گجرات الیکشن میں علمائے گجرات سے مطلوبہ ملّی کردار
مفتی حسن گودھرا کو کامیابی سے ہمکنار کروائیں:
✍: سمیع اللہ خان
آج کل چند در چند اسباب کی بنا پر ملی سماجی اور سیاسی حلقوں سے دور ہوں، لیکن ادھر مسلسل گجرات کے دوستوں نے فون پر فون کر کے گھیر لیا ہے اپنا فون بند کردیا تو احباب کے ذریعے محاصرہ کروالیا، ابھی ملی سرگرمیوں کے لیے طبیعت ہرگز آمادہ بھی نہیں ہے لیکن ایسی اپنائیت کو نظرانداز کرتے نہیں بنا، کیونکہ گجرات کے تاریخی ضلع گودھرا سے اس دفعہ الیکشن میں ایک عالمِ دین امیدوار ہیں، لہذا اپنی یہ اپیل احبابِ گجرات کو ای۔میل کے ذریعے روانہ کررہاہوں، کہ اگر میرے لکھنے یا اپیل کرنے سے کسی ملّی فائدے کا امکان ہے تو یہ میرے لیے بڑی سعادت ہے،
گجرات کو ہم جانتےہیں، گجرات سے کسی عالم دین کا سیاست میں سرگرم ہونا اپنے آپ میں ایک بڑا ملّی واقعہ ہے، چہ جائیکہ مفتی حسن جیسا جیّد اور نیک دل عالم سیاسی انتخابات کے میدان میں جدوجہد کرے، اچھی بات یہ ہےکہ گودھرا کی زمینی صورتحال کہتی ہےکہ اگر متحدہ جدوجہد کی جائے تو مفتی حسن کامیاب ہوسکتےہیں،
گجرات میں یہ بہت بڑی اور خوشگوار تبدیلی ہے، یہ گجرات کے مسلمانوں میں پیدا ہورہی سیاسی بیداری کا بڑا ہی خوشبودار جھونکا ہے، وہ سیاسی بیداری جسے ۲۰۰۲ سے قبل ہی پیدا ہوجانا چاہیے تھا،
لمبی بات کرنا مقصود نہیں ہے،
عرض بس اتنی سی ہے کہ مفتی حسن، مجلس اتحاد المسلمین کے ٹکٹ پر گودھرا سے اسدالدین اویسی صاحب کی قیادت میں الیکشن لڑ رہےہیں، ۵ دسمبر کو مفتی حسن کے حلقے میں ووٹنگ متوقع ہے، میں کئی بار گودھرا جاچکا ہوں وہاں کی زمینی صورتحال میرے سامنے ہے، اگر گودھرا کا مسلمان متحد ہوجائے تو مفتی حسن کی کامیابی یقینی ہے، ان کا ساتھ دینا اور انہیں کامیابی سے ہمکنار کروانا صرف گودھرا کے مسلمانوں کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ یہ مسلمانانِ گجرات خاص طورپر علمائے گجرات پر عائد ملّی فریضہ ہے، جسے اب کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے،
مفتی حسن کے ذریعے یہ بہت اچھی شروعات ہوئی ہے، گجرات کی اسمبلی میں مفتی حسن کو بھیج کر اس شروعات کو کامیاب بنایا جانا چاہیے، یہ کامیابی مفتی حسن کےبعد مزید اچھے مسلمانوں کے لیے گجرات اسمبلی کے دروازے کھولے گی،
مفتی حسن سے میں واقف بھی ہوں، وہ ہمارے دوست بھی ہیں، ان سے گودھرا کے سفر میں تفصیلی ملاقات ہوئی تھی اور پھر انہوں نے دوطرفہ قلبی تعلق کا مظاہرہ کرتے ہوئے برادر عزیز مولوی طاہر مافت کی معیت میں ہماری طرف کوکن کا سفر کیا تھا، وہ ایک اچھے انسان ہونے کےساتھ ساتھ قرآن و سنت کا بہترین علم رکھنے والے عالم دین بھی ہیں، ملتِ اسلامیہ کےحق میں فکرمند رہنے والے ملی کارکن بھی ہیں، شریعت و ملت سے مخلصانہ وابستگی ان کا حُسن ہے، ایسے قابل شخص کو مسلمانوں کا سیاسی نمائندہ ہونے کا شرعی حق حاصل ہے…
اب یہ گیند علمائے گجرات اور ذمہ دار و باشعور کاروباری مسلمانانِ گجرات کے پالے میں ہے کہ وہ ایسے مستحق اور قابل شخص کو اپنا نمائندہ منتخب کرنے کے لیے کتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں جبکہ ان کا منتخب ہونا موجودہ ہندوستانی حالات میں فرض کے درجے میں ہے،
گجرات کے ذمہ دار مسلمان اگر سنجیدگی کےساتھ کوشش کرلیں تو گودھرا سے مفتی حسن کی کامیابی یقینی ہوسکتی ہے،
اگر گجرات اسمبلی میں مفتی حسن کی صورت میں ایک اچھے اور نظریاتی مسلمان کا کھاتا کُھلتا ہے تو یہ آئندہ بڑی خیر لائے گا، البتہ اس کامیابی کے لیے مسلمانوں کا اتحاد شرط ہے جس کی کمان علمائے گودھرا و گجرات کے ہاتھوں میں ہے،
مفتی حسن کے سلسلے میں گجرات کے ذمہ دار مسلمانوں پر کوشش کرنا فرض ہے، کوشش کےبغیر وہ اس ذمہ داری سے بری نہیں ہوسکتے ہیں،
بعداز الیکشن کفِ افسوس ملنے سے بسا بہتر ہے کہ الیکشن میں مفتی حسن کو کامیاب کراکے اسمبلی میں ایک صراحت والی مسلم آواز پہنچائیں،
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ گجرات کے مسلمانوں کےحق میں مفید فیصلہ فرمائے، مفتی حسن کے ليے جدوجہد کرنے والے مسلمانوں کو اخلاص و ملی حمیت سے سرشار فرمائے اور اجر جزیل سے نوازے نیز گجرات کے مسلمانوں کو توفیق دے کہ مفتی حسن جیسے نافع اور مستحق شخص کو اپنا لیڈر منتخب کریں_
ksamikhann@gmail.com
Show quoted text
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں