بھارت آج بھی آذادی کا طلبگار ہے
ازقلم :- شخ اکبر اشرفی
(صدر راشٹریہ مسلم مورچہ مالیگاؤں)
9881645822
آذادی آذادی آذادی کا جشن اور ہر گھر ترنگا گھر گھر ترنگا جیسے عزائم کے ساتھ اس سال یوم آزادی منانے کا سرکاری حکم نامہ عوام کے ساتھ ہی ہر شعبے میں موصول ہوا اور ہم سب نے مل کر 75 ویں یوم آزادی کا جشن منایا اور کیوں نہیں منائیں گے آذادی تو ہمارے آبا و اجداد کی میراث ہیں. وطن عزیز کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرانے کے لئے ہمارے اکابرین نے علماء کرام نے جو قربانیاں پیش کی اس کی مثال نہیں ملتی. ہمارے بزرگ, ہمارے اکابرین اور ہمارے علماء کرام نے آزادی کے لیے خون بہایا ہیں. اس سے سرزمین ہند کا ذرہ ذرہ لالہ زار ہے. تب جاکر ہمیں غلامی کے طوق سے آزادی نصیب ہوئی. آزادی ہمارا حق ہے بہر حال ہم سب اس واقف ہیں کہ کس طرح بھارت انگریزوں کے ظلم وستم اور غلامی کی زنجیروں سے 15 اگست 1947 کو آزاد ہوا. آزادی کے متوالوں نے بلند حوصلوں کے ساتھ کیسی کیسی قربانیاں پیش کی مجاہدین آزادی کی سخت جدوجہد کے بعد ہمیں آزادی جیسی نعمت عظمیٰ حاصل ہوئی لیکن یاد رہے کہ جشن یوم آزادی محض ایک رسم کا نام نہیں ہے. اسی آزاد بھارت میں آج عالمی سطح پر بھارت کی بنیادی پہچان جسے جمہوریت اور سیکولر ازم کی وجہ سے شہرت حاصل ہے. وہ دن بدن کھوکھلی ہوتی جارہی ہے موجودہ حکومت اپنے خاص نظریےکے پیش نظر آئے دن جس طریقے کے اقدامات کر رہی ہے اسے دیکھ کر بھارتی مسلمانوں میں اس بات کا خوف یقین میں بدلنے لگا ہے کہ اب ہمارا ملک بھارت اکھنڈ ہندو راشٹر کی راہ پر رواں دواں ہیں آزاد بھارت میں حکومتی طبقہ سے لیکر قومی میڈیا تک کے لوگوں میں نفرت کی اس چنگاری کو ہوا دے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت دستور وقانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لیے سب کچھ کر رہی ہیں ایسے ماحول میں یوم آزادی اور جمہوریت کے نام پہ خوشیاں منا کر خود کو دھو کے کے سوائے کچھ نہیں دیا جا سکتا جی ہاں، یہ وہی بھارت ہیں جہاں اصل وطن پرستوں کی قربانیوں کو فراموش کر کے مفاد پرستوں کی قدم بوسی کی جاتی ہیں جو ہمارے ملک کے لیے بہت شرمناک بات ہے انسانی جذبات سے منہ موڑ کر اقلیتوں کو خاص طور پر مسلمانوں کو حراساں کر نے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہیں اور مسلمان تشدد اور تعصب کا شکار بنتے جا رہے ہیں یہ ایک سوچی سمجھی سازشوں کے تحت ہورہا ہے اور ایک مخصوص طبقے کو ایک بنا سوچ والی جنونی بھیڑ میں بدل دیا گیا ہے اب ایسی ایک جنونی بھیڑ ملک کے ہر قصبے ہر گاؤں میں تیار گھوم رہی ہیں جو بغیر سوچے سمجھے کسی کو بھی پیٹ پیٹ کر مار ڈالتی ہے.
شرپسند عناصر کی اس مجرمانہ فعل کی پشت پناہی حکومت کر رہی ہیں جو اس وقت خاص قسم کی ذہنیت کے ہاتھوں میں چلی گئی ہے اور حکومت کے کارندوں نے ہر طرف مسلم منافرت کا زہر گھول دیا گیا ہے ان تمام کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو دیش کا غدار بتا کر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے اس لئیے کے جو سوال اٹھائے احتجاج کرے اس کو دہشت گرد ٹہرا دو آج معمولی سی سیاسی اور سماجی شعور کا حامل انسان بھی حالات کی اس سنگینی سے واقف ہیں بھارت میں اقلیتوں کے لئے ہر یوم، یوم عذاب بنا ہوا ہے.
ایک وقت تھا جب سماج کے کمزور طبقوں کےلئے آواز اٹھانا ہر انسان فخر سمجھتا تھا اور آج ڈرتا ہے کیونکہ آواز اٹھانے والے جانے مانے دانشوروں ادیبوں قلمکاروں اور سماجی کارکنان کو دہشت گرد بتا کر ان پر ملک کی امیج دھندلی کرنے کی تہمت لگائی گئی ہے. تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بے جا گرفتاریاں جاری ہیں. کسی بھی مسلمان کو سرے راہ پکڑ کر جے شری رام کہنے پر مجبور کیا جاتا ہے مذہب کے نام پر منافرت فرقہ وارانہ تشدد عام ہے اقلیتی طبقے کو ہر لحاظ سے تکلیف پہنچائی جا رہی ہے مسلمانوں کی حب الوطنی کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جا رہا ہے خوف و ہراس کے ماحول میں ہے. بے قصوروں کی جان جا رہی ہے ان ساری باتوں کو ذہن میں رکھ کر سوچیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ بھارت آج بھی آزادی کا منتظر ہے آزادی کے لئے اتنی قربانیاں دینے کے باوجود آج ہم سے محب وطن کی شہادت مانگی جا رہی ہے. ہمیں دوسرے درجے کا شہری بتایا جا رہا ہے اس لئے ہم سمجھ نہیں پارہے ہیں کے ہم آزادی کیسے منائیں ہمارے اکابرین کی تاریخ کچھ اور بتاتی ہے اور بھگوا دھاری اس تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں. لال قلعے سے لے کر پنجاب تک علماء کرام کے سر لٹکے ہوئے نظر آتے ہیں اور آج حکومت بس مسلمانوں کو غدار وطن ثابت کرنے تلی ہوئی ہے . لیکن سچ تو یہ ہے کہ حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے' کے مصداق اندھیرا کتنا بھی گہرا ہو ستارے اندھیری رات کو جگمگا دیتے ہیں. اس پورے تجزیہ سے بھارت آج بھی .....آذادی کا طلبگار ہے. شاعر کہتا ہے
وقت آنے دے دکھا دیں گے تجھے اے آسماں
ہم ابھی سے کیوں بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں