src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ناول : بے_وفا_کون_ہے قسط نمبر 3 - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

اتوار، 18 دسمبر، 2022

ناول : بے_وفا_کون_ہے قسط نمبر 3



ناول : بے_وفا_کون_ہے قسط نمبر 3

 

حقیقی اور سچی کہانی ۔۔




از قلم 🖊ام نییرین مہاراشٹر





اس کے بعد منال نے ایک بار پھر واصف کا ذکر کیا جنت نے اسکو کافی سمجھایا لیکن منال رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی جنت نے اسکو اپنی ماضی کی باتیں بھی بتائی تا کہ وہ سمجھ سکے لیکن منال جنت کی بات ماننے کو تیار بھی نہیں تھی پھر اسکے بعد جنت وہاں سے واپس گھر آ گئی 
آج جنت اپنے ماضی کا ذکر منال کے سامنے چھیڑ کر آئی تھی 
یونیورسٹی سے سارے راستے وہ آنسو بہاتی آئی تھی اس کو آج پھر اپنا ماضی یاد آ رہا تھا آج پھر  اس کو وہ وقت یاد آ رہا تھا جس وقت کو وہ سوچنے سے بھی ڈرتی تھی 
جب وہ بچپن میں تھی وہ نہیں جانتی تھی کہ یہ جسمانی کھیل عزتوں کے سودے ہوتے ہیں 
بس ایک کھیل سمجھتی تھی 
لیکن جیسے جیسے اس کو اس کھیل کی حقیقت کا علم ہوا وہ خود سے بھی نظریں ملانے کے قابل نہیں رہی تھی
 لیکن وہ جنت تھی
 جنت زاہد 
سب سے منفرد 
جس کو اس کے ہر سوال کا جواب قرآن پاک سے ملا کرتا تھا کہنے کو تو اس کے بہت دوست تھے لیکن بیسٹ فرینڈ صرف ایک تھا اور وہ تھے اللہ تعالی 
جنت گھر پہنچی جلد جلدی سے وضو کیا لیکن پھر اس کو یاد آیا کہ عصر کی نماز کے بعد تو کسی بھی قسم کے نوافل نہیں پڑھ سکتے لیکن اس کو آپ نے اللّٰہ سے ملاقات کرنی تھی اپنے اللہ کو اپنا درد بتانا تھا لیکن دل میں ایک ڈر بھی
 تھا اپنی عزت کا خوف 
عزت کے ڈر سے اکیلے رہ جانے کا خوف 
اس نے دو نفل نماز کی نیت باندھ لی جیسے ہی اللہ ہو اکبر کہا 
اس کے کانوں میں ایک آیت گونجی جو باہر کسی ٹھیلےوالے کے سپیکر سے آ رہی تھی جنت کو یقین تھا کہ بے شک پیغام اللہ کی طرف سے آیا ہیں جنت نےجلدی سے دو نفل پڑھے اپنے موبائل کا گوگل ٹرانسلیٹ اوپن کیا اور اس قرآنی آیت کو ٹائپ کرنے لگی جو ابھی اس نے کچھ منٹ پہلے سنی تھی 
وہ  سورۃ طٰحہٰ کی ایک آیت تھی 

 قال لا تخافا إننى معكما أَسمع وأَرى

ترجمہ : ڈرو نہیں میں تمہارے ساتھ ہی ہوں سب کچھ سن بھی رہا ہوں اور دیکھ بھی رہا ہوں 

جنت آیت کا ترجمہ دیکھ کر حیران رہ گئی تھی کیونکہ ابھی تک اس نے اللہ کے سامنے کوئی ذکر نہیں کیا تھا کہ اس کے دل اور دماغ میں کیا چل رہا ہے اور اللہ کی تسلی پہلے ہی اس تک پہنچ گئی اس وقت اس کو بہت پیار آیا تھا اپنے اللہ پر بہت سارا سکون اس کے دل میں اتر آیا تھا ,وہ بات جس پر وہ گھنٹوں آسانی سے رو سکتی تھی اس دفعہ ایک آنسو بھی نہیں نکل رہا تھا آج اس کا اپنے اللّٰہ کے لئے مان اور پیار دونوں مزید بڑھ گئے تھے
اس کے بعد جنت نے کھانا کھایا اور واپس اپنے بستر پر آکر احمر کا ڈیئر پورا کرنے کی کوشش کرنے لگی , احمر جنت کا کوئی کزن نہیں تھا اور نہ ہی دور دور تک کا رشتے دار 
وہ محض اس کو فیس بک پر ایک ڈیئر  کے دوران ملا تھا لیکن اس ڈیئر کو کمپلیٹ کرتے کرتے جنت ایک الگ ہی وادی میں جا رہی تھی  وہ وادی جس کا اس کو خود بھی کچھ پتہ نہیں تھا  احمر کا ڈیئربہت سمپل تھا ڈیئر بس اتنا تھا کے جنت کو محبت کے تین لفظ احمر کو بولنے تھے لیکن ان تین الفاظ کے لیے وہ 13 دن سے کوشش کر رہی تھی لیکن جنت کی قینچی کی طرح چلتی زبان یہ تین الفاظ کہنے کی ہمت نہیں کر پا رہی تھی  جس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ جنت فیلنگز  مطلب دل کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کر سکتی تھی پھر جنت نے رات کو اپنا کام کیا اور صبح جلدی اٹھ کر یونیورسٹی چلی گئی 
وہ یونیورسٹی پہنچی تو اس نے دیکھا کہ اولڈ ہال میں کچھ طالبات اپنے موبائل سے نکال کر قرآن پاک پڑھ رہے تھے اس کی چھٹی حس نے خطرے کا الارم بجایا اور اس کو یاد آیا  کے آج تو  اسلامیات کا کوئز ہے اور پھر اس کو تمام سٹوڈنٹس پر ہنسی آئی اور بہت افسوس ہوا کہ یہ لوگ ماسٹر لیول پر آکر کلمے  یاد کر رہے ہیں وہ چھ کلمے جو ان کو چھ سال کی عمر میں ازبر کروا دیے جاتے ہیں 

جنت کو کسی کی کوئی پرواہ نہیں تھی  اور وہ موبائل پر احمر کو کال ملا کر یونیورسٹی کے خوبصورت سے بوٹینیکل گارڈن میں آ گئی تھی 
میم عالیہ ہال میں داخل ہوئی تو سب اسٹوڈنٹ ان کے احترام میں کھڑے ہو گئے میم عالیہ نے سب کو بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا 

پیارے سٹوڈنٹس 

وقت ضائع کئے بغیر اپنا کوئیز شروع کرتے ہیں 

سٹوڈنٹس ایک بات بتائیے 

بچھو سانپ اور دوسری اس طرح کی چیزیں اسلامی ممالک میں حرام ہیں لیکن ویسٹرن کنٹریز میں بہت شوق سے کھائی جاتی ہیں اور وہ لوگ دن بدن ترقی بھی کرتے جا رہے ہیں میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ ایسی کیا وجہ ہے کہ اسلام نے بچھو کو حرام قرار دیا 
سب طالبات میڈم عالیہ کا سوال سن کر ہونق بنی ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے گویا سب پتھر کی مورت بنے ہوئے تھے کیونکہ سب  صرف کلمے اور دعائیں ھی سوچ کر آئے تھے لیکن آج کا کوئز تو کچھ عجیب تھا 

جہاں سب خاموش تھے وہاں ایک ہاتھ بہت بلند تھا وہ ہاتھ تھا جنت زاہد کا تھا
جہاں حکم اللہ اور اس کے نبی کا آ جائے پھر وہاں پر ہر لوجک ختم ہو جاتی ہیں جنت نے معزز انداز میں جواب دیا تو پورے ہال نےسب سے پہلے جنت کو اور پھر میڈم عالیہ کی طرف دیکھا تاکہ جان سکے کہ میڈم جنت کے جواب سے مطمئن تھے یا نہیں 

یہ کہتے ہی وہ اپنی نشست پر بیٹھ گئی 
لیکن میم کہا جاتا ہے کہ اسلام نہ صرف ایک مذہب ہے بلکہ پوری سائنس کا نچوڑ بھی ہے پھر آپ اس لڑکی کو کہے کے وہ کوئی مثال دے کر اپنی بات کو واضح کرے 
فزکس ڈیپارٹمنٹ کے ایک ٹاپر اسٹوڈنٹ نے اپنا ہر لفظ چبا چبا کر پورے نفرت انگیز انداز میں جنت کو مات دینے کے لیے جنت سے ہی  سوال کر ڈالا
کیونکہ یہ ایک انٹر ڈپارٹمنٹل کمپٹیشن تھا جس میں تمام ڈیپارٹمنٹس کے ٹوپر سٹوڈنٹس کو شامل کیا گیا تھااس لیے ہر ڈیپارٹمنٹ ایک دوسرے کو ہرانے کی کوشش میں تھا 

جی تو جنت آپ اپنے ساتھی competitorکے سوال کا کیا جواب دینا پسند کریں گی 

میم عالیہ نے گلا کھنکارتےہوئے  ایک نیا سوال داغ دیا 

پوری کلاس مل کر جنت کو دیکھنے لگی جو رات کو ہونے والے ڈیئر کے بارے میں سوچ رہی تھی وہ ڈیئر جو احمر نے جنت کو دیا تھا اور ہر کمپٹیشن جیتنے والی یہ لڑکی ایک ادنیٰ سا ڈیئر مکمل نہیں کر پا رہی تھی 
جنت کو خاموش پاکر میم عالیہ بھی مایوس ہو گئی اور خود ہی جواب دینے کے لیے کھڑی ہو گئی 
میم عالیہ نے جواب دینے کے لیے ایک لمبی سانس بھری اور ان کے بولنے سے پہلے ہی جنت جو ایک دھکے سے خیالوں کی دنیا سے واپس آئی تھی اس نے لپک کر جلدی جلدی بولنا 
شروع کر دیا 

میم ویسٹرن کنٹری میں اگر وہ لوگ بچھو کھاتے ہیں تو بچھو کی فطرت کا اثر بھی ان پر ہوتا ہے اور یہ بات تو سائنس بھی مانتی ہے کہ انسان جو کچھ کھاتا ہے اس چیز کی فطرت اور اس کا اثر دونوں انسان کے جسم پر اثر انداز ہوتے ہیں 

اگر ایک بچھو کے گرد دائرے میں آگ لگا دی جائےتو بچھوکیا کرے گا 
یہاں پر آکر میڈم عالیہ نے جنت کو خاموش کرا دیا  
اور ہال میں موجود طالبات میں سے کسی کو جواب دینے کو کہا کے 
اگر بچھو کے گرد دائرے میں آگ لگا دی جائے تو بچھو  کیا کرے گا
یہ ایک انٹر ڈپارٹمنٹل کوئز تھا جس میں تقریبا  83 طالبات کو شریک کیا گیا تھا لیکن میم مالیہ کے سوال کے بعد لگ رہا تھا جیسے پورے ہال میں کوئی ایک آدم زاد بھی موجود نہیں تھا   
تمام طالبات میں سے کوئی بھی جواب نہیں دے پایا تو میڈم خود ہی کھڑی ہوگئی اور طالبات کو بتانے لگی کہ جب بچھوکے اردگرد آگ لگا دی جائے تو پہلے وہ گھبرا کر راستہ ڈھونڈے گا اور پھر راستہ نہ ملنے پر اپنے آپ کو ڈنگ مار کر خودکشی کر لے گا جب ویسٹرن کنٹری میں لوگ بچھو کھاتے ہیں تو بچھو کی فطرت ان لوگوں کے اندر سما جاتی ہے اور بچھو کی بھی فطرت کی وجہ  سے ویسٹرن کنٹریز میں خودکشی کا ریٹ مسلم کنٹری سے زیادہ ہوتا ہے میم عالیہ نے مسکراتے ہوئے اپنی بات ختم کی 
تو ہر طالب علم آپنے اسلام کی دور اندیشی کو داد دینے لگا اور اس طرح کی روک ٹوک پر فخر کرنے لگا 
میڈم پھر پورک یعنی خنزیر کیوں حرام ہے حالانکہ اس کا گوشت بہت مزے کا ہوتا ہے  اس دفعہ سوال فزکس ڈیپارٹمنٹ کے ہی طالب علم کی طرف سے آیا تھا کیونکہ اس وقت جنت کی وجہ سے باٹنی ڈیپارٹمنٹ کے پوائنٹ سے زیادہ تھے اور باقی ڈپارٹمنٹ جنت کو ہرانا چاہتے تھے اسی لئے خود سے ہی بے تکے سوالات کر رہے تھے 
اس دفعہ بھی جنت کا ہاتھ ہی سب سے بلند تھا 
میم عالیہ نے مسکراتے ہوئے کہا 

as I expected

جی مس فروم بوٹنی ڈیپارٹمنٹ 
میڈم اس کی ایک نہیں کئی وجوہات ہیں جنت نےنظریں نیچے اور ہاتھ بلند کر کے پہلی فنگر کھولتے ہوئے کہا 
نمبر ایک 
یہ ان غلیظ ترین جانوروں میں سے ہے جو پیشاب پاخانہ سمیت ہر چیز کھا جاتے ہیں 
نمبر دو 

اس کے گوشت میں زہریلے مادے زیادہ ہوتے ہیں مطلب یہ تھرٹی پرسنٹ toxic ہوتا ہے 

نمبر 3 

اس کے اندر جنسی اشتہا بہت زیادہ ہوتی ہیں 

نمبر چار 
یہ دنیا کا ایسا بغیرت ترین جانور ہے جو جنسی تسکین کے لیے نر یا مادہ کا فرق نہیں دیکھتا اس کے باوجود بھی اگر کوئی اتنا مزید گوشت کھانا چاہے تو کھا سکتا ہے 

اس دفعہ جنت نے بھی سوال پوچھنے والے لڑکے پر مکمل طنز مارا تھا جس سے کلاس میں موجود کچھ بچے ہنسے تھے  وہ لڑکا اپنا مذاق بننے پر  پیچ و تاب کھانے لگا اور غصے میں بس اتنا ہی بولا چھوڑوں گا نہیں اس لڑکی کو 

لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ وہ اس لڑکی کا کچھ کر نہیں سکتا کیونکہ اس لڑکی پر جن کا سایہ تھا اور وہ جن بھی کوئی اور نہیں اس کا اپنا کزن دوست طلال تھا جو یونیورسٹی میں اکثر جنت کے ساتھ نظر آیا کرتا تھا  

اسی طرح بہت سارے سوالات جوابات کے بعد باٹنی ڈیپارٹمنٹ جیت چکا تھا اور جیت بھی
 جنت زاہد کی وجہ سے تھی یونیورسٹی کی طرف سے وہ پرائز حاصل کر چکی تھی اب گھر جا کر  انعام کے نام پر گھر والوں کو لوٹنا باقی تھا۔۔۔ ۔۔
#جاری_ہے

   

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages