src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ازدواجی زندگی۔خوبیوں کو دیکھیں نہ کہ خامیوں کو۔قسط نمبر٦ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 17 دسمبر، 2022

ازدواجی زندگی۔خوبیوں کو دیکھیں نہ کہ خامیوں کو۔قسط نمبر٦

 




ازدواجی زندگی۔ خوبیوں کو دیکھیں نہ کہ خامیوں کو۔قسط نمبر٦ 



قاری مختار احمد ملی ابن عبدالعزیز جامعتہ الصالحین فارمیسی نگرمالیگاؤں 



۔۔۔۔۔۔ازدواجی جھگڑوں کی اسی فیصد بنیاد جوائنٹ فیمیلی سسٹم ہے جوائنٹ فیمیلی میں بے شمار مسائل اورجھگڑے پیداہوتے رہتے ہیں ہر صبح ایک نیا مسئلہ لےکر نمودار ہوتی ہے ہر روز ایک دوسرےسےمعاملات پیش آتے ہیں معمولی معمولی باتوں کو مسئلہ بناکر تنازعہ پیدا ہوتا رہتا ہے۔حالانکہ جوائنٹ فیمیلی سسٹم اسلام کا حصہ نہیں ہے یہ چیزمسلمانوں میں غیروں سے در آئی ہے۔ایک طویل مدت سے اس پر عمل کرنے کی وجہ سے یہ کلچر کا حصہ بن گیا ہے لوگ رشتہ داری کا حق اس کوسمجھتے ہیں کہ پچیس اور پچاس لوگوں کا کھانا ایک ہی ہانڈی میں پکے جوائنٹ فیمیلی سسٹم کی  تردید میں میں نے قرآن وحدیثکی روشنی میں بیسیوں مضامین تقریبا بیس سالوں میں لکھے ہیں جو میرے پاس ریکارڈمیں موجودہیں جس میں رسولﷺ اور اصحاب رسولﷺ کی مثالیں بھی شامل ہیں اسلامی طریقہ کے مطابق آج بھی عربوں میں یہ طریقہ رائج ہے کہ لڑکی والے جب لڑکا دیکھنے کے لئے جاتے ہیں تو لڑکےکے والدین لڑکے کے ساتھ اس کی الگ رہائش بھی دکھاتے ہیں کہ شادی کے بعد آپ کی بیٹی یہاں آکر رہےگی۔یعنی عورتکا شرعا جو,,حق سکنی,,ہوتا ہے وہ شادی سے پہلے ہی بتادیا جاتا ہے۔اس,طرح جب جوائنٹ فیمیلی والوں سے معاملات پیش نہیں آتے تو تنازعاتبھی پیدا نہیں ہوتے طلاق بھی نہیں ہوتی اور ہر کوئی خوش گوار زندگی گزارتا ہے اور اپنے اوپر عائد فرائض اور ذمہ داریوں کو سکون سے ادا کرتا ہے۔نہ گھریلو جھگڑا نہ مہیلا منڈل ,کورٹ اور دارالقضاء کا چکر نہ پولس اسٹیشن میں جھگڑوں کا اندراج۔آج مسلم معاشرہ میں جب ایک ٢١ سال کی کمسن اور نا تجربہ کار بچی بیاہ کر آتی ہے جو زندگی میں پہلی مرتبہ شادی کررہی ہے ازدواجی زندگی گزارنے کا پہلی مرتبہ تجربہ ہورہا ہے بھرے پرے خاندان میں نئےنئے لوگوں سے ملاقات ہورہی ہے ہر ایک کے ذہن وفکر ومزاج کو سمجھنےمیں ایک دو دن نہیں سالوں لگ جاتے ہیں لیکن مسلم معاشرہ میں جب ٢١ سال کی بچی بیاہ کرآتی ہے تو جوائنٹ فیمیلی سسٹم میں دس قسم کا ,,سی سی کیمرہ,,(ساس,سسر,جیٹھ جٹھانی دیور دیورانی اور نند اور ان تمام کے چھوٹے بڑے بچے) ہر ایک کا فوکس اس ٢١ سالہ نا تجربہ کار کم سن بچی پر ہوتا ہے اس نا تجربہ کاربچی سے پورا گھر ایسی توقع لگا بیٹھتا ہے جیسے کوئی پچاس سالہ تجربہ کار خاتون ہو اور جب اس معیار پر وہ نہیں اترتی تو شادی کے تھوڑے ہی دن کے بعد پنچائیت,مہیلا منڈل,کورٹ اور پولس اسٹیشن تک معاملات جانے لگتے ہیں یہاں تک کہ آخر میں طلاق ہوجاتی ہے۔(جاری)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages