نکاح نامہ اور لڑکی کے جذبات
جب کوئی لڑکی کسی انجان مرد کے نکاح میں جانے کے لیے نکاح نامے پر دستخط کر رہی ہوتی ہوگی سوچیں ذرا اس کی سوچ میں کتنا خوف ہوتا ہو گا کہ پتہ نہیں وہ مرد جس کے نکاح میں وہ جا رہی وہ کیسا ہو گا اسکی فیملی کیسی ہو گی اس کے ساتھ کیسا رویہ رکھا جائے گا اسے اس گھر میں قبول بھی کیا جائے گا کہ نہیں اسے وہ مقام ملے گا کہ نہیں جس کی وہ حقدار ہے یا جس کے اس نے خواب دیکھ رکھے تھے ایسی لا محدود سوچوں کے ساتھ وہ دستخط کر دیتی ہے اپنی ساری سوچوں کا وارث اس ایک شخص کو مقرر کر دیتی ہے اور اسی کرب کے ساتھ اپنا آپ اس شخص کو سونپ دیتی ہے
تھوڑی دیر کو سوچا جائے تو کتنا تکلیف دہ مرحلہ ہوتا ہے کتنا مشکل فیصلہ ہوتا ہے پھر بھی دل پر پتھر رکھ دیتی ہیں
ایسے تمام مرد حضرات جو کسی لڑکی کسی عورت کو اپنے نکاح میں لیتے ہیں ان کا ہاتھ تھامتے ہیں انہیں پھر کبھی مت چھوڑیں جو اپنی ساری زندگی آپ کو سونپ دیتی ہیں ان کی خوشیوں کا خیال رکھیں تاکہ انہیں یہ کبھی بھی احساس نہ ہو کہ انہوں نے آپ کے نکاح میں آنے کا جو فیصلہ لیا تھا بہت غلط فیصلہ لیا تھا ،
مرد کا بہت بڑا رتبہ ہے عورت کی تمام ذمہ داریاں مرد کو سونپی گئی ہیں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کر کہ اپنی بیویوں کا مان بنیں
سب کی زندگیاں بہت قیمتی ہیں سب خوش رہنے کے خواب دیکھتے ہیں
زیادہ نہیں تو اپنی استطاعت کے مطابق خوشیاں تو دی ہی جا سکتی ہیں
نہ کہ کسی کو اپنے نکاح میں لے کر کسی کی ساری زندگی برباد کر دی جائے
لکھنے کو تو بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے پر مقصد یہی ہے کہ خدا را ان چھوٹے دل والیوں چھوٹے چھوٹے خواب دیکھنے والیوں کے دل کا خواب مت توڑیں مرد بن کے ان کا دل جیتیں اور خود بھی خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں