنی بات پر اٹل رہتے ہوئے آج صبح 10 بجے قدیم آگرہ روڈ دیوی کا ملہ مندر کے پاس چلچلاتی دھوپ گرد و غبار دھول مٹی کے درمیان بھوک ہڑتال شروع کردی ہے. ترنگا گروپ کے سلیم ریلائنس, جابر شاہ, اجو وائر مین کلیم شیخ چھوٹو شاہ وغیرہ کا جوش و خروش دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اب واقعی اس بد نصیب آگرہ روڈ کا تعمیری کام مکمل ہو کر رہے گا. اس موقع پر معروف شاعر و ادیب و ناظم مشاعرہ عمران راشد ,جابر شاہ اور سلیم ریلائنس نے دوران خطاب کہا کہ مالیگاؤں کی سیاست کا باوا آدم ہی نرالا ہے. دیہی حلقہ میں اگر حقیقت حال کی عکاسی دکھائی دیتی ہے تو شہری حلقہ میں جھوٹ کی ماں پہاڑ چڑھا کرتی ہے. کل کا دیہی حلقہ اپنے فعال و متحرک رکن اسمبلی اور اراکین بلدیہ کو منتخب کرتے ہوئے عوامی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں نمایاں مقام حاصل کرتا جارہا ہے جبکہ شہری حلقہ جو کل تک ترقی پذیر شہر کہلانے کی راہوں پر گامزن تھا آج وہی شہر تنزلی کی جانب تیزی سے بڑھتا جارہا ہے. گذشتہ تین دہائی سے آگرہ روڑ کی خستہ حالی کے چرچے زبان زد عام ہیں. اس قدیم ترین روڈ کی تعمیر میں ساتھی ہاتھ بڑھانا جیسا فلمی گیت بھی کامیاب نہ ہوا تھا. گذشتہ تین دہائیوں سے کئی اسمبلی انتخابات اس روڈ کی تعمیر کے نام پر عمل میں آئے تھے. آگرہ روڈ جیسی مصروف ترین شاہراہ اپنی خستہ حالی پر عرصہ دراز سے آنسو بہا رہی ہیں. لے دے کر بلدیہ پچھلی میعاد کے دوران آگرہ روڈ کی پختہ تعمیر کا شوشہ چھوڑا گیا تھا. قسطوں میں ہی سہی اس روڈ کی تعمیر جاری تھی کہ اچانک اس روڈ کی تعمیروں پر کوئی ایسی رکاوٹ در آئی کہ یخ لخت یہ کام رک سا گیا. مذکورہ روڈ کی آدھی ادھوری تعمیر شہر و بیرون شہر کے ہزارہا افراد کی شب و روز آمد و رفت کو مشکلوں میں ڈالے ہوئے ہے. شہر کی دو سیاسی پارٹیاں آپسی جوتم پیزار میں ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشیوں کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں. دونوں کو اپنے ہی فائدے کا حصول جہاں دکھائی دیتا ہے وہیں ان کی آواز گونجتی ہے. آج برسوں سے آگرہ روڈ کی خستہ حالی کو پختہ کاری کی جانب لے جانے کے لئے کہیں سے کوئی آواز سنائی نہیں دیتی. سماجی و ملی تنظمیں ہیں کہ آپسی چپلقس میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں سرگرداں ہیں. اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بھوک ہڑتال کا پرشاسک پر کیا اثر ہوتا ہے کیونکہ اس سے قبل اسی مقام پر رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی بھی اپنے پر جوش احتجاج کی وجہ سے سرخیوں کی زینت بنے تھے لیکن کام شروع نہیں کیا گیا تھا.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں