طرز اظہار (تبصراتی مضامین) : مختصر جائزہ
قلمکار : ڈاکٹر صالحہ صدیقی
انسانی تخلیقات پر جب ہم غور و فکر کریں گے تو اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ قدرت نے انسانوں کی تخلیق کے ساتھ ساتھ ان پر بہت سی ذمہ داریاں عائد کی ہیں ۔ اور جو اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں، دنیا میں وہ بہت ہی عظیم المرتبت سمجھے جاتے ہیں، خصوصاً وہ ذمہ داریاں جن سے انسان کو تمام خلق خدا پر شرف بخشا گیا ۔یعنی علم وادب کے خدمات انجام دیتے ہیں،ان کا نام تاریخ کے سنہرے ابواب پر لکھے جاتے ہیں ۔ وہ ہمیشہ زندہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں،
ڈاکٹر منصور خوشتر کا شمار اردو زبان وادب کے مشہور و معروف شاعر و ادیب میں ہوتا ہے ۔اردو زبان و ادب کی آبیاری، اردو زبان و ادب کی تشہیر ، اور اردو زبان و ادب پر آپ کے خدمات یقیناً ناقابل بیان ہیں ۔آپ کے جنون لائق تحسین و تقلید ہے، آپ نے اردو زبان و ادب کی خدمات آپ نے زندگی کا اہم مقصد بنا لیا ہے، جو آنے والی نئی نسلوں کے لئے یقیناً خوش آئند ہے ۔آپ کے جو احساسات و جذبات ادب کے تئیں ہیں اس نے کئی نئے پرانے، نو آموز قلمکاروں کے حوصلے کو بلندی بخشی، ساتھ ساتھ ان میں خود اعتمادی پیدا کردیا ہے ۔
اس وقت میرے سامنے آپ کی مرتب کردہ تبصراتی مضامین کا مجموعہ " طرز اظہار'' ۔ ہے، آپ کا احسان ہے کہ آپ نے یہ قیمتی تصنیف مجھے ارسال کیا، اس پر میں آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں۔
اس کتاب کو دیکھ کر ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آپ نے کس جاں فشانی، عرق ریزی، اور جہد مسلسل کے ساتھ ادبی خدمات میں لگے ہوئے ہیں، یقیناً آپ کی یہ تحریک ایک انقلاب برپا کرے گی، اور اردو زبان و ادب کو ایک نیا رخ دے گی ۔
384 صفحات کی اس کتاب میں کل 99 تبصراتی، تحقیقی، مضامین ہیں،جو اردو ادب کے مختلف موضوعات اور علمی وادبی، و تاریخی اصناف پر لکھی گئی کتابوں کا تعارف ہے ۔جس کا انتساب مشہور و معروف قلمکار خورشید حیات کے نام پر ہے ۔ فہرست مضامین میں آپ نے بہت ہی خوبصورت ترتیب قائم کی ہے، آپ نے پرانے ممتاز قلمکاروں کے ساتھ ساتھ نئے قلمکاروں کے مضامین کو بھی شامل کر کے ان سب کی خوب حوصلہ افزائی فرمائی ہے،جو ایک خوش آئند ہے ۔بظاہر تو یہ ایک مرتب کردہ کتابی شکل ہے، لیکن اگر ہم اس کی باریکی گہرائی و گیرائی میں جائیں، اور بصیرت وبصارت کے عینک لگا کر دیکھیں گے تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ ایک کتاب نہیں بلکہ سینکڑوں کتابوں کا مجموعہ ہے ۔اس تصنیف کے ذریعہ ہم سینکڑوں کتابوں کے مضامین و مفاہیم کا احاطہ کر سکتے ہیں ۔خصوصاً ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی، ڈاکٹر مشتاق احمد، انوار الحسن وسطوی، ڈاکٹر جاوید اختر، عبد المنان طرزی، مشرف عالم ذوقی، کامران غنی صبا ،ڈاکٹر احسان عالم، وغیرہ جیسے اردو ادب کے مایہ ناز ہستیوں اور قلمکاروں کے مضامین شامل کرکے اس کتاب کو مزید خوبصورتی بخشی،اور مستند کا درجہ حاصل ہوا ۔
میں پھر سے شکریہ ادا کرنا چاہوں گی کہ آپ نے اس ناچیز کے مضمون کو بھی شامل کر کے حوصلہ افزائی کی ہے ۔
یقیناً یہ کتاب اردو زبان و ادب کے لئے ایک عظیم سرمایہ ہے ،ہم اپنی جانب سے اور ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے منصور خوشتر کو مبارکبادی پیش کرتی ہیں،اور آپ کی جتنی بھی تصانیف مجھ تک پہنچی ہیں میں ان تمام تصانیف کو بطور ہدیہ ضیائے حق فاؤنڈیشن پبلک لائبریری پھلواری شریف پٹنہ کو پیش کرتی ہوں، تاکہ ہر خاص وعام ان تصانیف سے استفادہ کرسکیں ، اور ان کی اس محنت و کاوش پر ہدیہ تبریک پیش کرتی ہوں.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں