src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> عمران خان پر قاتلانہ حملہ، سابق وزیراعظم زخمی، ایک ہلاک - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 3 نومبر، 2022

عمران خان پر قاتلانہ حملہ، سابق وزیراعظم زخمی، ایک ہلاک






عمران خان پر قاتلانہ حملہ، سابق وزیراعظم زخمی، ایک ہلاک




پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی ریلی میں فائرنگ کی گئی ہے۔ اس فائرنگ میں عمران خان خود بھی زخمی ہوئے۔ ان کے علاوہ مزید 9 افراد زخمی بتائے جاتے ہیں۔ ایک شخص کی ہلاکت کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ اسی دوران عمران خان کو لاہور کے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے اور ڈاکٹروں کی ٹیم ان کا علاج کر رہی ہے۔



فائرنگ کی اس واردات پر عمران خان کا پہلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اللہ نے انہیں نئی ​​زندگی دی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ اللہ نے مجھے یہ دوسری زندگی دی ہے۔ انشاء اللہ میں پھر آؤں گا، لڑتا رہوں گا۔ معلومات کے لیے بتاتے چلیں کہ عمران خان اس وقت پاکستان میں آزادی مارچ کر رہے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کے خلاف مسلسل سڑک پر احتجاج کر رہے ہیں۔ جب سے عمران کو توش خانہ کیس میں مجرم قرار دیا گیا ہے، ان کی جانب سے آزادی مارچ شروع کر دیا گیا ہے۔ اسی سلسلے میں جمعرات کو بھی ان کا آزادی مارچ  نکالا گیا۔ لیکن اس بار فائرنگ ہوئی جس میں عمران خان زخمی بتائے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ سابق گورنر عمران اسماعیل بھی اس فائرنگ سے زخمی ہوئے ہیں۔






بتایا جا رہا ہے کہ اس فائرنگ میں عمران خان کی ٹانگ میں گولی لگی ہے۔ ان کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے کئی لیڈران بھی اس فائرنگ سے زخمی ہوئے ہیں۔ فواد چوہدری کے مطابق عمران خان پر اے کے 47 سے فائرنگ کی گئی ہے۔ ان کی ٹانگ میں گولی لگی ہے اور انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں ایک حملہ آور ہاتھ میں اے کے 47 لیے نظر آ رہا ہے۔ پولیس نے فائرنگ کے فوری بعد اسے موقع سے گرفتار کر لیا اور مزید کاروائی جا ری ہے۔



 عمران خان جس معاملے پر احتجاج کر رہے ہیں وہ 2018 کا ہے۔ درحقیقت الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توش خانہ کیس میں ملک کے سابق وزیراعظم عمران خان کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کردی۔ خان پر الزام ہے کہ انہوں نے وزیراعظم کے عہدہ پر ملنے والے تحائف کے بارے میں غلط معلومات فراہم کی تھیں۔ دراصل عمران خان 2018 میں پاکستان کے وزیر اعظم بنے۔ عرب ممالک کے دوروں میں انہیں وہاں کے حکمرانوں سے مہنگے تحائف ملے تھے۔ انہیں کئی یورپی ممالک کے سربراہان مملکت سے انمول تحائف بھی ملے تھے جو عمران نے توشہ خانہ میں جمع کرائے تھے۔ لیکن بعد میں عمران خان نے انہیں توشہ خانہ سے سستے داموں خرید کر بھاری منافع پر بیچ دیا۔ ان کی حکومت نے اس سارے عمل کو قانونی اجازت دے دی تھی۔ الزام تھا کہ عمران نے مجموعی طور پر 5.8 کروڑ روپے کا منافع کمایا۔ اس کیس میں عمران کی رکنیت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔



اس فیصلے کے بعد ہی عمران خان نے شریف حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا اور 28 اکتوبر کو لاہور سے آزادی مارچ کا آغاز کیا گیا۔ عمران جگہ جگہ بڑے بڑے جلسے کر کے لوگوں کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فوج سے لے کر حکومت تک  کو کٹہرے میں کھڑا کر رہے ہیں۔ لیکن یہ بڑا واقعہ جمعرات کو ہونے والی ریلی کے دوران پیش آیا۔ ان کے پروگرام میں، اے کے 47 سے فائرنگ ہوئی اور عمران خود اس میں زخمی ہوگئے۔ اس وقت موقع پر افراتفری کا ماحول ہے اور حالات پر قابو پانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages