معہد ملت ترقی کی جانب رواں دواں !
تعلیمی اصلاحات ، عملی اقدامات اور مستقبل کے عزائم ایک نظر میں
تحریر: مفتی محمد عامر یاسین ملی
بلاشبہ مدارس اسلامیہ کا اس ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار رہا ہے، آزادی کی جدوجہد ہو یا پھر آزادی کے بعد کے نازک ملکی حالات، ہر موقع پر مدارس اسلامیہ نے مسلمانوں کے ایمان و عقائد کے تحفظ اور شریعت اسلامیہ کی حفاظت کا فریضہ بخوبی انجام دیا ہے، مدارس اسلامیہ کی خدمات اور ان مدارس کے فیض یافتہ علماء کرام کے کارہائے نمایاں کا اگر اختصار کے ساتھ بھی تذکرہ کیا جائے توکہنا پڑے گا ؎
سفینہ چاہیے اس بحربے کراں کے لیے
زمانہ چاہیے اس طول داستاں کے لیے
البتہ ملکی سطح کے مدارس کا اگر تذکرہ کیا جائے تو جس طرح دارالعلوم دیوبند ،ندوۃ العلماء لکھنؤاور مظاہر علوم سہارنپور کا تذکرہ سر فہرست ہوگا،ٹھیک اسی طرح صوبہ مہاراشٹر کے مدارس کی فہرست مرتب کی جائے گی تو عظیم وقدیم دینی درس گاہ معہد ملت کا تذکرہ بھی سر فہرست ہوگا۔مفکر ملت حضرت مولانا عبد الحمید نعمانیؒ کا لگایا ہوا یہ پودا آج تناور درخت بن چکا ہے اور گزشتہ سات دہائیوں سے پوری ریاست مہاراشٹر کے مسلمان اس کے سائے اور پھل سے فائدہ اٹھارہے ہیں ۔آج معہد ملت کے فضلاء ملک کے مختلف علاقوں خصوصاً صوبہ مہاراشٹر میں نمایاں طریقے پر دینی وملی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں ۔بانی معہد ملت کے وصال کے بعد ان ہی کے شاگردوں خصوصاً سابق شیخ الحدیث حضرت مولانامحمد حنیف ملی ؒ اور قاضی شریعت حضرت مولانا عبد الاحدازہری صاحب شفاہ اللہ ورعاہ نے اس چمنستان علم وادب کی آبیاری کے لیے ایک طرح سے اپنی زندگی وقف کردی اور اس حد تک اسے پروان چڑھایا کہ یہ ادارہ اپنے بلند معیار تعلیم وتربیت اور عمدہ نظم وانتظام کی وجہ سے پہچانا جانے لگا۔ادھر کچھ عرصہ سے معیار تعلیم اور انتظامی امور میں کچھ کمزوری محسوس ہونے لگی تو ارکان مدرسہ نے اس کے تدارک اور معہد ملت کی ہمہ جہت ترقی کے لیے مورخہ۳۱؍مئی ۲۰۲۲ء کو اسی ادارے کے فاضل حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کو اہتمام کی ذمہ داری سپرد کی۔بروقت کیا جانے والا یہ فیصلہ انتہائی مفید ثابت ہوا،نومنتخب مہتمم صاحب نے عہدہ سنبھالتے ہی اپنی انتظامی صلاحیتوں بروئے کار لاتے ہوئے اور اپنے ذاتی اثر ورسوخ کی بناء پر انتہائی حکمت وتدبیر کے ساتھ معہد ملت کے نظام تعلیم وتربیت اور انتظامی امور کی ضروری اصلاح ودرستگی کے لیے اقدامات کرنے شروع کیے،جس کے مثبت اثرات و نتائج بھی ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔مولانامحترم کے دور اہتمام کو ابھی محض تین ماہ کا عرصہ گزرا ہے ،اس عرصہ میں جو سرگرمیاں انجام دی گئیں ان میں سے کچھ کا یہاں اختصار کے ساتھ ذکر کیاجارہا ہے۔
جیسا کہ شروع میں ذکر کیا گیا معہد ملت کا بلند معیار تعلیم ہی اس کی شناخت رہا ہے،چنانچہ اس کو دوبارہ بلند کرنے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے گئے،مثلاً پنجم ،ششم ،ہفتم اور شعبہ تخصص فی الافتاء کے طلبہ کے لیے نحو وصرف اور عربی زبان میں مہارت کے لیے اضافی پریڈ رکھا گیااور ماہر استاذ کا تقرر کیا گیا،بیرونی طلبہ کے ساتھ ساتھ مقامی طلبہ کے لیے بھی مفتی عبد اللہ ثاقب ملی صاحب کی نگرانی میں مغرب بعد سے دیر رات تک مطالعہ،مذاکرہ اور تکرار کا نظام بنایاگیااور طلبہ میں مضمون نگاری کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے شعبہ تحریر کا قیام عمل میں لایاگیا،اس شعبہ کی ذمہ داری حضرت مولانا زبیر احمد ندیمی ملی صاحب کے سپرد کی گئی۔یہ بات بھی پیش نظررہی کہ تعلیم کے ساتھ تربیت بھی ضروری ہے،چنانچہ طلبہ کی اخلاقی تربیت کے لیے ان کو تہجد کے وقت بیدار کرنے کا نظام بنایا گیا تا کہ وہ اپنا سبق یاد کرسکیں اور ذکر اور تلاوت کا اہتمام کرسکیں،اس کے ساتھ ساتھ بعض اہم نصابی کتابوں کا اضافہ کرتے ہوئے درس وتدریس کے طریقہ میں بھی تبدیلی لائی گئی ،نیز تعلیمی امور کے جائزے کے لیے ایک تعلیمی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ،جس کا کنوینر مفتی محمد حسنین محفوظ نعمانی صاحب کوبنایا گیا۔
ادارہ امتحان دینیات معہد ملت کا ایک اہم شعبہ ہے، جس کے ذریعہ عصری تعلیم گاہوں میں زیر تعلیم مسلمان طلبہ وطالبات کو دین کی بنیادی باتوں سے واقف کرایا جاتا ہے،اس شعبہ کو منظم اور اس کا دائرہ ریاستی سطح پر وسیع کرنے کے لیے مختلف علاقوں کے اسکولز اور کالجز کے ذمہ دار حضرات سے رابطہ اور ملاقات کا سلسلہ جاری ہے،اسی طرح متعدد میٹنگیں لے کر کئی اہم فیصلے لیے گئے ہیں ،جن پر آنے والے دنوں میں عمل کیا جائے گااور کاموں کو وسعت دینے کے لیے باصلاحیت افراد کا تقرر بھی کیا جائے گا،تاکہ امتحان دینیات میں شرکت کرنے والے طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوسکے۔یہ بات بھی طے پائی ہے کہ پورے صوبے کو سات زون میں تقسیم کر کے ہر زون میں ایک مرکزی دینیات سینٹر قائم کیا جائے گا،جہاں سے پورے زون کے لوگوں کے لیے نصابی کتابیں اور اسناد وغیرہ حاصل کرنا آسان ہوگا۔
معہد ملت میں دارالافتاء بھی ایک طویل مدت سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے،اب تک دارالافتاء سے ہزاروں کی تعداد میں فتاوے جاری ہوچکے ہیں ،جن کو ایک ترتیب کے ساتھ ٹائپ کر کے کمپیوٹر میں محفوظ رکھنے اور منتخب فتاوی کو افادہ عام کی غرض سے شائع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔یقیناً یہ ایک اہم علمی خدمت شمار ہوگی جس کے ذریعے عوام وخواص کے لیے علمی استفادہ ممکن ہوگا۔
قارئین !معہد ملت کے فضلاء کا یہ امتیاز رہا ہے کہ فراغت کے بعد وہ اپنی مادر علمی اور اپنے اساتذہ کرام سے رابطہ میں رہ کر رہنمائی حاصل کرتے رہتے ہیں ،ان کے پیش نظر یہ بات رہتی ہے
پیوستہ رہے شجر سے امیدیں بہاررکھ
اسی طرح اساتذہ معہد بھی اپنے شاگردوں کے احوال سے برابرواقف رہتے ہیں اور بوقت ضرورت ان کی رہنمائی بھی کرتے ہیں ،چنانچہ اسی غرض سےماضی میں پچا س سالہ ،ساٹھ سالہ اورگزشتہ سال اڑسٹھ سالہ جلسے منعقد ہوچکے ہیں جن میں تمام فارغین معہد ملت کو جوڑنے کی کامیاب کوشش کی گئی ۔اب رابطے کی اس کڑی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے رابطہ عامہ کے عنوان سے ایک شعبہ قائم کیا گیا ہے جس کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ معہد کی شاخوں کو ادارے سے مربوط رکھیں،اس غرض سے ۲۵؍جون ۲۰۲۲ء کو غرفۃ الاساتذہ میں معہد کی شاخوں کے نظماء اور ذمہ داران کے ساتھ مہتمم ،شیخ الحدیث ،صدر مدرس اور نائب مدرس کے ساتھ میٹنگ بھی رکھی جاچکی ہے،جس میں معہد کی شاخوں کا دورہ کرکے نظام تعلیم وتربیت کی نگرانی کرنے ،وہاں کے اساتذہ کے لیے معہد میں سالانہ تربیتی ورکشاپ رکھنے اوربوقت ضرورت شاخوں کے لیےگائیڈ لائن جاری کرنےکی تجاویز منظور کی گئی ہیں ۔اس شعبےکے ذریعہ مختلف پروگراموں کا انعقاد بھی کیا جائے گا اور معہد کی سر گرمیوں سے اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعہ فارغین معہداور معاونین کو واقف کرایا جائے گا۔
معہد ملت کے زیر اہتمام معہد کے کیمپس میں ہی مکاتب کا شعبہ بھی قائم ہے جس کے نظام کو درسست کرنےکے لیےناظم مکتب کا تقرر کیاگیا ہے،ساتھ ہی مکتب کے معیار تعلیم کو بلند کرنے کی ذمہ داری باہر کے دو اساتذہ جناب مولانا امین الجبار ملی صاحب اور جناب قاری ریحان فردوسی صاحب کو دی گئی ہے،یہ دونوں حضرات اپنے یہاںمکاتب کے نظام کو کامیابی کے ساتھ چلارہے ہیں اور اس سلسلے میں اچھی مہارت اور تجربہ رکھتے ہیں ۔
گزشتہ ستر سالوں میں معہد ملت نے جو کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں اور بانیان معہد ملت،سابق اساتذہ کرام اورمخلص ارکان نے اس ادارہ کی تعمیر و ترقی کے لیے جو جدو جہد کی ہے ،ان ساری تفصیلات کو یکجا کر کے معہد ملت کی تاریخ مرتب کرنے کا بھی اہم فیصلہ لیا گیا ہے،اور اس کام کی ذمہ داری معہد ملت کے قدیم فاضل مولانا عبد القدیر ملی صاحب کودی گئی ہے،موصوف نے پوری دلچسپی کے ساتھ اس سلسلے میں کام کا آغاز بھی کردیا ہے ،یقیناًتاریخ معہد ملت اگر دستاویزی شکل میں شائع ہوجائے تو یہ معہد کی نیک نامی اور اس کے وسیع تعارف کا ذریعہ ثابت ہوگی ،ان شاء اللہ
مضمون بہت طویل نہ ہوجائے اس لیے’’مشتے نمونہ از خروارے‘‘ کے طور پر چند اہم اقدامات اور فیصلوں کایہاں تذکرہ کیا گیا ہے۔آنے والے دنوں میں معہد ملت کی ہمہ جہت ترقی کے لیے جہاں بہت سارے اہم اقدامات کیے جائیں گے، وہیں دارالاقامہ،دارالحدیث ،لائبریری اور دیگر مقاصد کے لیے ایک وسیع عمارت تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی بنایا جارہا ہے۔مہتمم معہد ملت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کو اللہ پاک نے زبردست علمی،تقریری،تحریری اور تنظیمی صلاحیت اور تجربہ سے نوازا ہے،جس کی بناء پر عوام وخواص کے درمیان وہ ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں،وہ جب کسی کام کا بیڑہ اٹھاتے ہیں تو پھر اسے بحسن خوبی پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ،مسلسل اور منظم جدوجہد ان کی پہچان ہے اور بر وقت فیصلہ لینا ان کا مزاج!باصلاحیت اور قابل افراد سے کام لینا وہ اچھی طرح جانتے ہیں ،بحیثیت مہتمم موصوف کی نگاہ ادارے کے تمام شعبوں پرہے،وہ باریک سے باریک چیز کو بھی نظر انداز نہیں کرتے،نہ ہی کسی کام کو سرسری انداز میں انجام دینا پسند کرتے ہیں،انہوںنے شعبہ دارالافتاء،شعبہ دارالقضاء،شعبہ خیاطی،شعبہ کمپیوٹر اور شعبہ مطبخ سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا ہےاور ضروری اصلاحات کی ہیں۔فی الوقت اپنے پورے عملے کے ساتھ اساتذہ معہد ملت کے ذریعے وہ جس انداز میں اپنی مادر علمی کےپورے نظام کو از سر نو مستحکم کرنے کے لیے کوشش اور منصوبہ بندی میں لگے ہوئے ہیں ،اس کو دیکھتے ہوئے جہاں اساتذہ کرام اور طلبہ میں ایک نیاجوش اور جذبہ دیکھنے کو مل رہا ہے ،وہیں معہدملت کے فضلاء اور ہمدردان بھی پر امید ہیں کہ آنے والے دنوں میں معہد ملت کی ایک نئی شان ہوگی اور نو منتخب مہتمم صاحب کا یہ دور معہد ملت کی ’’نشاۃ ثانیہ کا دور‘‘ ثابت ہوگا۔وما ذلک علی اللہ بعزیز
کسی بھی ادارے کو پروان چڑھانا اور کامیابی کے ساتھ اس کو جاری رکھنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا،اس کے لیے جہاں بہت سارے مخلص افراد کار کی ضرورت ہوتی ہے وہیں بڑا سرمایہ بھی درکار ہوتا ہے،لہذا فضلاء معہد ملت سے خصوصاً اور ہمدردان و بہی خواہان سے عموماً درخواست ہے کہ معہد ملت کی تعمیر و ترقی کی اس جدوجہد میں حتی المقدور حصہ لیتے رہیں اور معہد ملت کا مالی تعائون بھی کرتے رہیں،نیز دعا بھی کریں کہ اللہ پاک معہد ملت کو دن دوگنی رات چوگنی ترقیات سے نوازےاور اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کو کامیاب فرمائے۔آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں