src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> دہلی میں ایک پنڈت کا اعتراف - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 11 فروری، 2023

دہلی میں ایک پنڈت کا اعتراف





.

دہلی میں ایک پنڈت کا اعتراف


✍: سمیع اللہ خان

 
راجدھانی دہلی میں ہندو سماج کے ایک مذہبی رہنما پنڈت نے گزشتہ دنوں عوامی مجمع میں اعتراف کیا کہ وہ ۸۳ سال کا ہوچکاہے اور اب تک ۸۰ لوگوں کو قتل کرچکاہے نیز یہ بھی دعویٰ کیا کہ میں سو قتل مکمل کرکے ہی مروں گا، 
 پنڈت نے ہندو سماج سے مزید پوچھا کہ: " بتاؤ آخر تم لوگ مسلمانوں اور عیسائیوں کو کب قتل کروگے؟ "

 یہ واقعہ دہلی کا ہے، راجدھانی دہلی یعنی کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دارالحکومت، سپریم کورٹ آف انڈیا اور پارلیمنٹ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر مسلمانوں کےخلاف نفرت پھیلانے کا یہ واقعہ رونما ہوا جس میں ہندو سماج موجود تھا اور ایک بزرگ ہندو پنڈت اس ہندو مجمع کو مسلمانوں کےخلاف مسلّح قتل و غارت کے لیے اُکسا رہا تھا، ہندو سماج کا یہ مذہبی رہنما اپنی عوام کو خود اپنا عملی نمونہ پیش کررہا تھا کہ اس نے خود اب تک ۸۰ قتل کیے ہیں، ظاہر سی بات ہے ایسی عوامی ذہن سازی کے نتیجے میں کتنے ماب۔لنچنگ کرنے والے پیدا ہوں گے اور کتنے ہی فسادات برپا کرنے والے ہندو سماج سے نکلیں گے، 
 ہندو سماج میں پنپتی اس خطرناک دہشتگردی کےخلاف سب سے پہلے ہندو سماج کے بڑے مذہبی رہمناؤں کو آواز اٹھانے کی ضرورت ہے ایسے قاتل سادھوؤں اور پنڈتوں کو جیلوں میں پھینکنا بہت ضروری ہے، اور جن پنڈتوں نے مسلمانوں میں فسادات اور لنچنگ کروائی ہے انہیں سزائے موت دی جانی چاہیے، جب تک ہندو سماج میں پنپ رہی اس نفرت انگیز خونخوار نفسیات پر قابو نہیں پایا جاتا ہندوستان میں امن کی صورتحال مزید بدترین ہوتی جائے گی، 
 لیکن شرم کی بات یہ ہےکہ ہندو سماج کو اس کا یہ حقیقی چہرہ دکھانے کے بجائے مسلم قوم کے دانشوران انہیں خوش کرنے میں لگے ہوئے ہیں، ان کو غلط فہمی کا شکار سمجھ کر سَنگھ پریوار کی میز پر سرجھکا رہےہیں، جس کے نتیجے میں ایک وقت ایسا بھی آسکتا ہے کہ پنڈتوں کی یہ ساری بھیڑ  ہتھیار ہاتھوں میں اٹھائے پھرے گی، 
راجدھانی دہلی میں اس پنڈت نے ۸۰ انسانوں کو قتل کرنے کا آن ریکارڈ اعتراف کیا ہے لیکن دہلی کی وہ پولیس جوکہ امیت شاہ کے ہاتھوں میں ہے اور جس نے شرجیل امام، خالد سیفی اور عمر خالد جیسے بےشمار تعلیمیافتہ اور نظریاتی مسلمانوں کو دہلی فسادات کےنام پر گرفتار کرنے اور اس کےعلاوہ بھی مسلمانوں کو پھنسانے کے لیے جس تیزی سے حرکت میں آتیں ہے دہلی پولیس کی وہ تیزی ایسے ہندوتوا دہشتگردوں کے سامنے ہجڑے پن میں بدل جاتی ہے! 
ksamikhann@gmail.com

.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages