src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ازدواجی زندگی ۔خوبیوں کو نہ دیکھیں نہ کہ خامیوں کو۔قسط نمبر3 - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 7 دسمبر، 2022

ازدواجی زندگی ۔خوبیوں کو نہ دیکھیں نہ کہ خامیوں کو۔قسط نمبر3

 





ازدواجی زندگی ۔خوبیوں کو نہ دیکھیں نہ کہ خامیوں کو۔قسط نمبر3





قاری مختار احمد ملی ابن عبدالعزیز جامعتہ الصالحین فارمیسی نگر مالیگاؤں 





۔۔۔۔۔۔۔قرآن کریم نے جو یہ حکم دیا ہے کہ ,,اگر وہ تم کو ناپسند ہوتو ہوسکتا ہےکہ تم کو ایک چیز پسند نہ ہو مگر اللہ نے اس کے اندر تمہارے لئے کوئی بڑی بھلائی رکھ دی ہو,,۔اللہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرتا اگر کسی کی شکل صورت اور رنگت کم ہوتی ہے تو اللہ تعالی اس کے اندر ذہانت کوبڑھا دیتا ہے اس کے ذریعہ وہ اپنے اندر تعلیمی استعداد پیدا کرکے ڈگری ہولڈر بن جاتی ہے اس کے ذریعہ اچھی سروس لگ جاتی ہے اور اس کی ذہانت و صلاحیت گھر میں مالی آمدنی کا ذریعہ بن جاتی ہے اور اس کو سامنے رکھ کر مرد اس کے ساتھ زندگی بھر نباہ کرلیتا ہے۔کبھی وہ لڑکی انتہائی شریف اور با اخلاق ہوتی ہے پورے گھر کومینٹین کرکے چلتی ہے ہرچیز سلیقہ سے اپنے جگہ رکھتی ہے پورے گھر کو صاف ستھرا رکھتی ہے بچوں کا ہوم ورک کراتی ہے ان کے اخلاق کی نگرانی کرتی ہے بچوں میں حسن اخلاق پیدا کرتی ہےاچھا اور بہترین کھانا بناتی ہے برتن دھونا کپڑے دھونا۔گھر کی اور شوہرکے مال کی نگرانی کرنا یہ اور اس طرح کے دوسرے امور کو وہ بحسن خوبی انجام دیتی ہے۔اس طرح گھریلو الجھن سے بچ کر مرد سکون سے باہر روزی روٹی کیلئے جدوجہد میں لگا ہوتا ہے۔گھر کے پورے انتظامی امور کووہ سنبھال لیتی ہے۔مرد کو چاہئے کہ وہ صرف شکل و صورت نہ دیکھے بلکہ اس کی ایسیبہت سی خوبیوں کو دیکھ کراس کے ساتھ خوش گوار زندگی گزارے اور اسی طرح صبروبرداشت کے ذریعہ گھر کے تعمیری رول میں اپنا حصہ ادا کرے اور خاندان کے شیرازہ کو بکھرنے سے بچائے۔رسول اللہﷺ نے رشتہ کے انتخاب میں حسن وجمال ,حسب و نسب اور مال ودولت کی تردید کرکے عورت کی صرف دین داری کو ترجیح دی ہے حسن وجمال تھوڑے دنوں کے بعد زائل ہونے لگتا ہے جیسےجیسے عمر بڑھتی ہے جسم وصحت پر زوال آنا شروع ہوجاتا ہے مال و دولت آج ہے کل نہیں بھی رہ سکتا ہے۔مال آنی جانی چیزہے لیکن دین داری تقوی حسن اخلاق آخری سانس تک باقی رہتا ہے اور مرنے کے بعد وہی چیزکام آنے والی ہے۔ہرلڑکا و لڑکی کے والدین کوچاہئے کہ وہ اپنی اولاد میں اگر کسی چیز کی کمی محسوس کریں تو ان کی دوسری فطری صلاحیتوں کو ابھارنے کی کوشش کریں تاکہ اس کی وہ فطری صلاحیتیں زندگی بھر ان کے کام آئے۔اور جسم کی ایک کمی کی وہ تلافی بن جائے۔(جاری)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages