src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ناول : بے_وفا_کون_ہے قسط نمبر 5 - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 28 دسمبر، 2022

ناول : بے_وفا_کون_ہے قسط نمبر 5



ناول : بے_وفا_کون_ہے قسط نمبر 5



حقیقی اور سچی کہانی ۔۔


 از قلم 🖊ام نییرین مہاراشٹر


خیر ابھی طلال کے جانے کو کچھ دن پڑے تھے آہستہ آہستہ دن گزارے جا رہے تھے ایک شام جب جنت بیڈ پر لیٹی اپنے فون میں گم تھی تو اچانک دروازے پر دستک ہوئی جنت نے دروازے کی طرف دیکھا تو کام کرنے والی آنٹی نے جنت کو کہا کہ
باجی آپ کو بڑی بیگم نیچے بلا رہی ہیں  
کیوں خیریت ہے آنٹی 
مطلب اگر کوئی ضروری کام نہیں ہے تو میں بس یہ سپارہ مکمل کر کے نیچے آتی ہو 
جنت نے نرمی سے جواب دیا 
باجی آپ کی کوئی دوست منال آپ سے ملنے آئی ہے 
کام والی آنٹی نے جنت کو منال کے گھر آنے کی اطلاع دی تو جنت ایک دم بوکھلا گئی کیونکہ پچھلے پانچ سالوں میں منال اس کے گھر کبھی نہیں آئی تھی اور آ ج صبح کے  6 بجے ہی وہ اس کے گھر میں موجود تھی  جنت کو خطرہ محسوس ہوا اس کے دل میں بس ایک ہی خیال آ رہا تھا کے منال  کہیں رات کو کسی پہر واصف کے ساتھ گھر سے تو نہیں بھاگ گئی تھی یا پھر وہ شادی سے تنگ ہو کر اپنا گھر چھوڑ کر یہاں آ گئی ہو 
جنت ننگے پیروں سے بھاگی اس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے دل ابھی سینہ چیر کے باہر آجائے گا نیچے آتے ہی اس کی پہلی نظر منال پر پڑی جو ایک دم ساکن چہرہ لیے کن اکھیوں سے جنت کو دیکھ رہی تھی 
جنت نے منال کو سلام کیا اور اس سے سیدھا کمرے میں لے آئی کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی اس کے گھر میں سے کسی کو بھی منال اور واصف کے بارے میں پتہ چلے 
کمرے میں آتے ہی جنت نے سب سے پہلے اپنا کمرہ لاک کیا اور منال سیدھا جنت کہ گلے آ لگی تھی جس سے جنت کی پریشانی اور بڑھ گئی تھی کیونکہ اب اس سے سو فیصد یقین ہو چکا تھا کے منال گھر چھوڑ کر آئی ہے ہاں بس یہ بات منال سے کنفرم کرنا باقی تھی کہ وہ گھر سے  یہاں کیوں آئی ہے سب سے پہلے  منال کو چپ کروانا ضروری تھا
جنت ایک بات بتاؤ کیا واقعی تمہارے اللہ جی تمہیں ہر بات کا جواب دے دیتے ہیں 

منال جب خوب رو چکی توجنت سے ایک سوال کر ڈالا 
ہاں یہ سچ ہے کہ وہ مجھے میرے ہر سوال کا جواب دے دیتے ہیں کبھی قرآن پاک کی آیت کے ذریعے کبھی کسی کے سٹیٹس دیکھ کر یا کوئی پوسٹ پڑھتے ہوئے مجھے میرے سوال کا جواب مل جاتا ہے یا پھر بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ جو الجھن پریشانی میرے دماغ میں چل رہی ہوتی ہیں اس کا حل اللہ تعالی ایک خیال کے ذریعے میرے دل میں ڈال دیتے ہیں 
یقین کرو آج تک ایسا نہیں ہوا جب مجھے میرے سوال کا جواب نہ ملا ہو 
جب میں اللہ سے مایوس ہو گی ہوں 
جب مجھے اللہ کی طرف سے تسلی نہ ملی ہو 
جنت نے مسکراتے ہوئے منال کو جواب دیا 

جنت  تم اپنے اللہ سے پوچھو نہ کے واصف میرے لئے ٹھیک ہے یا نہیں 
منال نے التجائی لہجے میں جنت سے ایک مطالبہ کر دیا جس پر جنت کھل کے مسکرا دی 
یار تم خود کیوں نہیں پوچھ لیتی اچھا ایسا کرو تم
وضو کرو دو نفل پڑھو اور آپنے سوال کا جواب خود اللہ تعالیٰ سے پوچھو جاکر 
جنت نے منال کو سمجھاتے ہوئے اس کو واش بیسن کی طرف بھیج دیا تاکہ وہ وضو کر لیں 
منال نے  وضو کیا اور وضو کرتے ہی جیسے ڈھیروں بوجھ اس کے سر سے اتر گیا تھا  ایک عجیب سا سکون اترا تھا اس کے دل میں 
منال نے دو نفل کی نیت باندھ لی اور اتنی دیر جنت ناشتہ لے کر آئ  منال بھی نفل پڑھ کر دعا مانگ کر فارغ ہو گئی تھی 
جنت مجھے نہیں لگتا اللہ تعالی مجھے میرے سوالوں کا جواب دیں گے 
کیونکہ کہاں تم ہر وقت کوئی نہ کوئی وظیفہ پڑھنے والی لڑکی 
اور کہاں میں فجر کی نماز قضا کر دینے والی لڑکی 
تم اور میں برابر نہیں ہیں 
تو اسی لئے اللہ تعالی میرے سوال کا جواب بھی نہیں دیں گے 
میری ہمت نہیں ہو رہی کہ میں قرآن پاک کھول کر اپنا جواب تلاش کر سکوں 

منال نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا 
تم پاگل ہو کیا 
تمہیں پتا ہے اللہ تعالی تو کافر کے دل میں بھی موجود ہوتے ہیں 
وہ اللہ تعالی ہے جو اپنے بارے میں کہتا ہے کے 
اے میرے بندے 
تم سمندر کے جتنے گناہ کر لو اور بس اکر ایک بار کہہ دینا 
یا اللہ میری توبہ 
میں تمہیں معاف کر دوں گا 
تم ہمت کرو اور پورے یقین کے ساتھ قرآن پاک کھولو 
جنت نے سمجھاتے ہوئے منال کو قرآن پاک کھولنے کا اشارہ کیا


منال نے شروع سے قرآن پاک پڑھنا چاہی
لیکن اس کے سامنے کوئی اور ہی صفحہ کھلا تھا اور اس کو سمجھ نہیں آرہی تھی وہ کہاں سے پڑھنا شروع کریں  آخر اس نے صفحہ کے شروع سے پڑھنا شروع کیا جہاں پر لکھا تھا 
ہم تمہارے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں
 سورة البقرة: 144
منال ایک دم بوکھلا گئی وہ یقین نہیں کر پا رہی تھی کہ یہ آیت اس کے سوال کا جواب ہے اللہ تعالی اس کو تسلی دے
 رہے ہیں اللہ تعالی اس کو کہہ رہے ہیں کہ ہم تمہارا بار بار مدد کے لئے پکارنا دیکھ رہے ہیں منال کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے تھے اور اس نے اس آیت کے بعد قرآن پاک سے نظر ہٹا لی جیسے کچھ سوچ رہی ہو جیسے اس کے لئے یقین کرنا ناممکن ہو رہا ہو
منال نے عالم بے یقینی میں جلدی جلدی قرآن پاک کے صفحے پلٹنا شروع کر دیے دو چار صفحے پلٹنے کے بعد وہ رک گئی آنسو اس کی آنکھوں سے جاری تھے ٹوٹا وجود , اکھڑتی سانسوں اور شرمندہ سی نظروں سے اس نے اپنی گردن جھکا لی 
وہ اب مزید کچھ نہیں پڑھنا چاہتی تھی  کیا واقعی االلہ تعالی منال کو تسلی دے رہے تھے یا پھر محض ایک اتفاق تھا 
وہ فیصلہ نہیں کر پا رہی تھی کیونکہ وہ آج کے زمانے کی ماڈرن لڑکی تھی جس کے لیے یہ سوچنا بھی مذاق تھا


 جو جنت پر ہنسا کرتی تھی جب جنت کہتی تھی کہ مجھے میرے سوالوں کا جواب میرے اللہ تعالی سے ملتا ہے  وہ جنت کو انتہائی بے وقوف سمجھا کرتے تھے 
منال نے اس آیت کو محض ایک اتفاق سمجھا 
اور قرآن پاک سائیڈ پر کرنے لگی لیکن جنت کا مان رکھنے کے لیے  پھر نظریں قرآن پاک کی طرف ڈال دی وہ ہر حرف بڑی بے یقینی سے پڑھ رہی تھی کے اچانک اس کے سامنے ایک اور آیت آ گئی جو سورۃ بقرہ کی ہی آیت تھی 

وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْؕ
عین ممکن ہے جو چیز تمھیں پسند آرہی ہے وہ تمھارے حق میں بری ہو.!!
البقرہ:(216)
ایسا نہیں ہو سکتا یہ ناممکن ہے واصف میرے لئے کیسے برا ہو سکتا ہے یہ چودہ سو  صدیوں پہلے لکھی گئی کتاب میرے آج کو بیان نہیں کر سکتی نہیں ایسا ممکن ہی نہیں ہے میں نہیں مان سکتی 
منال باقاعدہ ہچکیوں کے ساتھ روتے ہوئے گھر سے نکل گئی تھی 
کیونکہ اسے لگ رہا تھا یہ کتاب نہیں کوئی جادو ہے جو اس کو اپنے سحر میں جکڑ لے گا کیونکہ آج کے زمانے میں ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالی ہمارے سوالوں کا جواب دے 
اور منال کے جاتے ہی جنت کو پریشانی لاحق ہو گئی تھی کہ منال اتنی صبح کہاں سے آئی ہے اور اب اتنا رو کر اور پریشان ہو کر گئی ہے خدا جانے کہاں جائے گی 
اسی لئے وہ بھی فورا اس کے پیچھے جانا چاہ رہی تھی لیکن پھر یہ سوچ کر رک گئی 
اللہ تعالی ہے نہ
وہ سنبھال لیں گے منال کو 
اس نے آیات الکرسی پڑھ کر  منال کی حفاظت کی دعا کی اور مطمئن ہو کر ناشتہ کرنے لگی..
جاری_ہے


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages