ناسک کے شعبۂ گریجویٹ اسمبلی حلقہ میں تبدیلی کے آثار
ووٹوں کی بھاری تقسیم سے دھولیہ کے مسلم امید وار ایڈوکیٹ زبیر شیخ کی جیت متوقع
دھولیہ (نامہ نگار) اسمبلی کا الیکشن صرف مہاراشٹر ہی نہیں پورے ملک میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ وجہ صاف ہے۔ مہاراشٹر کی مہا وکاس اگھاڑی نے کانگریس کے ڈاکٹر سدھیر تانبے (جو اس سے قبل مذکورہ حلقہ سے مسلسل تین مرتبہ نمائندگی کرچکے ہیں) کی امیدواری ظاہر کی تھی۔ لیکن ڈاکٹر تانبے اس مرتبہ اپنے فرزند ستیہ جیت تانبے کیلئے کوشاں تھے مہاوکاس اگھاڑی سے ڈاکٹر سدھیر تانبے کی امیدواری کا اعلان ہوجانے کے باوجود عین وقت پر انہوں نے امیدواری فارم داخل نہ کرکے نہ صرف کا نگریس بلکہ مہاوکاس اگھاڑی سے بھی غداری کی اور اپنے فرزند ستیہ جیت تانبے کا آزاد امیدوار کے طور پر فارم داخل کروادیا۔
ابھی ڈاکٹر سدھیر تانبے کی غداری پر بحث و مباحثہ جاری ہی تھا کہ مہا وکاس اگھاڑی کی ایک سیاسی جماعت شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) نے سبھانگی تائی پاٹیل کی حمایت کا اعلان کردیا بعد ازاں کانگریس پارٹی کی ریاستی یونٹ کے صدر نانا پٹولے نے بھی ڈاکٹر سدھیر تانبے کو کانگریس پارٹی سے ڈسپلین شکنی کا مرتکب پاکر پارٹی سے غداری کرنے پر 6,سال کیلئے معطل کرتے ہوئے سبھانگی تائی پاٹل کی حمایت کردی اور انہیں مہا وکاس اگھاڑی کا امیدوار ظاہر کیا۔
دراصل سبھانگی پاٹل بی جے پی کی جانب سے امیدواری کی خواہش مند تھیں لیکن بی جے پی قیادت کی جانب سے ہری جھنڈی نہ ملنے پر انہوں نے بطور آزاد امیدوار فارم بھرا اور ماتو شری کے در پر ماتھا ٹیکنے پہونچ گئیں جہاں انہیں کامیابی ملی اور پھر وہ مہاوکاس اگھاڑی کی حمایت کردہ امیدوار بن گئیں۔ آج ملک میں جمہوریت دم توڑ رہی ہے۔ مفاد پرستی، وعدہ خلافی، من مانی، اور فرقہ پرستی اپنے عروج پر ہے۔ فی الحال جمہوریت کو بچانا ناگزیر ہوگیا ہے۔ اس مقصد کو لیکر دھولیہ کے تعلیم یافتہ طبقہ سے ایڈوکیٹ زبیر شیخ کا نام تیزی سے گردش کررہا ہے. ناسک ڈپارٹمنٹ گریجویٹ حلقہ انتخاب دن بہ دن دلچسپ ہوتا جا رہا ہے اور کوئی بھی ماہر یہ اندازہ نہیں لگا سکا کہ اس الیکشن میں جیت کا سہرا کس کے سر بندھے گا۔ اس سے قبل کئی گریجویٹ انتخابات یک طرفہ تھے۔اس تعلق سے ایڈوکیٹ زبیر شیخ نے بتایا کہ
تمام اسکولوں اور اساتذہ تک پہنچنے کے لئے محنت کی گئی. اس الیکشن میں منشور جاری کرنے والا واحد امیدوار. پریس کانفرنس کے ذریعے دو کشتیوں میں سوار ہونے کے منصوبے کو ناکام بنا کر جمہوریت کو قتل کرنے کی سازش سے عوام کو آگاہ کرنا. ایک عام مسلمان امیدوار ہونے کے بجائے مراٹھی مسلم امیدوار ہونا، تمام طبقوں تک پہنچنا۔
ناسک زون کے آئی سی ٹی اساتذہ اور کمیونٹی ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر حضرت کا تعاون۔ تمام اضلاع میں ووٹوں کی تقسیم۔ مسلم دلت اور دیگر سیکولر ووٹوں کی مشترکہ ووٹنگ کی وجہ سے جیت کی امید ظاہر کی جارہی ہے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں