src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ادھو کے فیصلوں کو تیزی سے پلٹ رہے ہیں شندے، جانیں فڈنویس کے کون سے منصوبے پھر سے لاگو کریں گے؟ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

اتوار، 3 جولائی، 2022

ادھو کے فیصلوں کو تیزی سے پلٹ رہے ہیں شندے، جانیں فڈنویس کے کون سے منصوبے پھر سے لاگو کریں گے؟

 




 ادھو کے فیصلوں کو تیزی سے پلٹ رہے ہیں شندے، جانیں فڈنویس کے کون سے منصوبے پھر سے لاگو کریں گے؟



  ایکناتھ شندے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت سے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد حرکت میں آئے ہیں۔  ایک طرف جہاں ادھو ٹھاکرے گروپ نے انہیں شیوسینا سے نکالنے کا دعویٰ کیا وہیں دوسری طرف شندے ادھو کے پرانے فیصلوں کو تیزی سے پلٹنے میں مصروف ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ فلور ٹیسٹ کے بعد شندے کابینہ کی میٹنگ کریں گے۔  اس میں سب سے پہلے دیویندر فڈنویس کا فیصلہ ہوگا کہ وہ ان اسکیموں کو دوبارہ نافذ کریں جن پر ادھو ٹھاکرے نے اقتدار میں آنے کے بعد روک لگا دی تھی۔


  دیویندر فڈنویس کے وزیر اعلیٰ کے دور میں چلائی گئی جل یکت شیوار یوجنا کو دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کی جا رہی ہیں۔  کہا جارہا ہے کہ نائب وزیراعلی فڈنویس نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ اس اسکیم کو دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کی جائے۔  اس کے علاوہ ایکناتھ شندے کی قیادت والی نئی حکومت نے اپنی پہلی کابینہ میٹنگ میں ہی فیصلہ کیا ہے کہ آرے کے جنگلات میں میٹرو کار شیڈ بنایا جائے گا۔  ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی حکومت نے ان دونوں اسکیموں کو روک دیا تھا۔


جل یکت شیوار یوجنا دوبارہ شروع کی جا سکتی ہے۔  اس کے لیے جلد تجویز لائی جائے گی۔  وزیراعلی کی حیثیت سے دیویندر فڈنویس نے خشک سالی سے بچانے کے لیے  اور کھیت والے تالابوں پر زور دیا تھا۔  یہ منصوبہ اسی سے متعلق ہے۔  حکومت کی تبدیلی کے بعد اس اسکیم میں بدعنوانی کے الزامات پر تحقیقات شروع ہوئی اور اسے بھی ادھو ٹھاکرے نے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے بند کر دیا تھا۔


  مہاراشٹر میں خشک سالی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے دیویندر فڈنویس کی حکومت نے یہ اسکیم شروع کی تھی۔  اس کے تحت ریاست کے پانچ ہزار دیہاتوں میں پانی کی کمی کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ پانی کے تحفظ کے اقدامات کرنے اور قحط زدہ علاقوں میں مناسب پانی فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔  سب سے پہلے ان علاقوں کا انتخاب کیا گیا جہاں پانی کا شدید مسئلہ تھا اور جہاں کسان سب سے زیادہ خودکشی کر رہے تھے۔


  اس سکیم کے تحت دیہاتوں میں بارش کے پانی کو روکنے کے لیے سیمنٹ اور کانکریٹ کے ڈیم بنائے گئے۔  اس کے علاوہ نہروں اور تالابوں کی کھدائی کر کے انہیں گہرا کرنے کا کام شروع کیا گیا۔  بعد میں ادھو ٹھاکرے کی حکومت نے اسکیم میں مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات شروع کیں اور اسکیم کو بند کردیا گیا۔


آرے کالونی، سنجے گاندھی نیشنل پارک سے متصل 1,287 ہیکٹر پر پھیلی ہوئی ہے، جسے ممبئی کی پرائم گرین بیلٹ کے طور پر جانا جاتا ہے۔  2019 میں، بی جے پی-شیو سینا حکومت یہاں جاری میٹرو پروجیکٹ کے لیے سائٹ پر ایک شیڈ تعمیر کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔  اس اقدام کے خلاف کچھ مقامی شہریوں اور   کارکنوں نے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔  تاہم ہائی کورٹ نے درختوں کی کٹائی پر روک لگانے کی درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔  اس کے بعد ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن لمیٹڈ نے درختوں کو کاٹنا شروع کر دیا۔


  ممبئی شہری ادارہ نے میٹرو حکام کو 2,700 درختوں کو کاٹنے کی اجازت دی تھی۔  ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن نے درختوں کی کٹائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ آرے کالونی میں صرف ایک چھوٹے سے علاقے تک محدود ہے اور ممبئی والوں کے لیے جدید ٹرانسپورٹ سسٹم کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔  ایسی اطلاعات بھی تھیں کہ ممبئی میٹرو ریل کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ میٹرو لائن 3 پروجیکٹ میں تین سال کی تاخیر ہو سکتی ہے اور اگر لائن کے لیے کار شیڈ کو آرے کالونی سے منتقل کیا گیا تو اس پر 2,000 کروڑ روپے سے زیادہ لاگت آئے گی۔


  شندے حکومت نے آرے کالونی میں میٹرو شیڈ کی تعمیر کو روکنے کے ادھو حکومت کے فیصلے کو پلٹ دیا ہے۔  اب شندے حکومت نے اعلان کیا ہے کہ میٹرو کار شیڈ صرف آرے کالونی میں بنایا جائے گا۔  ادھو حکومت نے میٹرو کار شیڈ کے خلاف زبردست احتجاج کے بعد آرے کالونی میں شیڈ کو منتقل کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔  لیکن اب اس فیصلے کو شندے حکومت نے پلٹ دیا ہے۔  چنانچہ اس پر سیاست شروع ہو گئی۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages