src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ایم ایل اے کی جد وجہد سے سڑک پر مورم ڈالا گیا. ایک وائرل خبر کا جائزہ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 22 جولائی، 2022

ایم ایل اے کی جد وجہد سے سڑک پر مورم ڈالا گیا. ایک وائرل خبر کا جائزہ





ایم ایل اے کی جد وجہد سے سڑک پر مورم ڈالا گیا. ایک وائرل خبر کا جائزہ



✍️ محمد عامرعثمانی ملی 

قارئین کرام! شہر عزیز مالیگاؤں کی ایک اہم اور انتہائی مصروف سڑک مولانا ابوالکلام آزاد روڈ ان دنوں بڑی خستہ حالی کے دن گزار رہی ہے۔ اس کا ایک حصہ جو سلیمانی مسجد کے سامنے ہے (جو کہ قلب شہر کہلاتا ہے) بالکل ہی خراب اور ناقابلِ استعمال ہوچکا تھا۔ ہم نے ہوش سنبھالنے کے بعد اب تک اس روڈ کی ایسی درگت نہیں دیکھی جیسی گذشتہ کئی ہفتوں سے اس حصے کی ہوگئی تھی۔ اس روڈ پر سے روزآنہ گذرنے والوں (جن کی تعداد ہزاروں میں ہوگی) کو انتہائی سخت تکلیف سے دو چار ہونا پڑ رہا تھا۔ اس روڈ کے بنانے کے لیے دو لیڈران کی طرف سے اگرچہ کوشش جاری ہے۔ لیکن ابھی اسے از سر نو تعمیر میں کچھ وقت لگ سکتا تھا، لہٰذا وقتی طور پر راہ گیروں کی راحت کے لیے شہری ایم ایل اے کی جانب سے اس پر موروم (پتھریلی مٹی) ڈال دیا گیا ہے۔

اب اس خبر کو اس طرح بیان کیا گیا کہ یہ بالکل مضحکہ خیز اور قابلِ اعتراض بن گئی ہے۔ اگر یہ خبر نیشنل لیول پر عام ہوجائے یا دوسرے شہر کے لوگوں کو اگر بتایا جائے کہ ہمارے شہر کے ایم ایل اے کی *جد وجہد* سے ایک خستہ حال سڑک جو کہ قلب شہر میں ہے اس پر موروم ڈالا گیا تو ہر کوئی خبر بنانے والے کے ساتھ ساتھ ایم ایل اے موصوف کا بھی مذاق بنائے گا۔ اس لیے کہ یہ کہنا کہ دو تین ہزار روپے کا موروم ڈالنے کے لیے ایم ایل اے جیسے پاور فل منصب پر فائز شخص کو جد وجہد کرنا پڑرہی ہے تو لاکھوں کروڑوں کا فنڈ لانا جو کہ ان کا فرض منصبی ہے گویا ان کے لیے ناممکن ہی رہے گا۔ اس لیے کہ لفظ *جد وجہد* کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کام کے لیے بڑی محنت، دوڑ دھوپ اور اٹھاپٹک کی گئی ہے۔ جبکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے، یہ کام تو ایم ایل اے کے ایک اشارے اور ایک فون کال پر ہوسکتا ہے۔ بلکہ ایک عام سوشل ورکر تھوڑی کوشش اور ذاتی دلچسپی سے یہ کام کروا سکتا ہے۔ شہر کے ایک صاحب خیر نے خود ہم سے کہا ہے کہ اگر یہ کام وہ نہیں کرواتے تو ایک دو دن میں، میں خود اپنی ذاتی خرچ سے موروم ڈلوا دیتا۔

محترم قارئین! اس خبر کو اگر اس طرح بنایا جاتا کہ "ایم ایل اے صاحب کی ایما اور ان کے حکم پر خستہ حال روڈ پر موروم ڈال کر سر دست راہ گیروں کے لیے سہولت اور آسانی پیدا کردی گئی۔" تو ہم سمجھتے ہیں کہ کسی کو اعتراض یا مذاق بنانے کا موقع ہی نہیں ملتا۔ لہٰذا ایم ایل اے موصوف اور ان کے سنجیدہ حامیوں کو چاہیے کہ وہ اس بات پر بھی نظر رکھیں کہ ان کی سرگرمیوں کی نیوز بنانے والے نادان کی دوستی جی کا جنجال تو نہیں ہیں؟ ان کی نادانی کی وجہ سے کہیں ان کی شخصیت تو مجروح نہیں ہورہی ہے؟ نیز موصوف کو چاہیے کہ اپنے قریب باشعور اور سنجیدہ افراد کو رکھیں جو بوقت ضرورت انہیں صحیح اور مناسب مشورہ دے سکیں۔ 

اسی طرح اخبار والوں کو بھی چاہیے کہ اپنے اخبار کی بڑی سرخیوں کو اس طرح بنائیں کہ سنجیدہ اور باشعور قارئین کو انقباض نہ ہو۔ اور آپ کے اخبار کے معیار پر حرف نہ آئے۔

ملحوظ رہنا چاہیے کہ یہ تحریر کسی کی حمایت یا مخالفت میں قطعاً نہیں لکھی گئی ہے جیسا کہ تحریر سے بھی بالکل صاف واضح ہوتا ہے۔ لہٰذا اسے اپنے مطلب کے لیے استعمال کرنے والا خود اس کا ذمہ دار ہوگا۔ محرر کا اس سے کوئی تعلق نہ سمجھا جائے۔

اللہ تعالٰی ہم سب کو عقل سلیم اور فہم جمیل عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages