مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں ایک ایسا شہر ہے جس کی کارپوریشن میں پر 80 فیصد مسلمان قابض ہے. میئر سے لے کر ایم ایک اے, اسٹینڈنگ چیئرمین اور یہاں تک 80 فیصد کارپوریٹرس بھی الحمداللہ مسلمان ہے مگر اس کے باوجود یہ شہر (ندی کے اس پار) اپنی ناگفتہ بہ حالی کا ایک جیتا جاگتا ثبوت ہے. جبکہ ندی کے اس پار ہر معاملے میں آپ کو تعمیر و ترقی ک ایک نیا سورج طلوع ہوتا نظر آئے گا. کیونکہ اس علاقے پر اکیلا مرد مجاہد اور غیر مسلموں کا مسیحا دادا بھسے پوری محنت لگن اور ایمانداری کے ساتھ اپنے علاقے کی تعمیر و ترقی پر تن من سے کاربند ہے. جبکہ مالیگاؤں سینٹرل میں مسلم لیڈران صرف سستی شہرت بٹورنے کے لئے اوچھی سیاست کر رہے ہیں . مختلف فرقوں میں بٹے ایک خدا اور رسول ﷺ کو ماننے والے آج اپنے مسلم بھائی کی کردار کشی اور بہتان بازی میں مصروف عمل ہیں. کام چونی کا نہیں اور ان کی تعریفوں کے پلندے ہزاروں کلو کے. اگر ان سیاسی لیڈران نے شہر 10 .10 فیصد بھی کام کیا ہوتا تو شہر میں 80 فیصد کام نظر آنا چاہئے تھا مگر ساری تعمیر و ترقی آؤٹر میں اور سینٹرل میں وہی گندگی ٹوٹی سڑکیں اور گٹریں کتوں کی بھرمار شہر میں دندناتے سور یہی ہیں مالیگاؤں سینٹرل کی عکاسی. ایک فرد اگر کوئی کام کرنا چاہتا ہے ( 5 سال گزرنے کے بعد ) تو دوسرا فورآ اپنا نام پیش کردیتا ہے اور پھر شروع ہوتا ہے شوشل میڈیا پر ایک بحث کا آغاز. وہ دو سیاسی افراد تو بھس کو چنگاری دکھا کر الگ ہوجاتے ہیں مگر ان کے چیلے چپاٹے شوشل میڈیا پر جنگ شروع کردیتے ہیں. ایک دوسرے لے لیڈران لے خلاف جم کر تنقید کے تیر چلائے جاتے ہیں اور پھر ایک دوسرے کی ذاتیات پر کیچڑ اچھالا جاتا ہے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں