میں مسلمانوں سے لپٹنا چاہتا ہوں اور برہمنوں سے نپٹنا چاہتا ہوں : وامن مشرام
لکھنؤ : آج بروز اتوار مورخہ 18 ستمبر لکھنؤ کے حج ہاوس میں راشٹریہ مسلم مورچہ کا پہلا قومی اجلاس بلایا گیا تھا جس میں ملک بھر سے اقلیتوں نے شرکت کی جس کی صدارت بامسیف و بھارت مکتی مورچہ کے قومی صدر وامن مشرام نے کی صدارتی خطبہ میں انھوں نے اعداد شمار کے ذریعے ملک کی اقلیت کا فیصد پنچائنشی بتایا اس اعتبار سے ملک میں اقلیتوں کی حکومت ہونا چاہئیے لیکن آج ملک پر ساڑھے تین فیصد والے برہمن راج کر رہے ہیں ہم جنھیں ہندو کہتے ہیں در اصل یہ ہندو نہیں بلکہ ملک کی اقلیت ہیں لیکن برہمن مسلمانوں کو انھیں ہندو بتاتا ہے اور ملک میں ہندو مسلمان فسادات کرواتے ہیں انھوں نے سلسلۂ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں مسلمانوں سے لپٹنا چاہتا اور برہمنوں سے نپٹنا چاہتا ہوں اور چھ اکتوبر کو ناگپور میں آر ایس ایس ہیڈ کوارٹر پر ایک گھمسان ریلی کا بھی اعلان کیا انھوں نے ملک کی ایس سی، ایس ٹی، او بی سی و دیگر پسماندہ جماعتوں کو پیغام دیا کہ ہم سب مظلوم ہیں اور ہم ایک پلیٹ فارم پر آکر ظلم کا خاتمہ کر دیں گے اور بھارت میں حکومت اقلیتوں کی ہوگی واضح رہے کہ اس پروگرام کو بامسیف کی ذیلی راشٹریہ مسلم مورچہ کے بینر تلے ترتیب دیا گیا ہے جس کے قومی صدر مالیگاؤں کے بزرگ عالم دین مولانا عبدالحمید ازھری رحمتہ اللہ علیہ تھے جو شہر کے لئے ایک اعزاز تھا اس پروگرام میں مالیگاؤں سے اکبر سیٹھ اشرفی، مولانا جمال ناصر ایوبی، حافظ ضیاء الرحمن اشرفی، ابراہیم ساڑو، فرزند ازہری حفظ الرحمن و نواسۂ ازھری محمد صابر سیلس مین نے شرکت کی جبکہ اسٹیج پر سپریم کورٹ کے سینئر وکیل محمود پراچا، مفتی زاہد قاسمی ہریانہ، ویسٹ بنگال سے شمس الدین صاحب، محبوب عالم اتراکھنڈ، ذاکر ملا اور شیخ چاند وغیرہ براجمان تھے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں