
مالیگاؤں میں نصف شب کو سلمان کے بے رحمانہ قتل سے سنسنی !
مالیگاؤں (نامہ نگار) مالیگاؤں شہر جو کبھی امن اور شانتی کا گہوارہ کہلاتا تھا. یہاں کے علمائے دین اور حفاظ کرام کے ذریعہ جاری و ساری اصلاحی پروگرامات سماج و معاشرہ کے لئے اہمیت و افادیت کے حامل ہوا کرتے تھے لیکن گزرے چند برسوں سے ایسے تمام ہی اصلاحی پروگراموں پر روک لگ جانے کی وجہ سے سماج و معاشرہ غار مذلت میں دھنستا جارہا ہے. معمولی معمولی باتوں پر حجت تکرار کے علاوہ قتل و خون کی وارداتیں عمل میں آتی جارہی ہیں. پہلے تو شہر میں جرائم پیشہ افراد کی تعداد انگلیوں پر گنی جا سکتی تھیں لیکن بدلتے وقت میں نسل نو تیزی سے مجرمانہ ذہنیت کی جانب مائل ہوئی ہے . ایک وقت تھا جب یہ غنڈہ عناصر اپنی جیب میں رام پوری چاقو رکھ کر گھوما کرتے تھے اور جسے بھی دھمکانا ہوتا تھا اس کے سامنے پہنچ کر اپنی جیب سے چاقو نکالتے اور جوں ہی اسے کھولتے تو چْاقو کھلنے کی کڑکڑاہٹ سے ہی مقابل کی روح فنا ہوجاتی تھی. آج کے دور میں رام پوری چاقو کا نام و نشان نہیں ملتا. ان چاقوؤں کے بعد گھپتی اور تلواروں کا دور آیا. ان ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال ایک عام بات ہو کر رہ گئی ہے اور آج تو ریوالور اور دیشی کٹوں کا حصول انتہائی آسان ہوگیا ہے یعنی زمانے کی ترقی کے ساتھ ساتھ جرائم پیشہ افراد رام پوری چاقو سے ریوالور تک آ پہنچے ہیں یہی وجہ ہے کہ قتل و خون کی وارداتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے. اطلاعات کے مطابق کل نصف شب گولڈن نگر میں واقع شکیل ہوٹل کے پاس قتل کی خونی واردات سے سنسنی پھیل گئی ہے. بتایا جاتا ہے کہ اختر آباد کے جواں سال ساکن سلمان نامی شخص پر تیز دھار ہتھیار سے اس بری طرح سے وار کیا گیا کہ اس کے کان اور سر خون کے فوارے ابل پڑے اور اس کی موت ہو گئی. اس سے قبل بھی سلمان پر اسی طرح کے خونیں حملے کئے جا چکے ہیں. شہر اے ایس پی چندر کانت کھانڈوی سمیت پوار واڑی پولیس عملہ اور شہر کرائم برانچ اس معاملے میں اپنی تفتیش شروع کر دی ہے. قتل کی وجہ کیا ہے اور قتل کرنے والے کون لوگ ہیں تادم تحریر اس کا پتہ نہیں چل سکا ہے. پورے معاملے کی باریک بینی سے جانچ شروع کردی گئی ہے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں