src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ازدواجی زندگی۔ خوبیوں کو دیکھیں نہ کہ خامیوں کو - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 25 نومبر، 2022

ازدواجی زندگی۔ خوبیوں کو دیکھیں نہ کہ خامیوں کو

 



ازدواجی زندگی۔ خوبیوں کو دیکھیں نہ کہ خامیوں کو - قسط نمبر 1



قاری مختار احمد ملی ابن عبدالعزیز جامعتہ الصالحین فارمیسی نگر مالیگاؤں 




قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ ,,اور ان کے ساتھ اچھی طرح گذر بسر کرو اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تم کو ناپسند ہو مگر اللہ نے اس میں تمہارے لئے بہت بڑی بھلائی رکھ دی ہو،،۔ (انساء١٩)


مرد ہو یا عورت سارے انسان برابر نہیں کسی میں کوئی خوبی ہوتی ہے تو اس میں کچھ دوسری کمی ہوتی ہے اللہ نے دنیا میں کوئی انسان مرد ہو یا عورت ایسا پیدا نہیں کیا ہے کہ جس میں خوبی ہی خوبی ہو یا کمی ہی کمی ہو بلکہ اللہ نے دونوں صنفوں میں الگ الگ طرح کی صفات پیدا کی ہیں اور یہی بشر ہونے کی علامت ہے۔اگر خوبی ہی خوبی ہوتی تو انسان فرشتہ بن جاتا اور اگر کمی ہی کمی ہوتی تو انسان شیطان بن جاتا۔اللہ نے ہر انسان میں دونوں صفات رکھ کر ہر انسان کو آزمائش میں ڈال دیا ہے تاکہ معلوم ہو کہ کون اللہ کے حکم کو پورا کرتا ہے اور کون شیطان کے حکم کو پورا کرتا ہے۔اس آیت میں مرد کو حکم دیا جارہا ہے کہ اگر عورت میں کوئی جسمانی یا مزاجی کمی ہے تو اس کو برداشت کرتے ہوئے عورت کو موقع دینا چاہئے کہ وہ اللہ کی دی ہوئی دوسری خصوصیتوں کو بروئے کار لاکر گھر کی تعمیر میں اپنا حصہ ادا کرسکے آدمی کو چاہئے کہ ظاہری نا پسندیدگی کو بھول کرباہمی تعلق کو بٹھائے۔کسی خاندان اور اسی طرح کسی معاشرہ کی ترقی و استحکام کا راز یہ ہے کہ اس کےافراد ایک دوسرے کی کمیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کی خوبیوں کو بروئے کار آنے کا موقع دیں جو لوگ اللہ کی خاطر موجودہ دنیا میں صبروبرداشت کا طریقہ اختیار کریں وہی وہ لوگ ہیں جو آخرت کی جنتوں میں داخل کئے جائیں گے۔مرد بھی عیب سے پاک نہیں ہے مرد میں بھی جہاں خوبیاں ہوتی ہیں اسی طرح اس میں بہت سی کمیاں بھی ہوتی ہیں چونکہ طلاق دینے کا اختیار مرد کو ہے اس لئے مرد کو مخاطب کرکے اس کو ترغیب دی جارہی ہے ورنہ جو حکم مرد کیلئے ہے وہی حکم عورت کیلئے بھی ہے اگر عورت بھی مرد میں کوئی مزاجی یا اخلاقی کمی پائے تو اس کمی کو نظر انداز کرکے اس کی دوسری خوبیوں پر غور کرے ممکن ہے کہ وہ خوبیاں پسند آئے اور نباہ کی شکل پیدا ہوجائے۔(جاری)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages