src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> پریاگ راج: جاوید کے گھر پر چلا بلڈوزر، جے این یو میں زیر تعلیم بیٹی کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 13 جون، 2022

پریاگ راج: جاوید کے گھر پر چلا بلڈوزر، جے این یو میں زیر تعلیم بیٹی کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ





 پریاگ راج: جاوید کے گھر پر چلا بلڈوزر، جے این یو میں زیر تعلیم بیٹی کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ 



 اتوار کو  پریاگ راج میں تشدد کے ماسٹر مائنڈ بتائے جارہے جاوید محمد کے گھر پر بلڈوزر چلا ۔  اس کے بعد دیر شام جے این یو میں جاوید کی بیٹی آفرین فاطمہ کی حمایت میں احتجاج کیا گیا۔ جاوید طالب علم کارکن آفرین فاطمہ کے والد ہیں۔  آفرین جے این یو میں زیرتعلیم ہے۔  جے این یو میں یوگی حکومت کی بلڈوزر پالیسی کے خلاف اور فاطمہ کی حمایت میں مظاہرہ کیا گیا۔


 غور طلب ہے کہ نماز جمعہ کے بعد پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے پر ملک کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔  اتر پردیش میں کئی مقامات پر احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔  اس کے بعد یوگی حکومت ایکشن کے موڈ میں ہے۔  پولیس احتجاج کے دوران تشدد پھیلانے والوں کی نشاندہی کرکے کاروائی کررہی ہے۔  اتوار کو جاوید محمد کے گھر پر ل بلڈوزر چلا، جسے پریاگ راج میں تشدد کا ماسٹر مائنڈ بتایا جارہا ہے۔


 اس احتجاج کا اہتمام جے این یو طلبہ یونین نے کیا تھا۔  آفرین نے سی اے اے مخالف مظاہرے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔  آفرین حجاب کی پابندی کے دوران بھی کافی آواز بلند کی تھی۔  جے این یو کی طالبہ نے حجاب پر پابندی کے دوران جنوبی ہندوستان کے کئی شہروں کا دورہ کیا تھا اور احتجاج میں حصہ لیا تھا۔  دہلی فسادات کی سازش کے ملزم آصف اقبال تنہا بھی آفرین کی حمایت میں آ گئے ہیں۔


 ششی تھرور نے آفرین کی حمایت میں ٹوئیٹ کیا ہے۔  تھرور نے ٹوئیٹ میں لکھا، ''جے این یو سے آنے والی یہ خبر سن کر صدمہ ہوا کہ طالب علم کے خاندانی گھر کو منہدم کر دیا گیا ہے۔  قانون کے مطابق کاروائی جمہوریت میں بنیادی حق ہے۔  کس قانون کے تحت اور کس طریقۂ کار کے تحت مکان مسمار کیا گیا؟  کیا یوپی نے خود کو ہندوستان کے آئین سے مستثنیٰ قرار دیا ہے؟



 آفرین فاطمہ نے کہا کہ وہ اپنے والد، والدہ اور بہن کے تحفظ کے لیے انتہائی فکر مند ہیں۔  فاطمہ نے کہا کہ انہیں اپنے خاندان کے افراد کے بارے میں کوئی علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔  فاطمہ نے دعویٰ کیا کہ خواتین اور چھوٹے بچوں کو آدھی رات کو ان کے گھروں سے زبردستی نکالا جا رہا تھا۔


 پریاگ راج تشدد میں پولیس نے 95 نامزد اور پانچ ہزار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔  ایس ایس پی نے بتایا کہ محمد جاوید کی بیٹی فاطمہ جے این یو میں پڑھتی ہے جو جاوید کو رائے دینے کا کام کرتی ہے۔  اگر وہ بھی اس معاملے میں قصوروار پائی جاتی ہے تو دہلی پولیس سے رابطہ کرکے اپنی ٹیمیں وہاں بھیج کر اسے حراست میں لے لیا جائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages