مالیگاؤں میں سماجی برائیوں کے خلاف ایک بار پھر علمائے کرام کا اعلان جنگ!
مولانا عمرین محفوظ رحمانی کی رفیع احمد قدوائی ہاکرس یونین کے ذمہ داران سے ملاقات!!
مالیگاؤں :(نامہ نگار) مسجدوں میناروں اور درس گاہوں کا شہر کہلانے والا مالیگاؤں ربع صدی قبل غنڈہ گردی اور سماجی برائیوں سے پاک دین داروں کا شہر کہلاتا تھا لیکن جب سے موبائل اور انٹر نیٹ کی وباء عام ہوئی ہے تب سے نوجوانوں میں بگاڑپیدا ہونا شروع ہو گیا ہے. مشہور ہے کہ جب جب سماج و معاشرہ میں برائیاں زور پکڑتی رہی ہیں تب تب ان پر بندھ باندھنے کے لئے علمائے دین ہی میدان عمل میں آتے رہے ہیں. آج ایک بار پھر شہری سطح پر برائیوں کے خلاف دو متعبر و معزز علمائے کرام نے اپنی اپنی بساط بھر مورچہ کھول لیا ہے. حالانکہ جس کام اور تحریک کی بنیاد گزاری برسوں قبل کی جانی تھی آج اسی کے چرچے زبان زد عام ہیں. بہر حال جو بھی ہے جب جاگے تب سویرا کے مصداق آج شہر کے بیشتر علمائے دین ایک آواز ہو کر سماج میں پھیلی ہوئی بے رسومات, بے راہ روی,غنڈہ گردی, قتل و غارت گری اور نشہ آور اشیاء کے بڑھتے ہوئے استعمال پر قدغن لگانے کے لئے میدان عمل آ گئے ہیں. کل دوپہر آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے رفیع احمد قدوائی روڈ ہاکرس یونین سے ملاقات کی.اس موقع پر آپ نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے شہر میں پھیلی ہوئی غنڈہ گردی نشہ کے بڑھتے ہوئے استعمال سے ہی اہم مانی جارہی ہے. نشہ آور اشیاء شہری نوجوانوں کو سستے داموں ہر مقام پر باآسانی مہیا ہو جایا کرتی ہیں. نشہ آور اشیاء کے اسی طوفان پر بندھ باندھنے کے لئے شہر کے مختلف علاقوں میں علمائے دین اسلامی تناظر اور اپنے پند نصائح کے ذریعے اس غیر سماجی و غیر شرعی افعال سے روکنے اور نوجوانوں کو بیدار کرنے کے لئے کوشاں ہیں. پچھلے کئی برسوں سے شہر میں طلاق کی وباء مذہبی و ملی تنظیموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگانے کی مترادف رہی ہیں. طلاق جیسی خطرناک غیر شرعی وباء بھی نشہ آور اشیاء کے استعمال کی اہم وجہ رہی ہے.رفیع احمد قدوائی ہاکرس یونین کے چیرمن اور نوجوان سماجی خادم سلمان شیخ سلیم نے کہا کہ پیر طریقت حضرت مولانا عمرین محفوظ رحمانی اور سنی دعوت اسلامی مالیگاؤں کے نگراں حضرت مولانا سید امین القادری قبلہ صاحبان کی مشترکہ کاوشات یقیناً سماج و معاشرہ میں نئی تبدیلی کا مظہر بن سکتی ہیں. سنی دعوت اسلامی کی جانب سے 23 ستمبر کو اے ٹی ٹی ہائی اسکول کے گروانڈ پر نشہ آور اشیاء پر قدغن لگانے کے لئے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا تو مشرقی اقبال روڈ ام المدارس مدرسہ بیت العلوم کے عین سامنے مرحوم حافظ خلیل احمد ہال میں 16 ستمبر بروز جمعہ کی شب سماج و معاشرہ میں پھیل رہی بے جا رسومات اور برائیوں کے خلاف بیداری مہم چلانے کے لئے سماج و معاشرہ کے ذمہ داران کو یکجا کرکے ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لئے ایک اہم مشورتی اجلاس کا انعقاد کیا جارہا ہے. مذکورہ دونوں ہی معتبر علمائے دین طویل مدت سے اپنےارادت مندوں میں اپنی متاثر کن کارکردگی کی بدولت مقبول عام رہے ہیں. شہریان کو امید ہے کہ دونوں ہی علمائے دین کے ذریعے سماج و معاشرہ میں پھیلی ہوئی برائیوں کے تدارک کے لئے کی جانے والی مشترکہ کاوشات کسی نہ کسی حد تک تبدیلی کا مظہر بنتے ہوئے ایک نئے دور کے آغاز کا اشاریہ بن سکتی ہیں. علمائے دین کی یہ بیداری مہم اگر کامیابی کے مراحل طے کرتے ہوئے برائیوں کے تناور درخت کی جڑوں کو کھوکھلا کردے گی تو شہر سے برائیوں کا خاتمہ دور نہیں. آج نہیں تو کل کا سورج ایک نئے دور کا اعلامیہ بن کر شہر میں دستک دینے کے در پے ہے. اس لئے شہریان کا اخلاقی و ملی فریضہ ہے کہ اس اولین دستک پر ہی اپنے در دل کو وا کرتے ہوئے اس مہم میں شامل ہو جائیں ورنہ آنے والا کل وہ طوفان بد تمیزی لئے شہر میں وارد ہوگا کہ دور جہالت کی یادیں تر و تازہ ہو کر رہ جائیں گی. چند اصحاب نے مشورہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ پچھلے دنوں جس طرح مساجد اور محلہ کمیٹیوں کے ذریعے شادی بیاہ کے نظم و نسق میں جلد بازی کے رہنمایانہ اصول و ضوابط طے کرتے ہوئے نماز جمعہ سے قبل بیانات اور پمفلٹ کی تقسیم کا نظم قائم کیا گیا تھا بالکل اسی طرز پر بے جا رسومات, بے راہ روی, غنڈہ گردی, قتل و غارت گری اور نشہ آور اشیاء کے استعمال پر قدغن لگانے کے لئے اب ضروری ہے کہ شہر کی ساری مساجد سے علمائے دین کے ذریعے بیانات کا سلسلہ جاری کیا جائے. ہو سکتا ہے یہ تدابیر بھی برائیوں کے تدارک میں نمایاں کردار ادا کر جائیں.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں