src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> گاندھی جینتی کے موقع پر مستقیم ڈگنیٹی کی قیادت میں جنتادل سیکولر وفد نے مہاتما گاندھی کو پیش کیا خراج عقیدت - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

اتوار، 2 اکتوبر، 2022

گاندھی جینتی کے موقع پر مستقیم ڈگنیٹی کی قیادت میں جنتادل سیکولر وفد نے مہاتما گاندھی کو پیش کیا خراج عقیدت





 گاندھی جینتی کے موقع پر مستقیم ڈگنیٹی کی قیادت میں جنتادل سیکولر وفد نے مہاتما گاندھی کو پیش کیا خراج عقیدت


 “گاندھی ہم شرمندہ ہیں، تیرے قاتل زندہ ہیں”، “ہندوستان زندہ آباد” نعروں کی گونج



موجودہ حکومت مہاتما گاندھی کے نام کا استعمال کررہی ہے لیکن انکا یقین گوڈسے کے نظریات میں ہے: مستقیم ڈگنیٹی


 

مالیگاؤں : آج ۲ اکتوبر گاندھی جینتی کے موقع پر جنتادل سیکولر کے ایک موقر وفد نے مستقیم ڈگنیٹی کی قیادت میں مہاتما گاندھی کے مجسمے پر پھول چڑھا کر خراج عقیدت پیش کیا۔ مہاتما گاندھی کے مجسمے پر پھول چڑھانے کے بعد جنتادل سیکولر کے اراکین نے “ہندوستان زندہ آباد” اور “گاندھی ہم شرمندہ ہیں، تیرے قاتل زندہ ہیں” جیسے نعرے بھی لگائے۔





اس موقع پر میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے مستقیم ڈگنیٹی نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے عدم تشدد کا راستہ دنیا کو بتایا اور ہم بھی ہمیشہ اس راستے پر چلتے آئے ہیں۔ مہاتما گاندھی نے ظلم و ناانصافی کے خلاف پرامن طریقے سے آواز اٹھانے کا سبق دیا۔ لیکن آج فرقہ پرست طاقتوں نے ملک میں ایسے حالات پیدا کردیے ہیں کہ حکومت کے ظلم و غلط پالیسیوں کے خلاف بولنے پر ملک سے غداری کا مقدمہ درج کردیا جاتا ہے۔ یہی بات گزشتہ سال ۱۲ نومبر کو مالیگاؤں میں ہوئی۔ اہانت رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کے خلاف پرامن بند کیا گیا لیکن معمولی تشدد کو بنیاد بناکر بے گناہ افراد کو کئی ماہ سے جیل میں قید رکھا گیا ہے۔

آج ایسے حالات ہیں کہ گاندھی کے راستے پر چلنے پر کاروائی کی جاتی ہے۔ حکومت اور پولیس کو اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ پرامن احتجاج و تحریک کو ملک سے غداری نہیں کہا جاسکتا ہے۔ موصوف نے مزید کہا کہ ہم نے ہمیشہ امن کو پسند کیا ہے۔ پرامن تحریک ہی کسی مسئلے کا حل ہے۔ تشدد کبھی کسی مسئلے کا حل نہیں دے سکتا۔ موجودہ حکومت گاندھی جی اور انکے نظریات میں یقین رکھنے کا دعویٰ کرتی ہے۔ لیکن حقیقت یہی ہیکہ وہ گوڈسے کے نظریات کو اہمیت دیتی ہے۔ کوئی بھی گاندھی اور گوڈسے دونوں کے نظریات پر ایک ساتھ نہیں چل سکتا۔ یا تو آپ گاندھی کو مان سکتے ہیں، یا آپ گوڈسے کے ساتھ ہوسکتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ واضح کرے انکے لیے گاندھی اہم ہیں یا گوڈسے۔ ہم ہمیشہ مہاتما گاندھی کے پرامن احتجاج کے راستے پر چلتے آئے ہیں اور مستقبل میں ایسا ہی کریں گے۔

اس موقع پر مستقیم ڈگنیٹی کے علاوہ پروفیسر رضوان خان سر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور عدم تشدد کی اہمیت بتائی۔ اس وفد میں یحیٰی عبدالجبار، انیس مستری، بھیا لال شاہ، ابوشعیب نہالی، عارف حسین پاپا، سلیم گڑبڑ، عبدالرحمٰن انصاری، مزمل ڈگنیٹی، مسیح اللہ بیسٹ، توحید انصاری، حنان سرکار، امجد پٹھان، محمد وائرمین، صدرالدین مقادم، تنویر احمد، ابوللیث انصاری، کامران احمد، آفتاب عالم و دیگر جنتادل سیکولر کے اراکین و ہمدرد موجود تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages