src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ارتداد کا فتنہ آخر کب تک؟؟؟ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 14 ستمبر، 2022

ارتداد کا فتنہ آخر کب تک؟؟؟



ارتداد کا فتنہ آخر کب تک؟؟؟


یہ کوئی افسانہ نہیں بلکہ آنکھوں دیکھا حال ہے


✒️ حمزہ رضا

صدرآل ناسک بلڈڈونر گروپ مالیگاوں


بیٹی پڑھاو کا نعرہ بس ایک حد تک دُرست ہے


آج کے اس تعلیم یافتہ دَور میں بیٹی پڑھاو کا نعرہ ہماری بہنوں کیلیے صرف  مکروفریب کا ایک جال ثابت ہورہاہے اور کچھ نہیـــــــں


ہم یہ نہیں کہتے کہ ہر لڑکی آوارہ ہورہی ہے

لیکن پچاس فیصد لڑکیاں ارتداد کے دہانے پر پہونچ چکی ہیں اور کتنی ہی لڑکیاں اپنےبواے فرینڈ (غیر مسلم) کے ساتھ شادی کرکےآوارہ گردی کررہی ہیں-ہمیں اس کا اندازہ بھی نہیں ہے


ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھاہےاگر آپ کو یقین نہ آئے تو ٹیوشن کے بہانے اپنی گھر سے نکلنے والی لڑکیوں کا تعاقب اور پیچھا کرکے دیکھو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائےگا


کیا اس بات پر کبھی آپ نے غور کیا کہ زیادہ تر ٹیوشن کلاسیس ندی کے اُس پار ہی کیوں ہے

کچھ تو ہے جس کی پَردہ داری ہے


اپنی بیٹی کو پڑھالکھاکر تربیت یافتہ بنانے والوں کبھی گہرائی میں جاکر دیکھو کیسی تربیت ہورہی ہےآپ کی لخت جگر کی


اب بھی وقت ہے جاگ جاو سرپرستوں


ورنہ وہ دن دُور نہیں جب آپ کی نواسی نواسے فاطمہ اور عبدالرحمن نہیں بلکہ گنیش اور پوجا ہونگے

 

ابھی پچھلے ہفتے عائشہ نگر پولیس اسٹیشن میں  نیا اسلام پورہ مالیگاؤں کی لڑکی رات کو تقریباً 10 /11 بجے اپنے ماں باپ کے ساتھ رپورٹ لکھوانے آئی تھی کہ

 اس کے شوہر نے 360000 تین لاکھ ساٹھ ہزار روپے لے لیا ہے اور واپس نہیں دے رہا ہے مجھے میرے پیسے دِلا دو اور طلاق بھی کروا دو 

جب پولیس نے شوہر کا نمبر لے کر اُس کے شوہر کو فون کیا تو سامنے سے

 


ایک ہندو لڑکے کی آواز آئی جو دابھاڑی  کا رہنے والا تھا. پولیس نے اُسے عائشہ نگر پولیس اسٹیشن بلایا اور سب باتیں معلوم کی تو لڑکے نے بتایا کہ اس لڑکی نے اسلام چھوڑ کر تین مہینے پہلے مجھ سے اپنی خوشی سے شادی کی ہے اورگاڑی وغیرہ خریدنے کے لیے پیسے بھی  دی ہے اور اب تین مہینے ساتھ میں رہے کر واپس مالیگاؤں آگئی ہے

لڑکی کے طلاق طلب کرنے پر پولیس نے لڑکے سے کہاکہ تم لڑکی کو طلاق دے دو لڑکی  طلاق مانگ رہی ہے

تو لڑکے نے  صاف انکارکردیا کہ میں لڑکی کو طلاق نہیں دونگا

 اب پولیس بھی کچھ نہیں کر سکتی لڑکے کو واپس بھیج کر لڑکی کو بھی سمجھایاگیا کہ لڑکا تم کو طلاق نہیں دے رہا ہے اور پیسے بھی تم نےاپنی مرضی سے بائیک خریدنےکیلیے دیا تھا ایسے حالات میں ایف آئی آر درج نہیں کرسکتے


حاصلِ کلام


 

دین بھی نیست ونابود ہوگیا عزت اور مال ومتاع بھی ہاتھ سے گئے


اس کو خدا ملا نہ وصالِ صنم


سب سے اہم نوٹ


 

یہ کوئی من گھڑت کہانی یا افسانہ نہیں ہے بلکہ  دینداروں کے شہر(مالیگاوں) کی سچّائی ہے

اگر آپ کو اس بارے میں معلومات لینا ہوتو مجھ سے براہِ راست ملاقات کیجئے, آج بھی کئی لڑکیاں غیروں کے ساتھ شادی کرکے ارتداد کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں

نام اور پتہ بھی بتایاجائےگا


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages