تمام مسائل کا حل تعلیم میں ہے
قاری مختار احمد ملی ابن عبدالعزیز جامعتہ الصالحین فارمیسی نگر مالیگاؤں
علم کے ساتھ اسلام کا رشتہ بڑا گہرا ہے اس رشتہ کا آغاز اسی وقت سے ہوجاتا ہے جب پیغمبرﷺ پرپہلی وحی نازل ہوئی ہے گویا جس وقت نبوت کا آغاز ہوتا ہے اور اسلامی تعلیمات کی آمد ہوتی ہے اسی وقت سے اسلام کے ساتھ علم کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے اس کی نازل ہونے والے پہلی آیت کا پہلا لفظ ,,اقراء,,ہے۔جس کا معنی ہے پڑھو۔اس پہلی وحی میں پیغمبرﷺ پر پانچ آیتیں نازل ہوئیں۔,,پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا جس نے انسان کو خون کےلوتھڑے سے پیدا کیا پڑھو اور تمہارا رب بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعہ سکھایا جس نے انسان کو وہ کچھ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا۔(علق ١۔٥) ان ابتدائی آیات میں دو مرتبہ پڑھنے کا لفظ آیا ایک مرتبہ قلم کا نام لیا گیا ہے اور تین مرتبہ علم کی بات کی گئی ہے یعنی سیکھنے اور سکھانے کا ذکر کیا گیا ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام کا علم پڑھنے سیکھنے اور قلم کے ساتھ کتنا مضبوط رشتہ ہے۔لیکن یہ بھی ایک المیہ ہے کہ اسی قرآن پر ایمان رکھنے والی قوم,اسی قرآن کیلئے جان دینے والی قوم اسی قرآن کو سینے سے لگانے والی قوم آج سب سے زیادہ پچھڑے پن اور جہالت کاشکار ہے اللہ تعالی نے جب پہلی وحی بھیجی تھی تو یہ حکم بھی دے سکتے تھے کہ جاؤ نماز پڑھو روزہ رکھو اور میری دن رات عبادت کرو پیغمبرﷺ کو کہہ سکتے تھے کہ جاؤ تم ایمان والے ہوگئے اس لئے بس اپنا ایمان مضبوط کرو۔بغیر علم کے پیغمبرﷺ اپنا ایمان کیسے مضبوط کرسکتے تھے کیونکہ آپﷺ تو امی تھے لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے لیکن اللہ نے سب سے پہلے پیغمبرﷺ کو تعلیم کا حکم دیا اس کی وجہ یہی ہے کہ علم کے ذریعہ گہری معرفت حاصل ہوتی ہے تفقہ فی الدین پیدا ہوتا ہے جس کا قرآن نے حکم دیا ہے۔اجتہاد کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے ,,بصیرت زمانہ,,پیدا ہوتی ہے جس کا حکم حدیث میں دیا گیا ہے (ان یکون بصیرا بزمانہ) علم کے راستہ سے ,,عارفانہ ایمان,,پیدا ہوتا ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ جاہل اور بے علم والا شخص نہ عارفانہ ایمان بنا سکتا ہے نہ خدا کی گہری معرفت حاصل کرسکتا ہے رسول اللہﷺ نے ایک روایت میں فرمایا کہ ایک فقیہہ اور علم و دانائی رکھنے والا شیطان پر ایک ہزار عبادت گذاروں کے مقابلہ میں بھاری ہوتا ہے۔(ترمذی۔٢٦٠٥)۔جاری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں