عصمت دری کے بعد طالبہ کا زبردستی اسقاط حمل، متاثرہ کی موت, نوجوان اور اسپتال کا ڈائریکٹر گرفتار
وارانسی: وارانسی میں ایک نوجوان نے اپنے نانا کے گھر رہنے والی بی اے کی طالبہ کے ساتھ عصمت دری کی۔ پانچ ماہ بعد جب اسے لڑکی کے حمل کی اطلاع ملی تو وہ اسے زبردستی اسقاط حمل کے لیے ہسپتال لے گیا۔ یہاں اسقاط حمل کے دوران طالبہ کی موت ہوگئی۔ لڑکی کی موت پر کہرام مچ گیا۔ جب معاملہ پولیس تک پہنچا تو اسپتال کے ساتھ ساتھ نوجوان کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا۔ پولیس نے نوجوان اور ہسپتال کے ڈائریکٹر کو گرفتار کر لیا ہے۔ نوجوان کی مدد کرنے والے دوست سمیت دو دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔
چولاپور تھانہ علاقہ کے ایک گاؤں میں رہنے والی 21 سالہ بی اے تھرڈ ایئر کی طالبہ تھی۔ وہ بچپن سے ہی ننھیال میں رہتی تھی۔ اس دوران سارناتھ تھانہ علاقہ کے اکٹھا کے رہنے والے بس ڈرائیور پردیومن یادو سے اس کی نزدیکیاں بڑھ گئیں۔ الزام ہے کہ اس نے لڑکی کی عصمت دری کی۔ اس کی وجہ سے لڑکی حاملہ ہوگئی۔ جب لڑکی کے حاملہ ہونے کا علم پردیومن کو ہوا تو اس نے اپنے دوست انوراگ چوبے کے ساتھ لڑکی کو علاقے کے گنیش لکشمی اسپتال لے کر گیا۔ وہا لڑکی کے پانچ ماہ کے حاملہ ہونے کے بعد بھی ڈاکٹر نے اسقاط حمل کا یقین دلایا۔ اسقاط حمل کے دوران ہی لڑکی کی موت ہوگئی۔ موت کی اطلاع ملتے ہی نوجوان اپنے دوست کے ساتھ فرار ہوگیا۔ لڑکی کے گھر والوں کو اس کا علم ہوا تو وہ اسپتال پہنچے اور ہنگامہ کھڑا کردیا۔
پولیس کو معاملے کی اطلاع ملتے ہی چولاپور تھانے کے نگراں ایس او وپن پانڈے موقع پر پہنچے اور اہل خانہ کو سمجھایا۔ لڑکی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا۔ پولیس نے نوجوان کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھی انوراگ چوبے، اسپتال کے ڈاکٹر للن پٹیل، ڈائریکٹر شیلا پٹیل کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ پردیومن یادو اور اسپتال کی آپریٹر شیلا پٹیل کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ دیگر دو ملزمین کی تلاش جاری ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں